اسلام آباد، 02 دسمبر (اے پی پی ): وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ کرونا وبا کے بعد تنازعات نے دوبارہ سے سر اٹھانا شروع کیا ہے، عالمی استحکام کو خطرات لاحق ہو رہے ہیں،محاذ آرائی میں کمی لانے اور تنازعات کے حل کیلئے بین الاریاستی سفارت کاری کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ کرونا وبا کے منظر عام پر آنے سے پہلے عالمگیریت کا رحجان کم ہو رہا تھا جس کی ضرورت کرونا وبا کے بعد شدت سے محسوس کی جا رہی ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے ٹی آر ٹی ورلڈ فورم 2020 مباحثہ بعنوان” بین الاقوامی آرڈر بعد از کرونا عالمی وبا” میں بذریعہ ویڈیو لنک شرکت کرتے ہوئے اپنے خطاب میں کیا۔ وزیر خارجہ نے ٹی آر ٹی فورم 2020 سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں اس مباحثہ میں شرکت کی دعوت پر ٹی آر ٹی ورلڈ فورم کا شکر گزار ہوں، اس فورم کا عنوان انتہائی اہم ہے کیونکہ کرونا وبا کے باعث دنیا بھر میں 60 ملین سے زائد افراد اس وبا سے متاثر ہو چکے ہیں جبکہ 1.4 ملین اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کو بھی کرونا وبا کے باعث بہت سے چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا لیکن ہم نے اپنی حکمت عملی سے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے میں کافی حد تک کامیابی حاصل کی ۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا اس چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار نہیں تھی۔وزیر خارجہ نے خبردار کیا کہ کرونا عالمی وبائی چیلنج دوسرے دور میں داخل ہو چکا ہے جس میں متاثرین کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے۔ گذشتہ چوبیس گھنٹوں میں پاکستان میں 66 افراد اس وبا کے باعث لقمہ ء اجل بنے ،کرونا عالمی وبا کے معاشی مضمرات بھی انتہائی شدید نوعیت کے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنوبی ایشیا میں مسئلہ کشمیر اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ ہے، کرونا وبا کے بعد ہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کو مزید بگڑتے دیکھا ،آج 80 لاکھ کشمیریوں کو بھارتی قابض افواج نے محصور بنا رکھا ہے۔
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ہم نے مختلف ممالک کو اپنے بارڈرز بند کرتے اور اپنے طور پر اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے تنہا کوششیں کرتے ہوئے دیکھا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم ایک نئی دنیا میں داخل ہو چکے ہیں جس کے اندر عالمگیریت اور بین الاقوامی سطحی تعاون کو فروغ دینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ جس طرح ترقی پذیر ممالک معاشی طور پر اس وبا کے باعث زیادہ متاثر ہوئے ہیں اس تناظر میں وزیر اعظم عمران خان نے کمزور معیشتوں کی معاشی بحالی کیلئے قرضوں کی ادائیگی پر سہولت فراہم کرنے کی تجویز دی ۔
مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کرونا وبا کی ویکسین اور طبی سہولیات کی فراہمی بھی بین الاقوامی مسئلہ ہے ، ترقی پذیر ممالک کو بھی اسی طرح وینٹیلٹرز اور طبی سامان کی ضرورت ہے لیکن وینٹیلٹرز کی دستیابی ہی اصل مسئلہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس عفریت سے موثر انداز میں نمٹنے کیلئے بین الاقوامی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے تاکہ عالمی سطح پر یکساں حکمت عملی کے ساتھ اس وبائی چیلنج کا موثر انداز میں مقابلہ کیا جا سکے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ عالمی وبائی چیلنج ، عالمی اداروں کی کمزوریوں کو بھی سامنے لایا ہے ،اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی طرف سے متنازعہ علاقوں میں جنگ بندی کی اپیل پر توجہ نہیں دی گئی ،کرونا وبا کے باعث معاشی تارکینِ وطن کی مشکلات میں اضافہ ہوا جبکہ آج عدم برداشت، اسلاموفوبیا اور زائنو فوبیا کا رحجان بڑھتا دکھائی دے رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی مقاصد کیلئے کسی خاص قوم یا نسل کو کرونا وبا کا ذمہ دار قرار دینا انتہائی غیر منصفانہ رویہ ہے جیسا کہ شروع میں اس وبا کو چائنہ وائرس کہا جاتا رہا ،نسل پرستی اور تحفظ پسندی (Protectionism ) کے رحجان میں اضافہ ہوتا دکھائی دیا ، این آر سی اور ترمیمی شہری قوانین جیسے امتیازی قوانین منظر عام پر آئے ۔
فن لینڈ کے وزیر خارجہ جناب پیکا ہاوسٹو اور ترک وزیر خارجہ میولوت چاوش اولو بھی مباحثے میں شریک تھے۔