اسلام آباد,21اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک لبیک سے معاملات طے پاگئے، سعد رضوی سمیت 210 ایف آئی آر قانونی طریقہ کار سے گزریں گی، ٹی ایل پی کے 733 کارکنوں میں سے 699 کو رہا کر دیا گیا، تحریک لبیک کالعدم قرا ر دیے جانے کے خلاف 30 دن میں اپیل کرسکتی ہے، برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات کے دوران نواز شریف کو ڈی پورٹ کرنے کی بات کی ہے ۔ وہ بدھ کو وزارت داخلہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔ وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی ایل پی سیاسی جماعت ہے، الیکشن میں بھی حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے مذہب کی آڑ لینے والوں کیخلاف شکنجہ سخت کرنے کا کہا، ایسا قانون لا رہے ہیں کہ کسی کے فرقے کو چھیڑا نہ جائے اور اپنا چھوڑا نہ جائے، اس حوالے سے وزارت داخلہ ایک جامع پالیسی لیکر آرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم ناموس رسالت ﷺپر ہر روز بات کرتے ہیں، پوری دنیا میں خبریں چھپ رہی ہیں ختم نبوت کا سب سے بڑا سپاہی وزیرداخلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ میں آج سوشل میڈیا کے حوالے سے اجلاس ہوا، سوشل میڈیا پر پوری سٹڈی جاری ہے جس پر بعد میں بات ہوگی، بھارت میں ایک ہی وقت میں 2، 2 لاکھ افراد سوشل میڈیا پر آن لائن تھے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ فضل الرحمان سمجھے شاید دوبارہ ان کی کوئی لاٹری نکلنے لگی ہے، انہوں نے کہا ڈیڈ باڈی اسلام آباد لانا تاکہ وہ بھی پہنچیں، آج کسی نے پی ڈی ایم کی بات نہیں کی۔وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے کہا کہ 20اپریل کو 7 گھنٹے مذاکرات کے بعد ٹی ایل پی کے ساتھ معاملات طے پاگئے ہیں، 20 اپریل کو قرارداد پیش کرنے کے لئے خصوصی اجلاس بلایا گیا۔ یہ بھی شامل تھا کی قرارداد پر بحث کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کو کالعدم قرار دینے کے 30 دن میں جواب دینا ہے، اس پر کمیٹی بنے گی جو کیس کا فیصلہ کرے گی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ برطانوی ہائی کمشنر سے ملاقات ہوئی ہے جس میں میں نے انھیں کہا کہ نواز شریف عدالت کو مطلوب ہیں انھیں ڈی پورٹ کیا جائے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی کے اتوار کے روز کے اجتجاج کے دوران سب سے بڑا ہتھیار سوشل میڈیا استعمال ہو اہے ، انڈیا، امریکہ، کوریا سے مہم چلی اس کا مقصد پاکستان کے استحکام کو خراب کرنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ابصار عالم پر فائرنگ کا افسوسناک ہے، آئی جی اسلام آباد کو اطلاع ملتے ہی ہدایات دیدیں تھیں۔ انہوں نے کہا کہ فیٹف کے 24 نکات پورے کر دیئے ہیں ،3 رہ گئے ہیں، بھارت سمیت ملک دشمن قوتیں پاکستان کو دوبار ہ ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں ڈالنا چاہتے ہیں جنھیں ہم ملکر ناکام بنائیں گے ۔انہوں نے کہا کہ 210 مقدمات عدالتی کارروائی کے عمل سے گزریں گے، اس میں کالعدم تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ سعد حسین رضوی کا مقدمہ بھی شامل ہے جس میں تعزیرات پاکستان کی دفعہ 302 کے علاوہ 78 (اے) لگائی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ پر تشدد مظاہروں کے دوران 30 گاڑیاں جلائی گئی ہیں اور ٹی ایل پی نے 5 گاڑیاں واپس کی ہیں جبکہ 12 یرغمالی پولیس اہلکاروں کو 19 اپریل کی رات ہی رہا کردیا گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ پنجاب پولیس کے زخمی اہلکاروں کو سی-ون اور سی-ٹو کے سرٹیفکیٹس اور 4 کروڑ روپے دیے جارہے ہیں۔شیخ رشید نے کہا کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 (بی) کے تحت ٹی ایل کو کالعدم قرار دیا گیا تھا اور 11 (سی) کے تحت انہیں اپیل کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ 700 پولیس والے زخمی ہوئے، ٹی ایل پی کے لوگ بھی جاں بحق ہوئے لیکن یہ ساری باتیں خوش اسلوبی سے اس لیے طے ہوگئیں کہ ملک کی خاطر، اسلام کی خاطر ناموس رسالت ﷺکی خاطر ہم دوبارہ بیٹھے حالانکہ اس سے قبل ہماری تمام کوششیں ناکام ہوگئی تھیں۔ شیخ رشید احمد نے کہا کہ ٹی ایل پی نے بھی خوش اسلوبی سے اس کام کو پایہ تکمیل تک پہنچایا اور جو قرار داد پیش کی گئی اس میں یہ شق شامل کی گئی ہے کہ بین الاقوامی تعلقات کے معاملات ریاست کو طے کرنا ہیں، کوئی فرد، گروہ یا جماعت اس حوالے سے بے جا یا غیر قانونی دباو نہیں ڈال سکتا۔برطانیہ کی سفری پابندی فہرست میں پاکستان کو شامل کرنے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانوی حکام نے بتایا کہ وہاں پاکستانیوں کی آمد و رفت سب سے زیادہ ہے اس لیے پاکستان کو ریڈ لسٹ میں شامل کیا گیا، ہم نے اعتراض اٹھایا تھا کہ بھارت میں یومیہ کیسز کی تعداد لاکھوں میں ہے لیکن بھارت کو ریڈ لسٹ نہیں کیا گیا جس پر برطانوی ہائی کمشنر نے بتایا کہ بھارت کو بھی شامل کردیا گیا ہے لیکن وہاں سے آنے والے مسافروں کی تعداد بہت معمولی ہے۔برطانوی حکام کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں جانے والے مسافروں میں زیادہ کیسز پاکستانی مسافروں میں سامنے آرہے ہیں اور 10 فیصد مسافر یہاں سے انگلینڈ جارہے ہیں جبکہ دنیا کے کسی ملک سے مسافروں کی اتنی بڑی تعداد نہیں آرہی۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی نے گرفتار افراد کی رہائی کی بات نہیں کی، یہ ہمارا سمجھوتہ تھا کہ ایم پی او اور فورتھ شیڈول کے لوگوں کو چھوڑا جائے گا تاہم سعد رضوی اس میں شامل نہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ محرم الحرام کی سکیورٹی، عید میلاد النبی کے جلوسوں، مساجد میں خطاب، مساجد اور مدارس کی رجسٹریشن کے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک پالیسی لانا چا ہتی ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی فتنہ انگیزی اور نفرت انگیز تقریر کے خاتمے کے لیے سخت شکنجہ ڈالا جائے۔