پاکستان نے اقوام متحدہ میں ایران کے حق میں بھرپور اور دوٹوک موقف اپنایا، ایران کو اقوام متحدہ چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے, عطاء اللہ تارڑ

2

اسلام آباد،14جون  (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے ایران پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایران کے حق میں بھرپور اور دوٹوک موقف اپنایا، ایران کو اقوام متحدہ چارٹر کے تحت اپنے دفاع کا مکمل حق حاصل ہے، بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو خاطر خواہ ریلیف فراہم کیا گیا، ایف بی آر کی اصلاحات کے نتیجے میں ملکی تاریخ کی بلند ترین محصولات اکٹھی کی گئیں، خیبر پختونخوا میں تعلیم، صحت اور گورننس کے شعبے مسلسل تنزلی کا شکار ہیں، قومی ترقی اور معاشی استحکام کے لئے سب کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کو درپیش چیلنجز کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔ ہفتہ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایران کی حالیہ صورتحال پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا خصوصی اجلاس طلب کیا گیا جس میں پاکستان نے اسرائیلی حملے کے خلاف بھرپور موقف اختیار کیا۔ ایران کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے پاکستان کے کردار کو سراہا اور اس پر شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ چارٹر کے تحت ایران کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے، پاکستان نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل کے اجلاس میں واضح طور پر اسرائیلی جارحیت کی مذمت کی اور ایرانی عوام سے یکجہتی کا اظہار کیا۔ عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان برادرانہ تعلقات کا ایک تاریخی پس منظر ہے۔ ڈاکٹر علامہ محمد اقبال کو ایران میں پڑھا اور مانا جاتا ہے، ان پر تحقیقی کام بھی کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف، نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور اقوام متحدہ میں پاکستان نے جس طریقے سے یہ مقدمہ پیش کیا یہ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا خطے میں امن کے فروغ کے لئے پاکستان کے کردار کو تسلیم کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین کے نہتے مسلمانوں کو پاکستان نے کبھی نہیں بھلایا اور نہ بھلائیں گے، ان کا خون کبھی رائیگاں نہیں جائے گا، پاکستان نے ہمیشہ فلسطینی عوام پر مظالم کی کھل کر مذمت کی ہے، فلسطین کاز ہمارے دلوں کے بہت قریب ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ان چند ممالک میں شامل ہے جن کا امدادی سامان فلسطین کے عوام تک پہنچا، ہماری فلاحی تنظیمیں آج بھی امداد فراہم کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام سے ہمارے جذبات پر کبھی کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن کے چند نادان عناصر بیرون ملک بیٹھ کر پاکستان کے موقف کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں، جھوٹے بیانات ہمارے نام سے منسوب کر رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ بانی پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکائونٹ سے ایران کے معاملے پر کوئی موقف کیوں سامنے نہیں آیا؟ پی ٹی آئی کی سابق رکن اسمبلی کی اسرائیل کے حق میں تقریر آج بھی ریکارڈ کا حصہ ہے جس کی پارٹی سطح پر نہ مذمت کی گئی اور نہ کوئی کارروائی عمل میں لائی گئی۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب پی ٹی آئی نے 2022ء میں اقتدار چھوڑآ تو ملک میں مہنگائی کی شرح 12 فیصد تھی جو اب کم ہو کر 3 فیصد پر آ چکی ہے، ترسیلات زر ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہیں، کرنٹ اکائونٹ سرپلس ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے بانی پی ٹی آئی کی نافرمانی کی تمام کالز کو یکسر مسترد کر دیا، نہ بجلی کے بل جلانے کی کال پر کسی نے عمل کیا اور نہ ہی ترسیلات روکنے کی اپیل پر توجہ دی بلکہ بیرون ملک سے ریکارڈ ترسیلات وطن آئیں۔ انہوں نے کہا کہ  اپوزیشن لیڈر نے محض پانچ لائنوں کا مائیک خراب کر کے ایوان اور ملک کو مذاق بنا دیا، اس پر افسوس کے سوا کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو بھرپور ریلیف دیا گیا، ٹیکس سلیبز میں واضح کمی کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں بھی اضافہ کیا گیا۔ خیبر پختونخوا حکومت کے بجٹ پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا حکومت نے بجٹ میں عوام کو کوئی ریلیف نہیں دیا، بجٹ میں کسی انقلابی منصوبے کا اعلان نہیں کیا گیا، وہاں آج تک لٹریسی ریٹ کیوں نہیں بڑھ سکا، ان کا لٹریسی ریٹ پنجاب اور سندھ سے کم ہے، 55 لاکھ بچے سکولوں سے آج بھی باہر ہیں، صحت اور تعلیم کے شعبوں کا برا حال ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا بھی ہمارے دل کے اتنا ہی قریب ہے جتنا پنجاب لیکن پی ٹی آئی نے وہاں کے عوام کا وقت ضائع کیا ہے۔ گزشتہ ساڑھے گیارہ سالوں کے اندر کیا اقدامات کئے گئے جس کے تحت کے پی کے سکولوں، ہسپتالوں میں بہتری آئی ہو؟ مریم نواز اور شہباز شریف کا پنجاب کا دور دیکھیں اور اپنا دور دیکھیں، ابھی تک پشاور کا سیف سٹی پراجیکٹ مکمل نہیں ہو سکا۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ ایف بی آر نے ملکی تاریخ میں ریکارڈ محصولات اکٹھی کی ہیں، مافیاز کے خلاف پہلی بار عملی کارروائی کی گئی ہے، شوگر انڈسٹری پر 30 فیصد ٹیکس بڑھایا گیا، شوگر ملوں میں چھاپے مارے گئے اور اسٹاکس چیک کر کے ریکارڈ ٹیکس وصول کیا۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو انڈسٹری میں 600 ارب روپے کی چوری ہوتی ہے، صرف دو کمپنیاں ٹیکس دیتی ہیں، علی امین گنڈا پور کو دعوت دیتا ہوں کہ ٹوبیکو مافیا کو لگام دیں، ایف بی آر کے حوالے سے انقلابی ریفارمز ہیں، ٹوبیکو مافیا بھی ٹیکس دے گا، یہ اس قوم اور غریب عوام کا حق ہے کہ جو بڑی بڑی انڈسٹریاں ٹیکس نہیں دیتیں وہ ٹیکس نیٹ میں آئیں، ٹوبیکو مافیا کے خلاف ہم بات کرنے کی ہمت نہیں کرتے، ٹوبیکو مافیا کو شکنجہ ڈالنے کی ضرورت ہے۔ وزیر اطلاعات نے کہا کہ ایف بی آر اور چیئرمین ایف بی آر کو سلام پیش کرتے ہیں کہ وزیراعظم کے ویژن کے تحت کراچی پورٹ پر پہلی مرتبہ فیس لیس اسیسمنٹ نظام رائج کیا گیا جو کنسائنمنٹ آئے گی نہ کنسائنی اور نہ کنسائنر کو پتہ ہوگا کہ کون سا افسر کنسائمنٹ کلیئر کر رہا ہے، اس سسٹم کے تحت نہ رشوت لی جاسکتی ہے اور نہ دی جاسکتی ہے۔ کلیئرنس ٹائم میں 70 فیصد بہتری آئی ہے۔ جو کنٹینرز کئی ہفتے پڑے رہتے تھے اب چند گھنٹوں میں کلیئر ہو رہے ہیں۔ ایف بی آر ٹیکنالوجی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس اور سافٹ ویئر ڈویلپمنٹ کی طرف جارہا ہے، اے آئی کے ذریعے ریکارڈ ٹیکس اکٹھے کئے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ بنکوں پر ونڈ فال ٹیکس لگایا گیا، وزیراعظم کی ذاتی دلچسپی سے ساڑھے 34 ارب روپے سرکاری خزانے میں واپس آئے۔ آئی ایم ایف بھی تسلیم کرتا ہے کہ پاکستان نے اضافی ٹیکسز اکٹھے کئے، ایف بی آرز نے جو ریفارمز کی ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ وزیراعظم نے کھاد اور زرعی ادویات پر نیا ٹیکس نہیں لگایا، ہم نے زمینداروں پر کوئی اضافی بوجھ نہیں ڈالا، زراعت میں صوبوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن نے بجٹ پر تاحال کوئی قابل عمل تجاویز نہیں دیں، ”اڑان پاکستان“ پروگرام کسی جماعت کا نہیں بلکہ پورے پاکستان کا ہے، اسے آگے بڑھانا ہم سب کی ذمہ داری ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ جس طرح دفاعی محاذ پر ہم متحد ہوتے ہیں، ویسے ہی معاشی میدان میں بھی یکجہتی دکھانے کی ضرورت ہے۔ تاریخ ان ہی لوگوں کو یاد رکھتی ہے جو تعمیر وطن میں اپنا حصہ ڈالتے ہیں۔