صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند کی سردار عبدالرحمن کھیتران اور میر ظہور خان بلیدی کے ہمراہ پریس کانفرنس

56

 

کوئٹہ، 25 مارچ (اے پی پی): بلوچستان کے صوبائی وزراءسردار یار محمد رند،  سردار عبدالرحمن کھیتران اور میر ظہور خان بلیدی نے کہا ہے کہ حکومت بلوچستان نے گلوبل پارٹنر شپ فار ایجوکیشن کے تحت تعینات کی گئی استاتذہ کے کنٹریکٹ میں ایک سال کی توسیع جبکہ معاملے کے مستقل حل کے لئے چار رکنی کابینہ کمیٹی قائم کردی ہے جو وزیراعلیٰ کو 15روز میں سفارشات پیش کریگی، کابینہ نے صوبے کے 17لاکھ خاندانوں کو10لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس فراہم کرنے کی منظور ی بھی دے دی ہےوزیر اعلی سیکرٹریٹ میں کابینہ اجلاس کے فیصلوں سے متعلق  صوبائی وزیر تعلیم سردار یار محمد رند، صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی اور صوبائی وزیر خوراک سردار عبدالرحمن کھیتران نے  پریس کے نمائندوں کو تفصیلی آگاہی دی۔

سردار یار محمد رند نے بتایا  کہ کابینہ نے ایک سال کے لئے1493 جی پی ای استاتذہ کے کنٹریکٹ میں توسیع کردی ہے جبکہ وزیراعلیٰ نے اس معاملے کو مستقل طورپر حل کرنے کے لئے چار رکنی وزراءکمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو 15روز میں اپنی سفارشات مرتب کر کے وزیراعلیٰ کو پیش کریگی جنہیں آئندہ کابینہ اجلاس میں پیش کیا جائیگا۔

صوبائی وزیر خزانہ میر ظہور بلیدی نے کہا کہ کابینہ نے دو روزہ اجلاس کے دوران متعدد اہم فیصلے کئے ہیں بلوچستان کی9 جامعات کے لئے ماڈل ایکٹ منظور کیا جارہا ہے جس سے ان جامعات کے مسائل کو حل کیا جائیگا حکو مت نے صوبے کے 17لاکھ خاندانوں کے لئے ہیلتھ انشورنس پالیسی منظور کرلی ہے جس سے صوبے کے لوگ سرکاری اور نجی شعبوں میں علاج معالجے کی سہولیات حاصل کر سکیں گے انہو ں نے کہا کہ کابینہ نے بلوچستان سیفٹی اینڈ ہیلتھ ایکٹ منظور کرلیا ہے جس سے 50ہزار کان کنوں اور دیگر مزدوروں کو تحفظ فراہم ہوگا۔

صوبائی وزیر خوراک سردار عبدالرحمن کھیتران نے کہا کہ صحت اور تعلیم مخلوط حکومت کی ترجیحات ہیں آج بلوچستان کا شناختی کارڈ رکھنے والا ہر شہری صحت انشورنس پروگرام میں شامل ہوگیا ہے اس پروگرام میں تمام ادارے آن بورڈ ہیں جبکہ منصوبے کو چلانے کے لئے بہترین انشورنس کمپنی کا انتخاب کرنے کے ساتھ ساتھ شفافیت کے لئے تمام تر اقدامات اٹھائے جائیں گے انہوں نے کہا کہ ڈیڑھ سال کے دوران کورونا وائرس کی وباءکے باوجود حکومت نے تاریخٰی اقدامات کئے ہیں انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کی جانب سے تجویز دی گئی ہے کہ احتجاج کے لئے مخصوص مقام بنا یا جا سکے اور جو بھی احتجاج کرے متعلقہ وزیر اور سیکرٹری مظاہرین سے مذاکرات کے لئے وہاں جائے انہوں نے کہا کہ یہ تاریخ ساز اقدامات صوبائی حکومت کی نمایاں کامیابیاں ہیں_