پیر تک بجلی اور گیس کی صورتحال معمول پر آ جائے گی، تربیلا ڈیم میں پانی کا بہائو بڑھنے سے بجلی کی پیداوار میں دو دن میں اضافہ ہو گا؛ حماد اظہر

15

اسلام آباد،2جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے کہا ہے کہ ایل این جی ٹرمینل کی ڈرائی ڈاکنگ کے بعد آر ایل این جی کی 40 فیصد فراہمی شیڈول سے 2 دن پہلے بحال ہو گئی ہے، پیر تک بجلی اور گیس کی صورتحال معمول پر آ جائے گی، تربیلا ڈیم میں پانی کا بہائو بڑھنے سے بجلی کی پیداوار میں دو دن میں اضافہ ہو گا، حکومتی اقدامات سے بجلی کے ترسیلی نظام میں بہتری اور گردشی قرضہ میں کمی آئی ہے، گردشی قرضہ میں سالانہ اضافہ 450 ارب روپے سے کم ہو کر 177 ارب روپے پر آ گیا ہے، سابقہ حکومت نے ٹرمینل بنا دیئے، سٹوریج اور بجلی کے ترسیلی نظام پر کوئی توجہ نہ دی، اگلے 8 سال میں 26 ہزار میگاواٹ بجلی کے منصوبے مکمل ہوں گے، بجلی اور گیس کی بندش پر سیاست چمکانا اور اپنے دامن پر لگے داغ کسی اور کے دامن پر لگانے کی کوشش افسوسناک اور بچگانہ عمل ہے۔

 وہ جمعہ کو یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ بدھ کو ایل این جی ٹرمینل پر ڈرائی ڈاکنگ کا عمل شروع کیا گیا، اس سلسلہ میں گیس کی سپلائی متاثر ہونے کے بارے میں پہلے ہی آگاہ کر دیا گیا تھا، جمعہ سے 40 فیصد آر ایل این جی سسٹم میں بحال کر دی گئی ہے اور شیڈول سے دو دن پہلے یہ ہوا ہے، اس کیلئے ایس ایس جی سی اور کمپنی کے حکام کے دن رات کام کیا، جہاز کی تبدیلی کا کام 30 جون کو کامیابی سے مکمل کر لیا گیا تھا، ہفتہ کو 70 فیصد ایل این جی کی فراہمی بحال ہو جائے گی، پیر کو گیس کی مکمل بحالی کے بعد بجلی اور گیس کے شعبوں میں نمایاں بہتری آ جائے گی اور صورتحال معمول پر آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ سوئی سدرن گیس کی ایک فیلڈ دو ہفتے قبل مرمت کیلئے بند کی گئی تھی اور اس وجہ سے وہاں پر بھی گیس کی کمی تھی، تین دن پہلے مرمت کے بعد گیس کی سپلائی بحال ہو چکی ہے اور 80 سے 90 فیصد گیس ایس ایس جی سی کے سسٹم میں آ رہی ہے اور کمپنی کو گیس کی خاطر خواہ کمی کا سامنا نہیں ہے۔

حماد اظہر نے کہا کہ تربیلا ڈیم سے بجلی کی پیداوار 20 سے 25 فیصد گنجائش پر ہو رہی ہے، گلیشیئرز نہ پگھلنے کی وجہ سے تربیلا ڈیم میں پانی کی آمد کم ہو گئی تھی اب وہاں پر صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور امید ہے کہ چند دن میں پانی کی آمد معمول پر آ جائے گی۔ حماد اظہر نے کہا کہ اس وقت پیک سیزن چل رہا ہے اور ڈرائی ڈاکنگ اور تربیلا ڈیم میں پانی کی کمی کی وجہ سے مسئلہ پیدا ہوا اور توانائی کا سلسلہ متاثر ہوا، صورتحال میں مزید ایک دو دنوں میں بہتری آ جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ بجلی اور گیس کی بندش کے معاملہ پر کچھ لوگوں نے سیاست چمکانے کی کوشش کی ہے اور اپنے دامن پر لگے داغ کسی اور کے دامن پر لگانے کی کوشش کی تاکہ وہ اس داغ سے بری الذمہ ہو جائیں اور یہ ان کا افسوسناک اور بچگانہ عمل ہے، ایک سابق وزیراعظم نے یہاں تک کہا ہے کہ گیس کا مسئلہ شاید فرنس آئل پر چلنے والے پاور پلانٹس چلانے کیلئے پیدا کیا گیا ہے، انہیں یہ بتا دینا چاہتے ہیں کہ آر ایل این جی کے جو پلانٹس بند ہوئے ہیں یہ ہم نے ملکی گیس پر منتقل کرکے زیادہ تر چلائے تھے اور فرنس آئل پر نہیں چلائے تھے،  630 ایم ایم سی ایف ڈی کا جو شارٹ فال آیا تھا اس میں سے ہم نے 525 ایم ایم سی ایف ڈی گیس سوئی سدرن اور ایس این جی پی ایل کے سسٹم سے لے کر پاور پلانٹس چلائے تھے، مسلم لیگ (ن) کے دور کے برعکس پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دور میں فرنس آئل پر بہت کم پاور پلانٹس چلائے جا رہے ہیں اور تقریباً ایک چوتھائی فرنس آئل پر چل رہے ہیں اور آہستہ آہستہ ان کی تعداد کم ہوتی جا رہی ہے، بجلی کی کھپت میں رواں سال 6 سے 7 فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ صنعتی شعبہ کی طلب 15 فیصد بڑھی ہے، ہماری اوسطاً سال میں کھپت 16 ہزار میگاواٹ ہوتی ہے جبکہ ان ڈیڑھ ماہ میں 25 ہزار میگاواٹ تک پہنچ جاتی ہے، بجلی کی ترسیلی استعداد تقریباً ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ ہے، اس میں اضافہ کیا جا رہا ہے، پچھلے 2 سال میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے ترسیلی نظام کو بہتر بنایا ہے اور 18 میگاواٹ سے 24 سے ساڑھے 24 ہزار میگاواٹ تک لے گئے ہیں، آنے والے  برسوں میں ترسیلی نظام میں 10 ہزار میگاواٹ کا مزید اضافہ کیا جائے گا۔

 حماد اظہر نے کہا کہ ہمارے بجلی کے نظام کا درآمدی ایندھن پر بہت زیادہ انحصار ہے جس کی وجہ سے گردشی قرضہ میں بھی بہت زیادہ اضافہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف کی حکومت برسر اقتدار آئی تو گردشی قرضہ میں سالانہ اضافہ 450 ارب روپے ہو رہا تھا، رواں سال یہ اضافہ 177 ارب روپے پر آ گیا ہے، اس کے علاوہ 400 ارب روپے سالانہ کیپسٹی پیمنٹس زیادہ کر رہے ہیں، اس کے باوجود گردشی قرضہ کو نیچے لایا گیا ہے اور اس میں مزید کمی بھی کریں گے۔

 حماد اظہر نے کہا کہ بجلی کے نظام میں بہت خرابیاں ہیں، ماضی میں پیداوار پر زیادہ توجہ دی گئی اور ترسیلی نظام پر کسی نے دھیان نہ دیا، اگلے 8 سال میں بجلی کے 26 ہزار میگاواٹ کے منصوبے مکمل ہونے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آئی پی پیز کے ساتھ دوبارہ مذاکرات کئے ہیں، ترسیلی نظام کو بہتر بنایا گیا ہے، گردشی قرضہ میں کمی کی گئی ہے، فرنس آئل کی کھپت میں بہت زیادہ کمی کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے ٹرمینل تو بنا دیئے لیکن سٹوریج کا انتظام نہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نارتھ سائوتھ گیس پائپ لائن کے حوالہ سے 26 مئی کو بین الحکومتی معاہدہ ہوا ہے، اس منصوبہ پر کام تیزی سے آگے بڑھایا جائے گا۔