پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک تنخواہوں میں اسپیشل الائونس کی صورت میں ریلیف دینے  کو تیار ہیں، وفاقی وزراءپرویز خٹک، شیخ رشید اور علی محمد خان کی  پریس کانفرنس

68

اسلام آباد،10فروری  (اے پی پی):وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر داخلہ شیخ رشید احمد اور وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا ہے کہ پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک تنخواہوں میں اسپیشل الائونس کی صورت میں ریلیف دینے کے لئے تیار ہیں، سرکاری ملازمین سے جو معاملات طے کئے ہیں، اس پر قائم ہیں، احتجاج ملازمین کا حق ہے، سرکاری ملازمین کے مسائل کو سیاسی پارٹیاں اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرنا چاہتی ہیں، پمز ہسپتال کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال ختم کرنے پران کے شکر گزارہیں، صوبوں سے ان کے ملازمین کی فلاح و بہبود کے لئے اقدامات اٹھانے کی درخواست کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر دفاع پرویز خٹک نے کہا کہ ہم چار ماہ سے وفاقی ملازمین کے ساتھ رابطے میں رہے، ملازمین کی یونینز کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے، یہ معاملہ کابینہ میں اٹھایا، کابینہ نے ملازمین کے مسائل کے حل کے لئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی اور کمیٹی نے بھی ان کے ساتھ کئی اجلاس منعقد کئے۔ انہوں نے بتایا کہ ملازمین کے ساتھ کچھ معاملات طے پا گئے ہیں تاہم تنخواہوں میں فرق کے حوالے سے معاملہ حل نہیں ہوا۔ اس حوالے سے وزیر خزانہ کے ساتھ بھی بات چیت ہوئی۔ پے اینڈ پنشن کیشن کے فیصلے تک ملازمین کو اسپیشل الائونس کی شکل میں اضافہ دینے کو تیار ہیں۔ پے اینڈ پنشن کمیشن کا فیصلہ آ جائے گا اور جون میں بجٹ تک یہ معاملات خود ہی حل ہو جائیں گے۔ ہم ایوریج 60 فیصد فرق کا 40 فیصد دینے کو تیار ہیں لیکن ملازمین کی ڈیمانڈ زیادہ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بیسک پے پر ملازمین نے 40 فیصد اضافہ کی ڈیمانڈ کی ہے، اس پر بات رک گئی ہے، ملازمین کے زیادہ تر مسائل پر ہم اتفاق کر چکے ہیں، کل تک ملازمین کا گریڈ ایک سے 16 تک کی تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ تھا، اب اچانک گریڈ 22 تک کے ملازمین کی تنخواہوں میں اضافہ کا مطالبہ کر دیا ہے۔ حکومت کی اپنی حد ہوتی ہے، ملکی معاشی صورتحال کے مطابق وفاقی حکومت اضافے کے لئے تیار ہے لیکن اگر یہ اپنی مرضی کے مطابق اضافہ چاہتے ہیں تو یہ جون تک انتظار کرلیں، اس وقت پے اینڈ پنشن کمیشن کا فیصلہ آ جائے گا، اس وقت تک حکومت اسپیشل الائونس اپنے طور پر دینے کے لئے تیار ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ ہم نے وفاقی ملازمین کے مسائل کو حل کرنا ہے تاہم صوبائی ملازمین کے مسائل صوبائی حکومتیں حل کریں گی، ہم صوبوں کو کہیں گے کہ وہ ان ملازمین کے مسائل حل کریں۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے ساتھ ہماری گریڈ ایک سے 16 تک کی بات ہوئی تھی اور 16 گریڈ تک کے ملازمین ہی احتجاج کر رہے ہیں ۔ سرکاری ملازمین کے ساتھ جو معاملات طے کئے ہیں ہم اس پر قائم ہیں۔ سرکاری ملازمین نے کہا تھا کہ ہمیں پے اینڈ پنشن کمیشن کے فیصلے تک ریلیف چاہئے، ہم 25 فیصد اضافے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا ملازمین کا حق ہے لیکن اگر سیاسی پارٹیاں اس میں شامل ہوں گی تو اس سے نقصان سرکاری ملازمین کو ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ ماہ سے ہم ملازمین سے مذاکرات کر رہے ہیں، وزارت خزانہ سے بھی پانچ اجلاس منعقد کئے، ہم گریڈ ایک سے سولہ تک کی تنخواہوں میں اضافے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ملازمین کا ہم سے کوئی تعلق نہیں، ہم صوبوں کو کہیں گے کہ صوبائی ملازمین کی بات سنی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین کے مطالبہ کے مطابق 60 فیصد تنخواہوں میں فرق ہے اس میں ہم 40 فیصد اضافہ کا اعلان کر رہے ہیں جو مجموعی رقم کا 24 فیصد بنتا ہے اور ہم 25 فیصد کا اعلان کر رہے ہیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ وہ پمز ملازمین کے مشکور ہیں جنہوں نے اپنی ہڑتال ختم کر دی ہے۔ اس کے علاوہ محکمہ تعلیم کے ملازمین کا مسئلہ عدالت میں ہے، مرکزی حکومت کی پوری کوشش ہوگی کہ یہ معاملہ بھی باہمی افہام و تفہیم سے حل ہو جائے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ گریڈ ایک سے 16 تک ہم نے بات کی ہے، مجھے امید ہے کہ اس کے ایک دو روز میں بہتر نتائج سامنے آئیں گے۔ ہم ملازمین کو ساتھ لے کر چلنا چاہتے ہیں اور ان سے یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ ان کی جدوجہد میں کسی سیاسی پارٹی کی کوئی سیاست ملوث نہیں ہوگی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 26 مارچ کو اپوزیشن کے لانگ مارچ کے لئے تیار ہیں، اپوزیشن اپنی پریکٹس کر رہی ہے، اس کا رزلٹ خراب ہوتا جا رہا ہے، لوگ تھک رہے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سرکاری ملازمین پر رولز عائد ہوتے ہیں، اپوزیشن پر نہیں، سرکاری ملازمین اپنے حقوق کے لئے لڑیں لیکن جب اس میں سیاست ملوث ہوتی ہے تو نقصان بھی سرکاری ملازمین کا ہوتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی ہمارے لئے قابل احترام ہیں، ہمارا ابھی تک ان سے کوئی رابطہ نہیں ہوا۔ اس موقع پر پارلیمانی امور کے وزیر مملکت علی محمد خان نے کہا کہ وفاقی ملازمین سے مختلف امور پر گفتگو ہوئی ہے، ملازمین کی پریشانی سے آگاہ ہیں، ملازمین ریاست کے ذمہ دار لوگ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی ملازمین پہلے بھی احتجاج کیلئے آئے تھے، پھر میں اور ڈپٹی سپیکر ان کے پاس گئے اور ان کی رائے سے وزیراعظم کو آگاہ کیا، وزیراعظم نے ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے کمیٹی تشکیل دی، کمیٹی نے ملازمین کے ساتھ متعدد اجلاس بھی منعقد کئے اور وزارت خزانہ سے رابطہ بھی کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملازمین کی اپ گریڈیشن کا مسئلہ حل ہو چکا ہے تاہم تنخواہوں میں اضافے کا مسئلہ بھی حل ہو جائے گا، ملازمین کو بھی حکومت کی مشکلات  کا ادراک کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اب بھی وفاقی ملازمین کو چار ماہ کیلئے ریلیف دینے کو تیار ہے۔