قانون کی حکمرانی کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہے، انصاف کا بول بالا کرنے کے لئے سیاست میں قدم رکھا،وزیراعظم عمران خان کا ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آباد کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب سے خطاب

10

اسلام آباد،07ستمبر  (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ آزاد عدلیہ کی وجہ سے ہی ملک ترقی کر سکتا ہے، قانون کی بالا دستی کے بغیر خوشحالی نہیں آسکتی ، میں نے انصاف کا بول بالا کرنے  کے لئے سیاست میں قدم رکھا،  قانون کی حکمرانی کسی بھی ملک کی ترقی کی بنیاد ہے، 2007 کی وکلا تحرک میں شمولیت پر فخر تھا وہ قانون کی حکمرانی کی جدوجہد تھی تاہم اس کے جو نتائج حاصل ہونے چاہئیں تھے وہ نہیں ملے، قانون کی حکمرانی مسلسل جدوجہد سے ممکن ہے۔ وہ منگل کو یہاں ڈسٹرکٹ کورٹس اسلام آبادکے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کررہے تھے ۔اس موقع پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے بھی خطاب کیا۔وزیر اعظم نے اس موقع پر پودا  بھی لگایا۔

 وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 25سال پہلے جب سیاست شروع کی تو اپنی پارٹی کا نام انصاف کی تحریک رکھا ۔ سیاست میں آنے کامقصد انصاف کا بول بالا کرنا تھا۔1960 کی دہائی میں پاکستان اس خطےمیں ترقی کے اعتبار سے چوتھے نمبر پر تھا، یہاں معیاری  جامعات تھیں۔ سرکاری ہسپتالوں  میں بہتر علاج کی سہولتیں میسر تھیں۔ 1985 کے بعد پاکستان تنزلی کا شکار ہوا۔ سنگا پور ، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور بھارت ہم سے آگے نکل گئے۔ وزیراعظم نے کہاکہ جب وہ بھارت کے خلاف اس کی سرزمین پر کھیل کر واپس پاکستان آتے تھے تو ایسے محسوس ہوتا تھا کہ ترقی پذیر ملک سے ترقی یافتہ ملک میں آ گئے ہیں، وہاں غربت تھی۔

انہوں نے کہاکہ پاکستان کی تنزلی کی ایک وجہ قانون کی حکمرانی نہ ہونا اور غریب اور امیر کے لئے الگ الگ قانون ہونا تھی کیونکہ جو قوم ترقی کرتی ہے وہاں قانون کی حکمرانی ہوتی ہے۔ جن ممالک میں طاقت کی حکمرانی ہوتی ہےوہاں قانون نہیں ہوتا۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہشتم سے دہم تک تعلیمی اداروں میں بچوں کو سیرت النبی ﷺ پڑھانے کا فیصلہ کیاہے تاکہ انہیں معلوم ہو کہ مدینہ کی فلاحی ریاست کی بنیاد قانون کی حکمرانی تھی ۔وہ قوم جس کی کوئی حیثیت نہیں تھی انہوں نے دنیا کی امامت کی۔ اگر ان اصولوں کا مطالعہ کریں  جن پر وہ  عمل پیرا ہوئے تو ہمیں علم ہو گا کہ دنیا میں جو قوم بھی خوشحال ہے اس کی بنیادی وجہ قانون کی حکمرانی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ تھی کہ 2 خلفائے راشدین قاضی کے سامنے پیش ہوئے۔ وزیراعظم نے کہاکہ پاکستا ن سے متاثر ہو کر جن ممالک نے اپنے ترقیاتی ماڈل لائے وہ ترقی کی راستے پر گامزن ہو گئے ۔ میرے جیسے لوگ جن کے پاس خدا کا دیا سب کچھ تھا   ان کو   سیاست میں آنے کی ضرورت نہیں تھی لیکن  اگر وہ جدوجہد نہیں کریں گے تو ملک ترقی نہیں کر سکتا۔

 وزیراعظم نے کہا کہ کوئی قانون سے بالا تر نہیں ہے ۔ پاکستان کا یہ المیہ ہے کہ یہاں غریب اور امیر کے لئے الگ الگ پاکستان اور قانون ہے۔ اس ملک کی ماضی کی قیادت کو اس سے کوئی غرض نہیں تھی کہ  لوگوں  کو انصاف  ملے۔ انہوں نے کہا کہ امریکا اپنے آپ کو عالمی عدالت انصاف کے تحت نہیں لانا چاہتا وہ اپنے آپ کو اس سے بالا تر رکھنا چاہتا ہے لیکن مہذب معاشرہ انہیں قانون کے تابع بناتا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت سارے مافیا ہماری حکومت گرانے کے لئے اکٹھے ہو گئے ہیں وہ بلیک میل کر کے این آر او چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا  کہ  جنرل مشرف نے ایک آئین توڑااور دوسرا سب سے بڑا ظلم یہ کیا کہ اس نے این آر او دیا ۔ اس کے پاس این آراو اور معافی دینے کا کوئی اختیار نہیں تھا۔ یہ پیسہ جنرل مشرف کا نہیں بلکہ پاکستان کے عوام کا تھا۔ انہوں نے کہا کہ 2007 کی عدلیہ بحالی کی تحریک میں شمولیت پر فخر ہے ، اس تحریک میں فوجی آمروں کو کہا گیا کہ وہ منتخب چیف جسٹس کو نہیں ہٹا سکتے لیکن مجھے افسوس ہے کہ اس کے وہ نتائج حاصل نہیں  ہو  سکے جو حاصل ہونے چاہیئں تھے۔

 وزیراعظم نے کہاکہ پاکستانی   تارکین وطن ہمارا اثاثہ ہیں ، ان کی دولت  پاکستان  کے     جی ڈی پی کے برابر ہے لیکن وہ پاکستان میں سرمایہ کاری نہیں کرتے۔ کیونکہ اگر وہ یہاں کوئی پلاٹ خریدتے ہیں تو اس پرقبضہ ہو جاتا ہے اور پھر وہ عدالتوں میں جاتے ہیں تو وہاں انصاف نہیں ملتا ۔  وزیر اعظم نے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے عوامی مفاد کے بہترین فیصلوں پر انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہاکہ ماحولیات کے تحفظ سمیت انہوں نے اہم فیصلے دیئے ہیں۔ 1960 سے 2010 تک اسلام آباد میں جتنی ترقی ہوئی اتنی 2020 تک 10 سال  میں ہوئی۔ اسلام آبادکے گرین ایریاز بچانے میں عدالتوں نے کردار اداکیا۔ ہمیں اپنی آنے والی نسلوں کو آلودگی اور ماحولیاتی آلودگی سے بچانا ہے ۔ یہ ہماری قومی ذمہ داری بن گئی ہے۔

 انہوں نے کہا کہ یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے ملک کو سرسبز اور ہرا رکھیں،  93 ضلعی  عدالتوں کا سنگ بنیاد   اس بات کی علامت ہے کہ انصاف ہماری ترجیح ہے۔ یہ بہت پہلے بن جانی چاہئیں تھی۔ انصاف ملنے سے معاشرہ آزاد ہو جاتا ہے۔ عدالتی نظام کے تحفظ کی وجہ سے سرمایہ کاری آتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ عدلیہ کو مکمل سہولیات کی فراہمی یقینی بنائیں گے۔ اسلام آباد سے یہ اس کا آغاز ہے۔ یہ ہماری ترجیح ہے ۔ انصاف سے خوشحالی آتی ہے ۔انہوں نے چیئرمین   سی ڈی اےاور ایف ڈبلیو او کی جانب سے ڈسٹرکٹ کورٹس کمپلیکس کی عمارت کی تعمیراتی لاگت  میں ڈیڑ ھ ارب روپے  کی کمی  اور 6  ماہ میں اس کمپلیکس کی تکمیل  کے  عزم کوسراہا۔