ایبٹ آباد ، 04 مئی(اے پی پی): سپیکر خیبرپختونخوااسمبلی مشتاق احمد غنی کی زیر صدارت صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوامیں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منگل کو منعقد ہوا جس میں محکمہ پولیس میں آؤٹ آف ٹرن ترقی پانے کی پاداش میں نچلے رینک میں واپسی بھیجے جانے والے افسران واہلکاروں کے حوالے سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔محکمہ پولیس کی نمائندگی آئی جی خیبرپختونخوا ثناء اللہ عباسی نے کی ان کے علاوہ ڈپٹی سپیکر صوبائی اسمبلی محمودجان،ایم پی اے نگہت اورکزئی،محکمہ قانون،محکمہ پولیس اور ایڈوکیٹ جنرل آفس کے افسران نے شرکت کی۔
اجلاس میں صوبہ بھر کے ان تمام 2000کیڈٹس کے کیس کا جائزہ لیا گیا جن کوایک آرڈر کے بعد ڈی موٹ کیا جانا ہے۔ ان میں کافی تعداد میں ایس پیز،ڈی ایس پیزودیگر شامل ہیں،جن میں سے کچھ مختلف اضلاع کے ڈی پی او بھی رہ چکے ہیں۔ان افسران کے مطابق وہ مختلف قسم کے تربیتی کورس کر چکے ہیں اور فیلڈمیں کارہائے نمایاں سرانجام دے چکے ہیں۔کل کو اگر ان کے خلاف فیصلہ آتاہے تو نہ صرف ان کی حق تلفی ہوگی بلکہ ان کے جو نیئر افسران ان کے اوپر آجائیں گے جس سے نہ صرف ان کے ساتھ ناانصافی ہوگی بلکہ پولیس کا مورال بھی نیچے جائے گا۔
اس موقع پر سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی نے محکمہ پولیس کے اعلیٰ حکام،متاثرہ افسران،محکمہ قانون وایڈوکیٹ جنرل سے تفصیلی رائے مانگی۔سپیکر مشتاق غنی نے کہا کہ جن ہزاروں افراد کے بارے میں فیصلہ ہونا ہے اس سے نہ صرف ان میں بلکہ ساری پولیس فورس میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ہم نے جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ معززعدالتوں کے فیصلوں، آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر کرنا ہے۔محکمہ پولیس میں شامل کچھ لوگوں کی ذاتی خواہشات کی وجہ سے ان لوگوں کو قربانی کا بکرانہیں بنے دیں گے۔اس لئے آئی جی پی صاحب کو زحمت دی ہے کہ وہ آکراس جرگے میں بیٹھے اور سب کی باتیں سن کراپنا قانونی اختیار استعمال کرکے فیصلہ دیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ اور پنجاب میں اگر آؤٹ آف ٹرن اور بغیر کسی سنیارٹی کے ترقیاں ہوئی ہیں اور بعدازاں ان کی عدالتی حکم پر تنزلی ہوئی ہے تو اس کا خیبرپختونخوا سے کیا تعلق بنتاہے۔ہمارے صوبے میں باقاعدہ پولیس ایکٹ اور رولز موجود ہیں اور اب تک کی جو صورتحال واضح ہوئی ہے، ان تمام کیڈٹس کو قانون کے مطابق ترقیاں دی گئی ہیں، یہ کیڈٹس تمام امتحانی مراحل سے گذر کر ترقی حاصل کرچکے ہیں، اس لئے اب یہ زیادتی ہوگی پوری پولیس فورس کے ساتھ کہ مشکل ترین امتحانات اور تربیت حاصل کرکے ترقی پانے کے بعد ان کی واپس تنزلی کر دی جائے۔ہمارا صوبہ پولیس ریفارمزکی وجہ سے باقی صوبوں سے آگے ہے۔ہم عدالت نہیں مگر یہاں آج ہم نے ایک جرگہ بٹھایاہوا ہے کہ دونوں اطراف سے سن کر فیصلہ کیا جائے جو انصاف پر مبنی ہو۔
سپیکر مشتاق غنی نے اس موقع پر فیصلہ دیا کہ صوبائی اسمبلی خیبرپختونخوا محکمہ قانون کو لکھے گی اور اس اجلاس کی کارروائی کو اس خط کے ساتھ منسلک کیا جائے گا۔تاکہ محکمہ قانون،ایڈوکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کے ساتھ باہمی مشاورت سے ہمیں مشورہ دیں جوکہ ہم آئی جی خیبرپختونخوا پولیس کو فیصلے کیلئے بھیج دیں گے۔اس کے علاوہ انہوں نے کہا کہ میں ذاتی طور پر وزیراعلی ٰ خیبرپختونخواکے ساتھ اس معاملے پر بات کر وں گا تاکہ ایس پی کی مزید پوسٹیں تخلیق کی جائیں۔اس حوالے سے ہم اسمبلی میں باقاعدہ قرارداد لائیں گے۔ہماری پولیس ملک کی بہترین اور مثالی پولیس ہے اور ان کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔
سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق غنی نے محکمہ قانون کو ہدایت کی کہ عیدکے فورابعد اس معاملے پر ان کو رپورٹ پیش کی جائے۔انہوں نے اجلاس میں شرکت کرنے والے تما م افراد کا شکریہ ادا کیا۔