محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے ،نمائندہ خصوصی علامہ طاہرمحمود اشرفی کا فیصل آبادمیں پریس کانفرنس سے خطاب

26

فیصل آباد۔29جولائی  (اے پی پی):وزیر اعظم کے نمائندہ خصوصی برائے مذہبی ہم آہنگی و مشترق وسطیٰ  علامہ طاہرمحمود اشرفی نے کہا ہے کہ محرم الحرام کے دوران امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے اور بین المسالک ہم آہنگی کے فروغ کیلئے بھرپور اقدامات کئے جائیں گے اور اسی حوالے سے پیغام پاکستان کے نام سے ضابطہ اخلاق جاری کردیا گیا ہے تاہم علما کرام، ذاکرین اہلبیت، مشائخ عظام سے بھی اپیل ہے کہ وہ فضائل امام حسین، اہلبیت و صحابہ کرام بیان مگر دوسرے مکاتب فکر کی توہین نہ کریں جبکہ حکومتی کوششوں اور بہترین پالیسی کی بدولت رواں سال کے دوران ابھی تک 7 ماہ میں نہ تو کوئی فرقہ وارانہ فساد ہوا نہ اس دوران توہین مذہب، توہین رسالت یا فرقہ واریت و تعصب کی ایک بھی ایف آئی آر درج کی گئی لیکن ہم سب کولاہور اور داسو کے واقعہ میں ملوث بیرونی طاقتوں کی سازشوں سے محتاط رہنا ہوگاجو اپنے ناپاک عزائم کی تکمیل کیلئے شرپسندی سے گریز نہیں کرتیں نیزآزاد جموں و کشمیر اور سیالکوٹ کے الیکشن میں کامیابی عوام کے عمران خان پر اعتماد کی مظہر ہے اور سب نے مل کر ثابت کیا ہے کہ ہم ملکی سلامتی کے اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،علاوہ ازیں ہم افغانستان میں امن کے سہولت کار ہیں لیکن جنگ میں کسی کے ساتھ نہیں۔جمعرات کی سہ پہر سرکٹ ہاؤس فیصل آباد میں مختلف مکاتب فکر کے جید علما کرام اور متحدہ علما بورڈ پنجاب کے ممبران کے ساتھ پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ہر مسلک کے لوگوں کو اپنی حدود و قیود میں رہتے ہوئے اپنی عبادات اور مذہبی ضابطہ اخلاق کے مطابق پروگرامات و تقریبات کی اجازت ہے لیکن ہر مسلک کے علما، ذاکرین اور مشائخ کو چاہیے کہ وہ اپنے مسلک کو نہ چھوڑیں لیکن دوسر ے کے مسلک کو نہ چھیڑیں کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہیں تاکہ کسی جگہ کسی بھی ناخوشگوار صورتحال کا احتمال نہ رہے لیکن اگر کسی نے بھی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فرقہ واریت کو ہوا دینے یا بدامنی پھیلانے کی کوشش کی تو قانون پوری قوت کے ساتھ حرکت میں آئے گا۔ انہوں نے کہا کہ اسی سلسلہ میں انہوں نے کل راولپنڈی کا دورہ کیا، آج فیصل آباد آئے ہیں،یکم اگست کو سرگودہااور اگلے ہفتے ملتان، بہاولپور و دیگر ڈویژنز کا بھی دورہ کریں گے تاکہ تمام مسالک کے علما کرام تک فرداً فرداً حکومت کا پیغام امن پہنچایا اور اس پر مکمل عملدرآمد کی اپیل کی جاسکے۔ علامہ طاہر محمود اشرفی نے کہا کہ اسلام امن و آشتی کا مذہب ہے اسلئے ہمیں محرم الحرام میں با لخصوص جبکہ دیگر ایام میں بالعموم ایک دوسرے کے مذہبی عقائد کا احترام اور کسی ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سے دوسرے مسلک، فرقہ یا گروہ کے لوگوں کی دل آزاری ہو۔انہوں نے کہا کہ حکومت کسی مکتبہ فکر کی توہین کو قطعاً برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی اولین ترجیح بین المسالک اور بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ متحدہ علما بورڈ پنجاب نے اب تک 108 کیسز میں فیصلے کئے اور کسی فیصلے پر کسی مسلک نے بھی کوئی اعتراض نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں جہاں پاورلومز رجسٹرڈ ہوتی تھیں وہیں دینی اور مذہبی ادارے بھی رجسٹرڈ ہوتے تھے لیکن اب مسجد اور مدرسے کی تعلیم کو وزارت تعلیم سے منسلک کردیا گیا ہے جن میں دینی کے ساتھ ساتھ اب اعلیٰ معیار کی دنیاوی تعلیم بھی دی جارہی ہے۔ انہوں نے جوہر ٹاؤن لاہور اورداسو میں ہونیوالے دہشت گردی و تخریب کاری کے واقعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے سکیورٹی ادارے، سی ٹی ڈی، حساس ایجنسیاں اور پولیس ستائش کے مستحق ہیں جنہوں نے دن رات محنت کرکے نہ صرف ان واقعات کی گتھیوں کو سلجھایا بلکہ ملزمان اور ان کے سہولت کاروں کو بھی بے نقاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ان واقعات میں ملوث ملک دشمن قوتیں بد امنی پیدا کرنے کی آئندہ بھی مکروہ کوشش کرسکتی ہیں اسلئے ہمیں انتہائی ہوشیار رہنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا پر بھی گہری نظر رکھنا ہوگی کیونکہ سوشل میڈیا پر پرانی وڈیوز چلاکر بیرون ممالک سے آپریٹ ہونیوالے جعلی آئی ڈیز کے ذریعے انتشار پھیلانے کی سازش ہوسکتی ہے اسلئے فتنہ فسا د اور لیبیا، شام، عراق جیسی صورتحال سے بچنے کیلئے سوشل میڈیا کے پراپیگنڈے پر توجہ نہ دی جائے کیونکہ سوشل میڈیا پر آنیوالی ہر چیز درست نہیں لہٰذا اس کی اچھی طرح تصدیق کرلی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملکی سلامتی کے ادارے بھی ہمہ وقت الرٹ اور ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب متحدہ علما بورڈ کے ضابطہ اخلاق پر متفق اور اس کی من و عن پاسداری پر یقین رکھتے ہیں جبکہ سب مسالک سے بھی اسی کی امید ہے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان کی صورتحال پر ہمارا مؤقف با لکل واضح اور دو ٹوک ہے کہ ہم افغانستان میں امن چاہتے ہیں اور صرف امن کے سہولت کار ہیں لیکن جنگ میں ہم کسی کے ساتھ نہیں۔انہوں نے تمام مسالک سے اپیل کی کہ وہ حکومت کے امن مشن میں اس کا بھرپور ساتھ دیں تاکہ محرم امن و امان سے گزر سکے۔انہوں نے کہا کہ آج فیصل آباد میں ڈویژن بھر کے علمامشائخ کا محرم الحرام کے حوالے سے اجلاس ہوا ہے اور اس بارے میں ہمارے پڑوس میں جو حالات پیدا ہو رہے ہیں اس ضمن میں علما کرام نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ پاکستان میں کسی بھر فرقہ کو انتشار پھیلانے و فرقہ واریت کو فروغ دینے میں کامیاب نہیں ہونے دیں گے اور اجلاس میں طے کر دہ ضابطہ اخلاق پر مکمل عملدر آمد کروایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا اور مسلح فرقہ واریت کو ختم کیا جائے گا کیونکہ اسلام فرقہ واریت کے خلاف ہے اور ہمارے وزیر اعظم عمران خان کا ویژن بھی بڑا کلیئر ہے کہ پاکستان میں کسی بھی قسم کی فرقہ واریت اور تشدد کا قلع قمع کیا اور قانون کی حکمرانی قائم کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اجلا س میں تما م مسالک کے علماو مشائخ نے پیغام پاکستان کے ضابطہ اخلاق پر جس میں توہین رسالت، فرقہ وارانہ منافرت، مسلح فرقہ وارانہ تصادم اور طاقت کے زور پر اپنے نظریات کو دوسروں پر مسلط کرنے کی روش شریعت اسلامیہ کے احکامات کے منافی اور فساد العرض جو کہ ایک قومی و ملی جرم ہے پر سختی سے عمل کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اسلام آباد اور لاہور میں دفاتر قائم کر دیئے گئے ہیں تاکہ کسی بھی پریشانی کی صو رت میں متعلقہ اداروں سے قانون پرفوری عملدرآمد کر وایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ محرم الحرام اس سال بھی امن و سکون سے گزر جائے گا کیونکہ ملک میں ہمارے ادارے، ہماری فوج اور قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی چوکس ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان کا فیصلہ تمام مسالک کے علما کرام نے تسلیم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب پیغام پاکستان کے امن مشن کے تحت دیگر شہروں کے بھی دورے کر رہا ہوں تا کہ محرم الحرام میں کسی بھی قسم کی کوئی نا خوشگوار صورتحال پیدا نہ ہو سکے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں نور مقدم کا واقعہ رونماہوا جو بڑا درد مندانہ ہے اور اس سلسلہ میں وہ چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں سے توقع رکھتے ہیں کہ اس کیس کے حوالے سے تمام قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے ملزم کو کیفر کردار تک پہنچایا جا ئے گا۔