کوئٹہ،13اپریل (اے پی پی):بلوچستان کی سیاسی و سماجی تنظیموں، پارلیمنٹرینز، لوکل باڈیز ، میڈیا کے نمائندوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے سیاسی فیصلہ سازی کے عمل اور معاشی و اقتصادی میدان میں خواتین کو مستحکم اور بااختیار بنانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے موثر قانون سازی اور اس پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کا مطالبہ کیا ہے ۔
عورت فاونڈیشن ، وویمن کاکس فورم بلوچستان اور ساوتھ ایشیاپارٹنر شپ کے تعاون سے “جذبہ” پروجیکٹ کے زیر اہتمام “جمہوریت اور بااختیار عورت” کے عنوان سے منعقدہ نشست سے خطاب کرتے ہوئے پارلیمانی سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ ماہ جبین شیران نے کہا کہ خواتین کو ترقی کے یکساں مواقعوں کی فراہمی کے ذریعے ہی ایک ترقیافتہ معاشرے کی بنیاد رکھی جاسکتی ہے ملک کے اکثر علاقوں میں میں خواتین نہایت پسماندگی غربت اور مشکل ترین حالات سے دوچار ہیں جہاں بنیادی حقوق تو درکنار انہیں ضروریات زندگی کے اسباب بھی میسر نہیں حقوق نسواں کی جدوجہد کٹھن صبر آزما اور طویل ضرور ہے تاہم ناممکن نہیں وراثت کے قوانین میں بعض ترامیم نہایت ضروری ہیں تاکہ خواتین کے شرعی حصہ وراثت کا تحفظ یقینی بنایا جاسکے اور خواتین معاشی بدحالی کا شکار نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی ترقی کے لئے حکومتی سطح پر پہلی دفعہ ایسی پالیسیاں اور قانون سازی متعارف کرائی جاررہی ہے جس سے صنفی بنیادوں پر امتیازی سلوک کا خاتمہ ممکن ہوسکے گا بلوچستان کی تاریخ میں پہلی بار خواتین ہاسٹل ، پنک بس سروس، وویمن ہیلپ لائن ، وویمن بازار سمیت خواتین کی ترقی سے وابستہ قابل عمل منصوبے تشکیل دئیے گئے وزیر اعلی بلوچستان جام کمال خان اس بات کے خواہاں ہیں کہ ترقی کے عمل میں خواتین کی موثر شرکت کو یقینی بنایا جائے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد قومی شناختی کارڈ سے محروم ہے اور شناختی کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے خواتین اپنے حق رائے دہی سے بھی محروم ہیں اس ضمن میں سیاسی جماعتوں کو متحرک کردار ادا کرتے ہوئے سیاسی عمل میں خواتین کی موثر شرکت کے لئے آگے بڑھنا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان سے جنرل الیکشن میں حصہ لیکر کامیاب ہونے والی خاتون زبیدہ جلال خوا تین کے لئے ایک عملی مثال ہیں پارلیمانی سیکرٹری وویمن ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ نے کہا کہ بلوچستان اسمبلی میں خواتین کے حقوق کے تحفظ کیلئے قانون سازی جاری ہے جن میں کچھ زیر التواء بلز ہیں جن پر جلد دوبارہ کام شروع ہو جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیم نسواں پر توجہ دیکر مستقبل کی مثبت سمت کا تعین کرنا وقت کی ضرورت ہے جس کے لئے تمام مکاتب فکر کے افراد کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد کے پاس شناختی کارڈ نہیں ہیں اس مقصد کے لئے نادرا کو موبائل رجسٹریشن وہیکل کے علاوہ تمام دفاتر میں محض جمعہ کے روز کے علاوہ بھی خواتین کے لئے نصف وقت وقف کرنا ہوگا ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی این پی کی رکن صوبائی اسمبلی و وویمن کاکس فورم کی وائس چیئرپرسن زینت شاہوانی ایڈوکیٹ نے کہا کہ اندرون بلوچستان خواتین فیصلہ سازی کے عمل اور معاشی و اقتصادی سرگرمیوں سے بہت دور ہیں ہمیں ایسی موثر قانون سازی اور ٹھوس اقدامات اٹھانے ہونگے جس سے بنیادی حقوق سے محروم یہ خواتین معاشی و اقتصادی ترقی کے ثمرات سے استفادہ کرسکیں اور ان کے حالات زندگی میں مثبت اور نمایاں بہتری آئے۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے جوائینٹ الیکشن کمشنر فیاض حسین مراد اور ڈائریکٹر الیکشن کمیشن طاہر حسن نے کہا کہ سیاسی عمل میں خواتین کی موثر شرکت کے لئے ووٹر لسٹوں میں خواتین کا اندراج بنیادی نقطہ ہے ووٹر رجسٹریسن کے لئے شناختی کارڈ اولین شرط ہے تاہم بلوچستان میں خواتین کی ایک بڑی تعداد قومی شناختی کارڈ سے محروم ہے جس کے باعث یہ آبادی سیاسی رائے دہی کا حصہ نہیں انہوں نے کہا کہ اندرون بلوچستان خواتین کو قومی شناختی کارڈ کے اجراء کے لئے نادرا کو موبائل رجسٹریشن وہیکلز کو تحصیل اور یونین کونسل سطح تک مستقل متعین کرنا ہوگا تاکہ شناختی کارڈ کے اجراء کو یقینی بنایا جاسکے اور پھر یہی خواتین حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے سیاسی عمل کا حصہ بن سکیں۔
انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ایک سروئے کے مطابق بلوچستان میں مرد و خواتین کی ایک بڑی تعداد قومی شناختی کارڈ نہیں رکھتی جس کے باعث ان کے ووٹ کا اندارج نہیں ہے اور سیاسی فیصلہ سازی سے کوسوں دور ہیں انہوں نے کہا کہ ووٹ کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لئے الیکشن کمیشن آف پاکستان ہر سال شعوری آگاہی کی خصوصی تقاریب منعقد کرتا ہے سیاسی جماعتوں کو شناختی کارڈ سے محروم افراد پر خصوصی توجہ دینا ہوگی ۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بلوچستان سے کمیشن آف وویمن اسٹیٹس کی رکن ریحانہ خلجی نے کہا کہ معاشرے میں خواتین کو ترقی کے یکساں مواقعوں کی فراہمی معاشی و اقتصادی اور فیصلہ سازی کے عمل میں بااختیار بنانے کے لیے سنجیدہ اقدامات ناگزیر ہیں بلوچستان اسمبلی میں زیر التواء اہم نوعیت کے مسودہ قانون کو حتمی شکل دیکر ان کو ٹیبل کرنے اور منظوری کے بعد فوری نفاذ کی ضرورت ہے اس ضمن میں وویمن کاکس فورم کو متحرک کردار ادا کرنا ہوگا۔
تقریب کے آغاز پر میزبان تنظیم عورت فاونڈیشن کوئٹہ کے ریذیڈنٹ ڈائریکٹر علاو الدین خلجی اور پروجیکٹ آفیسر “جذبہ ” یاسمین مغل نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالی تقریب کے دوران سیاسی عمل میں خواتین کی موثر شرکت اور محفوظ ماحول کے لئے حکومت ، الیکشن کمیشن اور سیاسی جماعتوں کے کردار سے متعلق ایک تفصیلی قرارداد بھی پیش کی گئی۔