فیصل آباد۔14جولائی (اے پی پی):چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو فیصل آباد محمود حسین جعفری نے کہا ہے کہ ٹیکس نیٹ کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے اگلے چھ ماہ میں فیصل آباد ریجن کے ٹیکس پیئرز کی تعداد میں 1 لاکھ افراد کا اضافہ کیا جائے گا جس کیلئے سب سے زیادہ توجہ پوائنٹ آف سیل (pos) پر دی جائے گی جس میں نیشنل انٹرنیشنل چینز، پلازہ، شاپنگ سنٹرز، بلک امپورٹرز، بینک سے کریڈٹ، ڈیبٹ کارڈ اور ہول سیلرز کو سپلائی دینے والے افراد کو ٹارگٹ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ ہاؤسنگ سوسائٹیز، بھٹہ، گھی آئل ملز، اور سرامکس کا کام کرنے والے افراد کوبھی ٹیکس کے دائرہ کار میں لائیں گے۔ اس سلسلے میں ایف بی آر کی ٹیمیں فیلڈ میں کام کریں گی اور جو فرد بھی قوانین و ضوابط کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا اس کو 10 لاکھ روپے تک جرمانہ اور قید کی سزا بھی ہوسکتی ہے۔ وہ اپنے دفتر میں پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سال 2020 ء میں فیصل آباد ریجن نے 58 بلین کا ریکارڈ ٹیکس جمع کیا ہے۔ سال 2019 ء کے مقابلے میں 25 فیصد سے زائد ٹیکس اکھٹا ہو ا ہے۔ 42 ارب کے بڑے ریفنڈ دینے کے باوجود اتنے بڑے ٹیکس کے حصول کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ جون کے آخری ہفتے تک بھی ٹیکس ریفنڈ کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 2020 ء میں قومی سطح پر 4700 ارب رو پے کا ریکارڈ ٹیکس جمع کیا گیا جبکہ 2021 ء میں قومی سطح پر 5800 ارب روپے کا ٹیکس ٹارگٹ رکھا گیا ہے جس کو شب و روز کی محنت سے حاصل کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی بروقت ریفنڈ دینے کی پالیسی کے نتیجے میں فیصل آباد میں ٹیکسٹائل سیکٹر کی کارکر دگی بہتر ہوئی اور معیشت کا پہیہ تیزی سے چل پڑا ہے جس کی وجہ سے ٹیکسٹائل انڈسٹری میں تین شفٹوں میں کام ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کی آسانی کیلئے ٹیکس ریٹرن فارمز کو یکم جولائی سے ہی ایف بی آر کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کر دیا گیا ہے، اس کے علاوہ ٹیکس آسان ایپ کی متعارف کر وا دی گئی ہے تاکہ لوگ جلد از جلد اپنی ٹیکس ریٹرن فائل کریں۔ انہوں نے کہا کہ 30 ستمبر ٹیکس ریٹرن فائل کرنے کی آخری تاریخ ہوگی اس میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔ 1000 سی سی گاڑی رکھنے والے افراد، فلیٹ کے مالک، نیشنل ٹیکس نمبر ہولڈر، 500 سے زائد گز کے پلاٹ مالک اور 4 لاکھ سے زائد آمدن حاصل کرنے والے غیر سر کاری اور 6 لاکھ روپے تک آمد ن حاصل کرنے والے سر کاری ملازم کو اپنے ٹیکس ریٹرن فائل کرنا ہوں گے۔ 30 ستمبر تک ٹیکس ریٹرن فائل نہ کرنے والے سرکاری ملازمین کو 5 ہزار روپے اور پرائیویٹ افراد کو 40 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فیصل آباد ریجن کے تمام اضلاع میں عوام کی سہولت کیلئے ہیلپ ڈیسک بنادیے گئے ہیں تاکہ کسی بھی دشواری کی صورت میں عوام کی شکایت اور مسائل کا تدارک کیا جا سکے۔ ٹیکس پیئرز اور بزنس مین کو بزنس میں آسانی فراہم کرنا ہماری اولین ترجیح ہے۔ انہوں نے کہا کہ نومبر 2020 ء سے چیف کمشنرز کو محتسب کا نیا رول بھی دے دیا گیا ہے تاکہ اگر کسی تاجر کو ٹیکس کے حوالے سے کوئی بھی مسئلہ درپیش ہے تو اس کو فوری حل کیا جائے۔ اس کے علاوہ ای کچہری کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے جس میں 24 گھنٹے کے اندر لوگوں کے مسائل کا ازالہ کیا جارہا ہے۔وزیر اعظم پورٹل پر بھی شکایت درج کروائی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آلٹر نیٹو ڈسپیوٹ ریزولیشن کمیٹیز ((adrc بھی بنائی گئی ہیں تاکہ ٹیکس کو ریشنلائز کیا جاسکے، اس میں غیر جانب دار افراد کو بھی شامل کیا جارہا ہے تا کہ جہاں کہیں ٹیکس زیادہ یا کم محسوس ہو اس کی تصحیح کر کے متعلقہ افراد کو ریلیف دیا جائے۔ اب تک اس فورم سے تاجروں سمیت مختلف افراد کو 200 ملین کا ریلیف دیا جا چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں کسی ایکسپورٹر کو رعایتی ٹیرف ریٹ کے غلط استعمال میں ملوث پایا گیااس کے خلاف کارروائی کی جائے گی جبکہ غلط ریفنڈ کروانے والے افراد کا پوسٹ ریفنڈ آڈٹ بھی کیا جائے گااور بوگس ریفنڈ میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ 143 پاور لومز کو نوٹس دیے گئے ہیں جن کے بجلی کے بل کروڑوں میں آرہے ہیں اور سیل زیر و دکھائی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوتر منڈی کے تاجروں، جیولرز اور بھٹہ مالکان کو کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے بات چیت جاری ہے جس کا مثبت نتیجہ جلد نکلے گاجبکہ فیسکو کے ذریعے 3 لاکھ 2 ہزار کمرشل میٹرز کی نشاندہی کی گئی ہے ان افراد کو بھی ٹیکس نیٹ میں لائیں گے۔انہوں نے کہا کہ عوام الناس میں ٹیکس کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کیلئے پرائیویٹ آرگنانزیشنز کے تعاون سے ورکشاپ اور سیمینارز بھی منعقد کیے جائیں گے۔