نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس، پرائس سکور کارڈ کے استعمال پر تفصیلی تبادلہ خیال

4

اسلام آباد: وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و اصلاحات احسن اقبال کی زیر صدارت نیشنل پرائس مانیٹرنگ کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں مہنگائی کی حالیہ صورت حال، صوبوں کی کارکردگی اور پرائس سکور کارڈ کے استعمال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

پاکستان ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 2024-25 کے دوران مہنگائی کی مجموعی شرح 4.5 فیصد ریکارڈ کی گئی، جو گزشتہ سال کی 23.4 فیصد شرح کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ یہ گزشتہ 9 سالوں میں مہنگائی کی کم ترین شرح ہے۔

چیف شماریات نے اجلاس کو بتایا کہ اربن ایریاز میں اشیائے خورد و نوش کی مہنگائی 4.2 فیصد رہی، جب کہ گزشتہ سال یہ شرح 2.6 فیصد تھی۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ میں ہائی وے کی بندش کے باعث فوڈ سپلائی متاثر ہوئی، تاہم مجموعی طور پر کچھ اشیاء کی قیمتوں میں کمی آئی ہے۔

ایل پی جی، کیلے، سرسوں کا تیل، چنے اور مونگ کی دال کی قیمتوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔ اس کے برعکس چینی کی قیمت تقریباً تمام شہروں میں 190 روپے فی کلو تک پہنچ گئی ہے۔ چینی کی پیداوار میں ایک ملین ٹن کی کمی رپورٹ ہوئی ہے، اور اس سال صرف 5.8 ملین ٹن پیداوار ممکن ہو سکی ہے۔ وزارت خوراک نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

اجلاس میں پرائس سکور کارڈ کے استعمال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ احسن اقبال نے بتایا کہ خیبرپختونخوا کے چیف سیکرٹری نے 114 مرتبہ لاگ اِن کیا، جس پر انہوں نے کے پی حکومت کی تعریف کی۔ اس کے برعکس سندھ کے چیف سیکرٹری نے 10 بار، پنجاب کے چیف سیکرٹری نے 6 بار اور بلوچستان کے چیف سیکرٹری نے ایک بار بھی لاگ اِن نہیں کیا۔

ڈی سی اسلام آباد نے 27 بار، کراچی نے 6 بار اور کوئٹہ نے 4 بار سکور کارڈ چیک کیا۔ احسن اقبال نے کہا کہ صوبائی حکومتیں مہنگائی کو کنٹرول کرنے کے لیے پرائس سکور کارڈ سے مؤثر طور پر فائدہ نہیں اٹھا رہیں۔

انہوں نے پاکستان ادارہ شماریات کو ہدایت دی کہ ہر ماہ چیف سیکرٹریز کو لاگ اِن کی رپورٹ بھیجی جائے، تاکہ کارکردگی کی نگرانی ممکن ہو۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ پی بی ایس کے پرائس سکور کارڈ سے روزانہ کی بنیاد پر مانیٹرنگ کی جائے اور اگلے رمضان کے لیے سپلائی و ڈیمانڈ کا پلان ابھی سے تیار کیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ عید الاضحی کے دوران اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں استحکام رہا، جسے برقرار رکھنے کے لیے تمام ڈپٹی کمشنرز ہول سیل اور ریٹیل قیمتوں کا موازنہ کر کے کارروائی کریں، اور صوبائی حکومتیں اس کی نگرانی یقینی بنائیں۔