اسلام آباد،31مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ وزیر مواصلات مراد سعید کی قیادت میں موٹروے پولیس اپنی پیشہ وارانہ صلاحیتوں کو مزید مستحکم بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا رہی ہے، ڈرون ٹیکنالوجی کے ذریعے موثر نگرانی سے نہ صرف ریونیو میں اضافہ ہو گا بلکہ حادثات میں کمی آئے گی، موٹروے پولیس کے علاوہ دیگر سول فورسز میں جرائم کی بیخ کنی کیلئے ٹیکنالوجی ونگ تشکیل دینے کی ضرورت ہے، کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں پولیس کو ٹیکنالوجی سے ہمکنار کرنا ناگزیر ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو اسلام آباد ٹول پلازہ ایم۔2 پر موٹروے پولیس کی جانب سے ڈرون ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کے حوالہ سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی کو موٹروے پولیس کہیں بھی سپیڈ چیک کرنے کیلئے استعمال کر سکتی ہے جس سے موٹروے پولیس کے گشت پر ضائع ہونے والے ایندھن کی بھی بچت ہو گی اور ایم ٹیگ والی گاڑیوں کی بھی چیکنگ کی جا سکے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے موٹروے پولیس کا ریونیو بڑھے گا اور ایک ماحول دوست ٹیکنالوجی میسر آئے گی۔ چوہدری فواد حسین نے کہا کہ موٹروے پولیس ایک مثالی پولیس کا کردار ادا کر رہی ہے جو پہلے سے ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر نہ صرف اپنی صلاحیتوں کو منوا رہی ہے بلکہ دیگر پولیس فورسز جن کی تعداد 15 ہے، کیلئے بھی باعث تقلید بن چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس میں پورا ٹیکنالوجی ونگ پیدا کرنے کرنے کی ضرورت ہے جس سے جرائم کی روک تھام میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ڈرون کی صنعت 22 ارب روپے کی ہے جو مستقبل میں 70 ارب تک پہنچ جائے گی، ہم یہ ٹیکنالوجی پہلے ہی حاصل کر چکے تھے جس کے ذریعے ہمیں اربوں ڈالر کی برآمدات کرنے چاہئیں تھیں لیکن ماضی میں ایسا نہیں کیا گیا، ڈرون ٹیکنالوجی زراعت کی صنعت کیلئے بھی بہت مفید ثابت ہو سکتی ہے کیونکہ پوری دنیا میں زراعت ٹیکنالوجی اور الیکٹرانکس پر منتقل ہو رہی ہے، ڈرون مینوفیکچرنگ کو ریگولیٹ کرانے کیلئے موجودہ حکومت کام کر رہی ہے، صحت کے شعبہ میں بھی اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے کیلئے کوشاں ہے جس کے ذریعے ادویات کی ترسیل ڈسٹرکٹ ہیلتھ یونٹس تک سہل ہو جائے گی۔ وزیر سائنس و ٹیکنالوجی نے کہا کہ ریسکیو 15 کی کالز کو ڈرون سے منسلک کیا جا سکتا ہے جس کے ذریعے 15 ٹیم سے پہلے ڈرون پہنچ کر موقع کی صورتحال کا فوری جائزہ لیا جا سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ موٹروے پولیس نے اس ٹیکنالوجی کو بروئے کار لا کر ایک سنگ میل عبور کر لیا ہے جو باقی ماندہ پولیس فورسز کیلئے قابل تقلید قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مستقبل علم دوست پاکستان ہے اور موجودہ حکومت نے اس کی جانب پیشقدمی شروع کر دی ہے۔
اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے ڈرون ٹیکنالوجی کو بروئے کار لانے پر انسپکٹر جنرل موٹروے پولیس ڈاکٹر سیّد کلیم امام اور ان کی پوری ٹیم کی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ موٹروے پولیس کی کارکردگی پہلے ہی قابل ستائش ہے، وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین کے شکرگزار ہیں جن کی مدد سے ہم یہ ٹیکنالوجی متعارف کرا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں ٹیکنالوجی کی بہت اہمیت ہوتی ہے لیکن پاکستان میں ہم نے دیکھا کہ سگنل پر وارڈن کھڑا ہوتا ہے جو دنیا میں کہیں نہیں ہوتا، موٹرویز پر جہاں کیمرے نصب ہوتے ہیں وہاں پہلے سے سپیڈ کو کنٹرول کر لیا جاتا ہے تاکہ جرمانے سے بچا جا سکے لیکن محفوظ سفر کیلئے قوانین کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈرون ٹیکنالوجی سے مختلف اقسام کی ان خلاف ورزیوں کو روکنے میں مدد ملے گی۔
مراد سعید نے کہا کہ یہ ٹیکنالوجی موٹروے پولیس کی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے میں بھی معاون ہو گی، موٹروے پولیس اور نیشنل ہائی وے اتھارٹی موبائل ایپلیکیشنز اور آئی ڈی ایس سسٹم کے ذریعے پہلے ہی منسلک ہو چکی ہیں، ڈرون اور آئی ڈی ایس کے ذریعے مزید نگرانی موثر کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی ای فائلنگ، ای آفس کی طرف جا چکے ہیں اور منصوبوں کے ٹھیکوں کی بولی سے لے کر بلنگ اور ادائیگیوں تک کے عمل کو شفاف بنانے کیلئے ای بلنگ اور ای بڈنگ بھی متعارف کرا چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم وزیراعظم عمران خان کے وژن کے مطابق جی آئی ایس میپنگ مکمل کر چکے ہیں جبکہ قوم کا پیسہ بچانے کے ساتھ ساتھ ریونیو میں بھی اضافہ کیا ہے، 117 ٹول پلازوں میں سے کسی ایک پر بھی ٹیکس نہیں بڑھایا گیا جبکہ ریونیو میں اضافہ کیا گیا ہے، منصوبہ بندی کیلئے جو وقت ضائع ہوتا تھا اسے بچا کر منصوبوں میں بہتری لائی گئی ہے۔ مراد سعید نے کہا کہ اس وقت میں 1654 کلومیٹر سڑکوں کا آغاز اڑھائی سال میں کر چکے ہیں جو سابق حکومت کے اس عرصہ کے مقابلہ میں 60 فیصد زیادہ ہیں۔ انہوں نے ملک بھر میں جاری اور نئے منصوبوں کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ چترال۔شندور اہم شاہراہ پر کام تیار ہے، ڈیرہ مراد جمالی اور کوئٹہ بائی پاس کے منصوبوں پر بھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ 27 مئی کو سیالکوٹ۔ کھاریاں، کھاریاں۔راولپنڈی موٹروے کے پہلے مرحلہ کا آغاز ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلکسر۔میانوالی، میانوالی۔ڈی آئی خان موٹروے کی فزیبلٹی مکمل کر لی گئی ہے، اکتوبر سے پہلے اس منصوبہ پر بھی کام شروع کر دیں گے، کالام تک موٹروے کے منصوبے بنائے جا رہے ہیں جس سے سیاحت کو فروغ ملے گا، سندھ کیلئے سکھر۔حیدرآباد پہلا جدید موٹروے شروع کرنے جا رہے ہیں۔ اس کے علاوہ شاہرات کے 26 مزید منصوبے بھی جلد شروع ہوں گے۔ مراد سعید نے کہا کہ اڑھائی سال میں 6 ہزار 35 کلومیٹر شاہراہیں ہم نے شروع کیں یا ان کا افتتاح کیا اور جو لوگ کہتے ہیں کہ ہم نے سڑکیں بنائیں ہم انہیں بتانا چاہتے ہیں کہ ہم نے صرف سڑکیں نہیں بنائیں بلکہ صحت پر بھی کام کیا، پاکستان جو وینٹی لیٹر، فیس ماسک اور دیگر آلات باہر سے درآمد کرتا تھا آج وزارت سائنس و ٹیکنالوجی نے خود تیار کئے ہیں اور بہت جلد یہ آلات ہم برآمد کرنے والے بن جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی موٹروے ماضی کی طرح ہم نے قرض لے کر نہیں بنائی، تمام منصوبوں اپنے وسائل سے اور وزیراعظم کے وژن کے مطابق بنا رہے ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر مواصلات مراد سعید نے وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کو اعزازی شیلڈ بھی پیش کی۔ قبل ازیں نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹروے پولیس کی جانب سے شرکا کو موٹروے پولیس کو جدید خطوط پر استوار کرنے کے حوالہ سے متعارف کرائی جانے والی ڈرون ٹیکنالوجی کا عملی مظاہرہ بھی دکھایا گیا اور موٹروے پولیس کی کارکردگی پر بریفنگ دی گئی۔
اے پی پی/ڈیسک/فرح