وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو شوکت ترین کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس

27

اسلام آباد،21مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو شوکت ترین کی صدارت میں کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس جمعہ کو یہاں وزارت خزانہ میں منعقد ہوا۔ وزارت خزانہ کی طرف سے جاری پریس ریلیز کے مطابق اجلاس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اسد عمر، وفاقی وزیر توانائی محمد حماد اظہر، وفاقی وزیر قومی غذائی تحفظ و تحقیق سیّد فخر امام، وفاقی وزیر صنعت و پیداوار مخدوم خسرو بختیار، وفاقی وزیر نجکاری محمد میاں سومرو، وفاقی وزیر ریلویز اعظم سواتی، وزیراعظم کے مشیر برائے ادارہ جاتی اصلاحات و کفایت شعاری ڈاکٹر عشرت حسین، مشیر تجارت عبدالرزاق دائود، معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر، معاون خصوصی برائے خزانہ و ریونیو ڈاکٹر وقار مسعود، توانائی و پٹرولیم ڈویژن کے معاون خصوصی تابش گوہر، سرمایہ کاری بورڈ کے چیئرمین عاطف آر بخاری، ایف بی آر کے چیئرمین، وفاقی سیکرٹریز اور متعلقہ اعلیٰ حکام نے شرکت کی جبکہ سٹیٹ بینک کے گورنر ڈاکٹر رضا باقر بذریعہ ویڈیو لنک اجلاس میں شریک ہوئے۔ معاون خصوصی برائے تخفیف غربت و سماجی تحفظ ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے احساس ایمرجنسی کیش (ای ای سی) پروگرام کے دوسرے مرحلہ کیلئے فنڈز مختص کرنے کے حوالہ سے سمری اجلاس میں پیش  کرتے ہوئے بریفنگ بھی دی ۔ سمری میں تجویز پیش کی گئی کہ احساس کفالت پروگرام سے مستقل استفادہ کرنے والوں کی تعداد میں اضافہ کیا جائے گا اور اس میں مستفید ہونے والے مزید لوگوں کو شامل کیا جائے گا جن کی شمولیت این ایس ای آر کے ذریعے شناخت کی جائے گی تاکہ احساس ایمرجنسی کیش پروگرام کے دوسرے مرحلہ میں کووڈ۔19 کی وبا کے باعث ان کی معاشی مشکلات کو کم سے کم کیا جا سکے۔ تفصیلی غوروخوض کے بعد ای سی سی نے تجویز پیش کی کہ این ایس ای آر کے سروے میں احساس پروگرام کے تحت ان شعبوں پر بھی توجہ دی جائے جو کووڈ۔19 کی وبا کے دوران سمارٹ اینڈ میکرو لاک ڈائون سے متاثر ہوئے ہیں اور اس حوالہ سے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق تجاویز کو ای سی سی میں پیش کیا جائے، اس اقدام کا مقصد کورونا وائرس کی تیسری لہر کے دوران معاشرہ کے زیادہ متاثر ہونے والے طبقات کی معاونت اور انہیں سہولیات فراہم کرنا ہے۔ ای سی سی کے اجلاس میں سٹیٹ بینک آف پاکستان نے چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروباری اداروں (ایس ایم ایز) کے شعبہ کیلئے ری فنانس اینڈ کریڈٹ گارنٹی سکیم کے تحت کولیٹرل فری قرضوں کے اجراء کیلئے سمری بھی پیش کی تاکہ کولیٹریل نہ رکھنے والے ایس ایم ایز بینکوں سے قرضہ حاصل کر سکیں۔ مجوزہ سکیم میں ایس بی پی ایک شفاف طریقہ کار کے تحت مخصوص بینکوں کے ساتھ شراکت داری کرے گا اور ایس ایم ایز کو کولیٹریل فری فنانسنگ کی سہولت دی جائے گی تاکہ ملک میں پائیدار اقتصادی شرح نمو و ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔ ای سی سی نے سمری کی منظوری دیتے ہوئے سٹیٹ بینک آف پاکستان کو ہدایت کی کہ اس حوالہ سے مانیٹرنگ کی جامع حکمت عملی مرتب کی جائے اور اس کے اہداف واضح ہوں تاکہ سکیم سے کارکردگی کی بنیاد پر بھرپور استفادہ کیا جا سکے۔ اجلاس میں سیکرٹری پاور کی جانب سے پیش کی گئی سمری میں کنواں این ایف ایچ او آر۔ون (آر ای) سے میسرز پی پی ایل کو 3.0 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی دو سال تک فراہمی کی اجازت طلب کی گئی تاکہ یہ گیس کسی تیسری پارٹی کو مسابقتی بولی کے ذریعے فروخٹ کی جا سکے اور اس کی قیمت کا تعین گیس کی خرید و فروخت کے معاہدہ (جی ایس پی اے) کے تحت باہمی رضامندی سے متفقہ طور پر کیا جائے گا۔ ای سی سی نے سمری کا جائزہ لے کر اس کی منظوری دیتے ہوئے ہدایت کی کہ اس طرح کی سمریوں سے متعلقہ وزارتوں اور ڈویژنوں کی سطح پر تمام تر قانونی تقاضوں کو پورا کرنے کے بعد نمٹا جائے۔ ای سی سی کے اجلاس کے دوران سرمایہ کاری بورڈ کی سمری کا بھی جائزہ لیا گیا جو مصنوعی اقتصادی زونز ایکٹ 2012ء کے تحت پیش کی گئی تاکہ خصوصی اقتصادی زونز کے ڈویلپرز اور اس میں قائم ہونے والی صنعتوں کو کم از کم ٹیکس میں رعایت دی جا سکے۔ سمری پر تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد کمیٹی نے لاء ڈویژن، ایف بی آر اور سرمایہ کاری بوڈ کو ہدایت کی کہ کم از کم ٹیکس کس ٹرن اوور میں رعایت/خاتمہ کے بارے میں باہمی مشاورت سے تجاویز مرتب کرکے ای سی سی کے آئندہ اجلاس میں ان کو پیش کیا جائے۔ ای سی سی کے اجلاس میں وزارت نجکاری کی جانب سے کے الیکٹرک کیلئے نیشنل سیکورٹی سرٹیفکیٹس (این ایس سی) کے اجراء اور کے الیکٹر کے ذمہ واجب الادا اور واجب الوصول رقوم کے مسائل کے بارے میں تفصیلی پریذینٹیشن دی گئی۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی  و خصوصی اقدامات اور وفاقی وزیر توانائی نے وفاقی حکومت اور کے الیکٹر کے درمیان طویل عرصہ سے زیر التواء مسائل کے خاتمہ کیلئے اتفاق رائے کے بارے میں کمیٹی کو بتایا۔ یہ اتفاق رائے  اضافی رسد اور ادائیگیوں کے طریقہ کار کے بارے میں طے پایا  ہے۔ ای سی سی نے تمام متعلقہ فریقوں کی جانب سے کی گئی کاوشوں کو سراہا اور ہدایت کی کہ کراچی میں بجلی  کی بلاتعطل فراہمی اور ادائیگیوں  کے نظام کو منظم بنانے کیلئے پاور پرچیز کا نیا معاہدہ (پی پی اے) جلد از جلد کیا جائے۔ ای سی سی کے اجلاس کے دوران  ثالثی کی بنیاد پر ماضی کے ایشوز کے خاتمہ کی بھی منظوری دی گئی۔ وفاقی وزارت توانائی نے اجلاس کو بتایا کہ کے الیکٹر کے ساتھ پی پی اے کے نئے معاہدہ پر جلد دستخط کردیئے جائیں گے۔ ای سی سی کے اجلاس میں وزارت تجارت کی جانب سے سمندر پار مقیم پاکستانیوں کی جانب سے گاڑیوں کی درآمد میں تاخیر کے حوالہ سے پیش کی گئی سمری کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور اس کی منظوری بھی دی گئی۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں مختلف ٹیکنیکل گرانٹس کی بھی منظوری بھی دی گئی جن میں گوادر شپ یارڈ میں پراجیکٹ مینجمنٹ سیل کیلئے وزارت دفاعی پیداور کے منصوبہ کیلئے وزارت دفاعی پیداوار کے منصوبہ کیلئے 100 ملین روپے جبکہ گلگت بلتستان کی حکومت کیلئے ملازمین کے مسائل کے حل کیلئے تین ارب روپے اور وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کے مختلف منصوبوں/سکیمز کیلئے 7.2 ارب روپے کی منظوری شامل ہے۔ اسی طرح ای سی سی کے اجلاس کے دوران وزارت صنعت و پیداوار کے ضروری اخراجات کی تکمیل کیلئے 85 ملین روپے، علامہ اقبال انڈسٹریل سٹی کے خصوصی اقتصادی زون میں گیس کی فراہمی کیلئے پٹرولیم ڈویژن کیلئے 89.279 ملین روپے اور وزارت موسمیاتی تبدیلی کے 10 ارب سونامی ٹری پروگرام کے فیز I کیلئے پی ایس ڈی پی منصوبہ کے تحت ایک ارب روپے کی ٹیکنیکل گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔ اسی طرح اجلاس کے دوران وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کو این آئی ٹی بی کیلئے آلات کی خریداری کے حوالہ سے فنڈز کی کمی دور کرنے کیلئے 317 ملین روپے، اسلام آباد میں تعمیر و مرمت کے کام کیلئے وزارت ہائوسنگ اینڈ ورکس کیلئے 4.8 ملین روپے اور وزارت کے ضروری اخراجات کیلئے 96.418 ملین روپے جبکہ وزارت ہائوسنگ اور ورکس کے نئے پالیسی اینڈ پلاننگ ونگ کیلئے 45 ملین روپے کے علاوہ وزارت ریلویز کے ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن وغیرہ کی ادائیگی کیلئے 7.5 ارب روپے کی ٹیکنیکل گرانٹ کی بھی منظوری دی گئی۔