اسلام آباد، 16 جون )اے پی پی):پاکستان اور متحدہ عرب امارات نے آج ایک اہم پیش رفت کے تحت گورننس، ادارہ جاتی بہتری اور جدید نظم و نسق کے شعبوں میں باہمی تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمتی معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔ یہ معاہدہ “حکومتی ترقی اور ادارہ جاتی تجربات کے تبادلے” سے متعلق ہے، جس پر اسلام آباد میں ایک پروقار تقریب کے دوران دستخط کیے گئے۔
معاہدے کے تحت ترقیاتی منصوبہ بندی، انسانی وسائل کی بہتری، شہری سہولیات کے نظم و نسق، پبلک سیکٹر میں اصلاحات اور سائنس و ٹیکنالوجی جیسے اہم شعبہ جات میں تجربات، مہارت اور حل کی منتقلی ممکن بنائی جائے گی تاکہ اداروں میں جدت اور مؤثریت کو فروغ دیا جا سکے۔
متحدہ عرب امارات کے وفد کی قیادت نائب وزیر برائے مسابقتی امور و تبادلہ علم، جناب عبداللہ ناصر لوطہ نے کی، جبکہ پاکستان میں متحدہ عرب امارات کے سفیر، حماد عبید الزابی اور نالج ایکسچینج پروگرام کے سینئر حکام بھی ان کے ہمراہ تھے۔
معاہدے کے بعد وفد نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال سے ملاقات کی۔ پروفیسر احسن اقبال نے وفد کو خوش آمدید کہتے ہوئے معاہدے کو دونوں ممالک کے درمیان گہرے برادرانہ تعلقات کا عملی اظہار قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اپنے متحدہ عرب امارات کے بھائیوں کی میزبانی کو باعث فخر سمجھتے ہیں۔ یہ معاہدہ گورننس کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، اداروں کو مضبوط بنانے اور عوامی خدمات کو بہتر بنانے کے ہمارے مشترکہ عزم کا غماز ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاہدہ خیرسگالی سے بڑھ کر ایک دیرپا ادارہ جاتی تعاون کی بنیاد رکھتا ہے، جس کا مقصد زیادہ جوابدہ، مؤثر اور جدید سوچ کے حامل سرکاری نظام کی تعمیر ہے۔
وفاقی وزیر نے اس موقع پر پاکستان میں جاری متعدد اصلاحاتی اقدامات کا ذکر کیا، جن میں گورننس انوویشن لیب، سائنس و ٹیکنالوجی فار انجینئرنگ اینڈ ڈویلپمنٹ (STED)، پاکستان انوویشن فنڈ اور کوانٹم ویلی پروجیکٹ شامل ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ تمام کوششیں “اُڑان پاکستان” فریم ورک کے تحت جاری ہیں، جو پاکستان میں ادارہ جاتی تجدید، پالیسی اصلاحات، اور سائنسی بنیادوں پر ترقی کے لیے ایک مربوط منصوبہ ہے۔
وزیر مملکت برائے خزانہ، بلال اظہر کیانی نے بھی اجلاس میں شرکت کی اور کہا کہ پاکستان ایک ایسے نئے دور کی طرف بڑھ رہا ہے جہاں گورننس میں جدیدیت، شفافیت اور نتائج پر مبنی کارکردگی کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ متحدہ عرب امارات کے ساتھ اشتراک اس سفر کو مزید تقویت دے گا۔
پروفیسر احسن اقبال نے متحدہ عرب امارات کے “ابو ظہبی اکاؤنٹیبلٹی اتھارٹی (ADAA)” کے ماڈل کو مؤثر اور جدید احتسابی نظام کی بہترین مثال قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ادارے بھی ایسے نظام سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت سول سروس اصلاحات کے ایک مربوط خاکے کو حتمی شکل دے رہی ہے، جس کا مقصد ایک ایسا نظام تشکیل دینا ہے جو عوامی خدمت، کارکردگی اور جوابدہی پر مبنی ہو۔
اجلاس میں سیکریٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، چیف اکانومسٹ ڈاکٹر امتیاز احمد، وائس چانسلر PIDE ڈاکٹر ندیم جاوید اور پلاننگ کمیشن کے ارکان نے شرکت کی۔
یہ معاہدہ محض دو حکومتوں کے درمیان تکنیکی تعاون نہیں بلکہ ایک وژن کی بنیاد ہے — ایسا وژن جو ترقی یافتہ، سیکھنے والے اور عوامی خدمت کے جذبے سے سرشار اداروں کی تشکیل کے لیے دونوں برادر ممالک کو ایک ساتھ لے کر چلتا ہے۔