لاہور،08 جولائی (اے پی پی):نیشنل سکول آف پبلک پالیسی (این ایس پی پی) اور یونیسکو کے اشتراک سے ”انسانیت کیلئے اے آئی:پاکستان میں اخلاقی اور جامع مصنوعی ذہانت” کے عنوان سے ایک بحث و مباحثہ اور مکالمے کا انعقاد کیا گیا۔این ایس پی پی میں منعقد اس مکالمے میں سرکاری شعبے، سول سوسائٹی، تعلیمی اداروں اور میڈیا کے نمائندوں نے شرکت کی۔اس مکالمے کا مقصد پاکستان کی مجوزہ نیشنل آرٹیفیشل انٹیلیجنس(اے آئی) پالیسی کے نقط نظر سے آگاہی اور تیاری پر بات چیت کرنا تھا۔یہ مکالمہ یونیسکو کی جانب سے منعقد کی جانے والی تکنیکی مشاورتوں کے ایک وسیع سلسلے کا حصہ ہے،جس کا مقصد مجوزہ پالیسی کے پانچ سٹریٹجک ستونوں کا جائزہ لینا اور پاکستان میں اے آئی گورننس کیلئے ایک جامع اور حقوق پر مبنی طریقہ کار کو فروغ دینا ہے۔اپنے استقبالیہ کلمات میں ڈین نیشنل انسٹیٹیوٹ آف پبلک پالیسی ڈاکٹر نوید الہی نے کہا کہ اگرچہ پاکستان میں سرکاری شعبے میں مصنوعی ذہانت کا استعمال ابھی ابتدائی مراحل میں ہے،تاہم یونیسکو کے تعاون سے منعقدہ یہ مکالمہ قومی اداروں میں مصنوعی ذہانت کے فروغ کیلئے ایک بروقت اور اہم اقدم ہے۔انہوں نے کہا کہ مختلف شعبوں کے ماہرین پر مشتمل یہ مکالمہ مختلف نقط نظر سامنے لانے کا سبب بنے گا جو ثقافتی تناظر کا احترام اور بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ میں معاون ثابت ہو گا۔پالیسی سازی اور گورننس کے ماہر ڈاکٹر انیل سلمان نے پاکستان میں پالیسی سازی کے منظرنامے پر روشنی ڈالی اور قومی حکمت عملیوں میں اخلاقی فریم ورک کو شامل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔یونیسکو پاکستان کے آفیسر برائے ابلاغ و معلومات حمزہ خان سواتی نے اپنے کلمات میں یونیسکو کی عالمی سطح پر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے کی گئی کوششوں کو اجاگر کیا،جن میں تجاویز برائے اخلاقیاتِ اے آئی اور ریڈینس اسیسمنٹ میتھڈالوجی شامل ہیں، جو شفافیت، انسانی حقوق اور بین الاقوامی تعاون پر زور دیتی ہیں۔شرکا کی گفتگو کا محور ادارہ جاتی تیاری، ڈیجیٹل انفراسٹرکچر اور استعداد کار میں اضافے کی ضرورت تھی تاکہ مصنوعی ذہانت کے محفوظ اور اخلاقی استعمال کو یقینی بنایا جا سکے۔تقریب میں یونیسکو کے پروگرامز اے آئی اور قانون کی حکمرانی پر استعداد سازی پروگرام اور یو این براڈ بینڈ کمیشن کے تحت آزمائے گئے اے آئی کمپی ٹینسی فریم ورک جیسے عالمی تجربات کو بھی زیرِ بحث لایا گیا۔
تقریب کے اختتام پر شرکا نے اس عزم کا اعادہ اور امید ظاہر کی کہ نیشنل اے آئی پالیسی ترتیب دیتے ہوئے مکالمہ کے اہم نکات مشاورت میں شامل کئے جائیں گے اور آج کے اس ڈیجیٹل دور میں انسانی وقار اور اخلاقی اصولوں کو برقرار رکھنے کیلئے اسٹیک ہولڈرز کے درمیان تعاون کو مزید مضبوط بنایا جائے گا۔