پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا، جنرل قمر جاوید باجوہ کا یوم دفاع و شہداء کی تقریب سے خطاب

13

راولپنڈی۔6ستمبر  (اے پی پی):چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان ہر طرح کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا، فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے، ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا،ارض پاک پرکسی پرتشدد رویے یا انتہا پسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو، پاکستان اور بھارت کے تعلقات کے درمیان کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے، ہم ہر سطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کی سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے، شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی۔ وہ پیر کو یہاں جنرل ہیڈکوارٹرز راولپنڈی میں یوم دفاع و شہداء کی مرکزی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب میں صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی جبکہ وفاقی وزراء، ارکان پارلیمنٹ، چیئرمین جوانٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی ، بحری اور فضائی افواج کے سربراہان ، غیر ملکی سفارتکاروں، شہدا ء پاکستان کے اہل خانہ، غازیوں، حاضر سروس و ریٹائرڈ عسکری حکام اور جوانوں نے بھی شرکت کی۔ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ بلا شبہ دفاع وطن ایک مقدس فریضہ ہے جو ہمیں جان سے زیادہ عزیز ہے، ہمارے شہدا کی قربانیاں وطن سے محبت کے اسی جذبے کا اظہار ہے جو ہمارے دلوں کو بھی جذبہ شہادت سے سرشار رکھتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے بزرگوں نے اپنی قربانی سے آزادی کی شمع جلائی جسے ابتدا سے کڑے امتحانوں کا سامنا کرنا پڑا، 1948 ہو یا ستمبر 1965 کی جنگ، یا 1971 کی لڑائی، معرکہ کارگل ہو یا دہشتگردی کے خلاف طویل صبر آزما جنگ، ہر آزمائش میں افواج پاکستان نے ثابت کیا کہ ہم ہر حالت میں اپنے ملک کا دفاع کرنا جانتے ہیں اور اس کے لیے ہر قیمت ادا کرنے کو تیار ہیں۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ میں شہدا کے ورثا کو یقین دلاتا ہوں کہ آپ کے پیاروں کی قربانیاں نہ کبھی فراموش ہوں گی اور نہ رائیگاں جائیں گی، آج کی تقریب کا مقصد اسی عہد کی تجدید ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کو کبھی نہیں بھولے اور ان کے ورثا کی نگہبانی ہماری ذمہ داری ہے، اس عظیم ملک کی سلامتی اور امن ہمیں ہر حال میں عزیز ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ ہماری وطن سے محبت تمام ذاتی، گروہی لسانی، نسلی اور ہر طرح کے تعصبات سے بالاتر ہے، پاکستان کی حفاظت، ترقی اور امن کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے، افواج پاکستان کسی قسم کے اندرونی و بیرونی خطرات، روایتی و غیر روایتی جنگ، ظاہری اور پوشیدہ دشمنوں سے لڑنے کے لیے تمام صلاحیتوں سے لیس ہے، اگر کوئی دشمن ہمیں آزمانا چاہتا ہے تو وہ ہر لمحہ اور ہر محاذ پر ہمیں تیار پائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ آج ہمارا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے،ہم نے ہر دشمن کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور تمام اندرونی و بیرونی سازشوں کو ناکام بنایا، سب سے بڑھ کر دفاعی قوت میں خود انحصاری حاصل کرکے ملک کے دفاع کو ناقابل تسخیر بنایا، ہمیں اس بات میں کوئی شک نہیں کہ پاک فوج اور قوم کا رشتہ وہ مضبوط ڈھال ہے جس نے پاکستان کے خلاف دشمن کی تمام چالوں اور ہتھکنڈوں کو ہمیشہ ناکام بنایا ہے اور اسی یکجہتی نے ہمیشہ ہر مشکل میں سرخرو کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ امر بہت اہمیت کا حامل ہے کہ عوام کے تعاون کے بغیر کوئی بھی فوج ریت کی دیوار ثابت ہوتی ہے جیسے کہ ہم نے ہمسایہ ملک میں دیکھا، فوج کی کامیابی بڑی حد تک عوام کی حمایت پر منحصر ہے، ہمیں اس حقیقت کو بھی مد نظر رکھنا ہوگا کہ موجودہ دور میں جنگ کی نوعیت بدل گئی ہے اب براہ راست حملے کے بجائے کسی قوم کی یکجہتی اور نظریاتی سرحدوں کو کمزور، اس کے مختلف طبقات میں انتشار پھیلانے، شہریوں کے حوصلے پست کرنے کے لیے دیگر حربوں کے علاوہ جدید ٹیکنالوجی اور کمیونیکیشن کے ذرائع کو بھی استعمال کیا جاتا ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ ہمارے دشمن بھی غیر روایتی ہتھکنڈوں بشمول پروپیگنڈا اور ڈس انفارمیشن کے ذریعے اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں، بیرونی دشمنوں کے تمام حربوں اور چالوں سے ہم آگاہ ہیں مگر ہمیں اندرونی انتشار پھیلانے والے کچھ عناصر کے ساتھ سختی سے نمٹنا ہوگا، ہم سب کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ کچھ لوگ ملک دشمن عناصر کے ہاتھ میں استعمال ہورہے ہیں، اسے ہائبرڈ یا ففتھ جنریشن وار کہا جاتا ہے اس کا مقصد پاکستان کی جڑوں کو کھوکھلا کرنا اور ملکی سالمیت کو نقصان پہنچانا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم انشااللہ ان منفی عزائم کو کبھی کامیاب نہیں ہونے دیں گے، ایسی مشکل اور پیچیدہ صورتحال افواج پاکستان اور قوم کی باہمی اعتماد کے رشتے کو اور مضبوط کرنے کی متقاضی ہے، یہ حقیقت بھی سب پر روز روشن کی طرح عیاں ہونی چاہیے کہ اس ارض پاک پرکسی پرتشدد رویے یا انتہا پسندی کی اب مزید کوئی گنجائش نہیں، طاقت کا استعمال صرف اور صرف ریاست کا اختیار ہے، افواج پاکستان اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے علاوہ کسی فرد، یا گروہ کو اسلحے کی نمائش اور استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، کسی شخص کو یا گروہ کو علاقائیت، لسانیت، نظریے اور مذہب کی بنیاد پر ریاست کو بلیک میل کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔آرمی چیف کا کہناتھا کہ جمہوریت میں پاکستان کی مضبوطی اور بقا ہے، اسے مزید مستحکم کرنے کے لیے ہم سب کو آئین کی پاسداری، انصاف، برداشت اور بردباری کے اصولوں پر عمل پیرا ہونا ہوگا، تنقید برائے تنقید، نفرت اور عدم برداشت جیسے رویوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہوگی، پاکستان نے اگر ترقی کرنی ہے تو ہمیں اپنی انا اور ذاتی مفاد کو پس پشت ڈالنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں ہمیں ایک دوسرے کے خلاف روایتی منفی سوچ کے بجائے عوام کی ترقی، خوشحالی اور علاقائی تعاون کے فروغ کے لیے جیو اکنامک ترجیحات، خطے کے اشتراک اور جدید ٹیکنالوجی کے حصول پر کام کرنا چاہیے، میں سمجھتاہوں کہ اب تعلیم، صحت انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ، پاپولیشن کنٹرول، ماحولیاتی تبدیلی ہماری ترجیحات ہونی چاہئیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ ہم خطے کی صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں، خاص طورپر افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا کے بعد جہاں صورتحال امن و استحکام کا ایک موقع فراہم کرتی ہے وہیں یہ مزید خطرات اور مشکلات کا پیش خیمہ بھی ثابت ہوسکتی ہے، ہم افغانستان کے عوام کی سلامتی اور ترقی کے لیے خواہش مند اور یہ توقع رکھتے ہیں کہ اقوام متحدہ سمیت خطے اور دنیا کی بڑی طاقتیں افغانستان میں پائیدار امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کریں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم جنگ کی تباہ کاریوں اور اس کے نتیجے میں میں پیدا ہونے والی افغان بھائیوں کی مشکلات اور دکھ درد سے نہ صرف آگاہ ہیں بلکہ اس درد کو محسوس بھی کرسکتے ہیں، پاکستانی قوم ہمیشہ کی طرح آج بھی اپنے افغان بھائیوں کےساتھ کھڑی ہے، ہماری خواہش ہے کہ افغان لیڈر شپ تمام معاملات افہام و تفہیم کے ذریعے طے کرتے ہوئے افغان عوام کو امن و اور خوشحالی سے ہمکنار کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہم یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ افغانستان میں ایک مستحکم اور تمام فریقین کی نمائندہ حکومت قائم ہو، انسانی حقوق بشمول خواتین کے حقوق کا احترام کیا جائے، افغان سرزمین کسی بھی دوسرے ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، اور اس کے ساتھ یہ بھی توقع کرتے ہیں کہ دنیا اس مشکل گھڑی میں افغان قوم کو تنہا نہیں چھوڑے گی، نہ کسی انسانی بحران کا شکار ہونے دے گی اس سلسلے میں پاکستان دنیا کے ہر ملک سے تعاون کے لیے تیار ہے۔آرمی چیف کا کہنا تھا کہ جہاں تک ہماری مشرقی سرحدوں کا تعلق ہے اس میں 2019 کے بعد کئی نازک لمحات آئے، مگر پاکستان نے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایک ذمہ دار اور امن پسند ریاست ہونے کا ثبوت دیا تاہم ہماری امن پسندی کی خواہش کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے، ہم کسی بھی جارحیت کا بھرپور مقابلہ کرنے کی اہلیت رکھتے ہیں۔جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور ہندوستان کے تعلقات کے درمیان  مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ کلیدی حیثیت رکھتا ہے، ہم   غیر قانونی طور مقبوضہ کشمیر کے بارے میں ہندوستان کے 5 اگست 2019 کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کو رد کرتے ہیں،یہ تمام بین الاقوامی اصولوں کے منافی ہے، ہم کشمیری عوام کے جذبہ حریت، شہیدوں کی قربانیوں اور خاص طور پر سید علی گیلانی کی طویل اور عظیم جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ہم ہر سطح پر اپنے کشمیری بھائیوں کی، سیاسی سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر آرمی چیف نے صدر مملکت کے ہمراہ یادگار شہداء پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی۔ تقریب میں ملی نغمے اور شہداء، غازیوں اور شہداء کے لواحقین کو خراج عقیدت و سلام پیش کرنے کے لئے مختلف ڈاکومنٹریز بھی پیش کی گئیں۔