پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس 

182

جنرل

سورس:

اسلام آباد، 22  مارچ  (اے پی پی):پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر شاہدہ اختر علی کی  زیر صدارت پارلیمنٹ   ہاوس  میں ہوا ، اجلاس کے دوران آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے محکمے سے متعلق بریفنگ دی گئی ۔

آڈٹ حکام نے کہا کہ رولز آف بزنس میں ترمیم کی جائے ہم شیڈول تھری سے شیڈول 2 میں آنا چاہتے ہیں ،ہمارے پاس آٹھ پی ایچ ڈی آفیسر موجود ہیں ،جبکہ ایم بی اے فنانس اور آئی ٹی والے 841 افسران ہیں ،ایم ایس سی اور ایم اے والے 627،جبکہ پاکستان انسٹیٹیوٹ آف پبلک فنانس اکاؤنٹنٹس  (پفوا)کوالیفائیڈ 2064 ملازمین ہیں،فراڈ ایگزامینر ،فرانزک آڈیٹرز 8 ہیں،آڈٹ کے دوران ہمیں شکایات بھی آتی ہیں۔

آڈٹ حکام نے بتایا کہ 2015 میں یو ایس ایڈ نے 2 ملین ڈالر کی گرانٹ دی تھی جس سے ساڑھے پانچ سو کے قریب آفیسرز کو ٹریننگ دی گئی تھی،آڈٹ حکام نے بتایا کہ ہمارا چار ارب کا سالانہ بجٹ ہوتا ہے جس کا 70 فیصد سے زائد ہماری تنخواہوں پر مبنی ہوتا ہے۔

آڈٹ حکام نے مزید بتایا کہ اس کے باوجود تاریخ کی سب سے بڑی ریکوری گزشتہ سال 160 ارب کی ہوئی ہے ،ہم پر چار ارب خرچ ہوتا ہے جس کے جواب میں ہم کبھی 80 اور کبھی 90 ارب واپس کرتے ہیں،اگر ہم پر انویسٹ کیا جائے تو ہم اس سے بہتر نتائج دے سکتے ہیں ،ہم سی پیک کے لیئے ایک الگ ڈائیریکٹوریٹ جنرل بنانا چاہتے ہیں۔

وی این ایس اسلام آباد