اسلام آباد،09ستمبر(اے پی پی):افغانستان اس وقت شدید کشمکش کاشکار ہے جبکہ پاکستان اور خطے کے دوسرے ممالک متحارب گروپوں کو مذاکرات کے ذریعے معاملات کوپرامن طریقے سے حل کرنے کی ترغیب دے رہے ہیں، لیکن دوسری جانب بھارت خطے کا وہ واحد ملک ہے جو اس عمل سے خوش نہیں، وہ ہمیشہ افغان امن کی راہ میں رکاوٹیں ڈالنے کی کوششیں کرتا رہا ہے۔ایک طرف افغانستان کے اندر برسرپیکار دہشت گرد تنظیموں داعش ، القاعدہ اور دیگر عسکریت پسندوں کو بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے جبکہ دوسری طرف مغربی سرحد سے پاکستان کے اندر ہونے والے دہشت گرد حملوں کے پیچھے بھی بھارتی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔
انڈیا نے پچھلے 20 برس میں افغانستان میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی ہے اور غنی گورنمنٹ نے بھی انڈیا کے ساتھ اپنی دوستی کو ہر ممکن طور برقرار رکھنے کی بھرپور کوشش کی ہے۔ کابل میں انڈین سفارتخانے کے مطابق اب تک انڈیا افغانستان میں تین ارب امریکی ڈالر سے زیادہ کی سرمایہ کاری کرچکا ہے۔
مگر یہاں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر بھارت افغانستان کی تعمیر و ترقی میں انتہائی اہم کردار ادا کر رہا تھا تو اس نے طالبان کے افغانستان میں آمد کے ساتھ ہے اپنے سفارتی مشن کیوں بند کر دئیے اور اپنا سفارتی عملہ کیوں واپس بلا لیا ۔
پاکستان کو اس بات پر پر تشویش نہیں ہے ہے کہ انڈیا آخر کیوں افغانستان میں اربوں کی سرمایہ کاری کررہا ہے بلکہ پاکستان کا موقف ہے کہ بھارت تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ ساتھ بلوچ مزاحمت کار وں کے ساتھ مل کر افغان سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال کرتا رہا ہے۔
پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں بھارتی اداروں کے ملوث ہونے، کالعدم تنظیموں کی مالی معاونت، کالعدم تنظیموں کے کارکنوں کو تربیت کی فراہمی اور اسلحہ و گولہ بارود کی فراہمی کے علاوہ ملک کے مختلف حصوں میں ٹارگٹس کی نشاندہی اور رقوم کی ترسیل کے شواہد بھی موجود ہیں۔
پاکستانی حکومت اور سیکیورٹی فورسز نے دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کروانے کے لئے کہی شواہد بھی مہیا کئے کہ بھارت سب سے بڑا تخریب کار ہے اور وہ پاکستان کیخلاف منفی کردار ادا کر رہا ہے اور اس مقصد کی خاطر اس نے دہشتگردی کی کارروائیوں کیلئے مختلف دہشتگرد گروپ اکٹھے کر رکھے ہیں۔
پاکستان نے عالمی دنیا کو بتایا بھارت علاقائی امن کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ بھارت نے پاکستان میں ٹی ٹی پی کو دہشت گردی کیلئےلانچ کیا اور پاکستان کی اہم تنصیبات پر حملے کروائے۔داعش کو جنوبی ایشیا ء میں لانے والا بھارت ہے۔ انٹرنیشنل بزنس ٹائمز رپورٹ کے مطابق 2016میں متحدہ عرب امارات نے مشکوک سرگرمیوں کی وجہ سے کئی بھارتیوں کو نکالا اور اب سامنے آنے والی رپورٹس کے مطابق داعش سے تعلق کی بنیاد پر متحدہ عرب امارات سے نکالے گئے افراد کی تعداد کہیں زیادہ ہے، ان میں خواتین بھی شامل ہیں۔
بھارتی ریاست کیرالہ سے تعلق رکھنے والے بہت سے نوجوانوں کی داعش سے وابستگی کی بنا پر گرفتاری کی خبر یں بھارتی میڈیا بھی دیتا رہا ہے۔ بزنس ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے مشیربرائے سیکورٹی اجیت کمار دودل کے 2016-2015میں عراق و شام کے متعدد دوروں کے دوران وہاں داعش کی قیادت سے اسکی ملاقاتوں اور داعش کے وفدکی جلال آباد کے بھارتی کونسلیٹ میں تحریک طالبان پاکستان کے نمائندوں سے ملاقاتوں کی باز گشت اقوام متحدہ میں بھی سنی گئی۔
سی پیک کے خلاف بھارتی ریاستی دہشت گردی ،پاکستان اور خطے کے امن واستحکام میں بڑی رکاوٹ ہے ۔ بھارتی خفیہ ایجنسی “را” نے سی پیک کو سبوتاژ کرنے کےلیے پچاس کروڑ ڈالر مختص کرکے ایک خصوصی سیل قائم کر رکھا ہے۔بھارت کا یہ لائحہ عمل آگ سے کھیلنےکے مترادف ہے جو جنوبی ایشیا کے امن کےلیے انتہائی خطرناک ہے۔
بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ،پاکستان مخالف سرگرمیوں کا اعتراف اور بھارتی سلامتی کے مشیر اجیت دوال کے بیانا ت ریکارڈ پر موجود ہیں جو واضح طور پر بتاتے کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کےلیے بھارت کسی بھی حد تک جاسکتا ہے ۔
US Treasury Department’s Financial Crimes
Enforcement Network (FinCEN)
کی رپورٹس کے مطابق خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لئے بھارتی نیشنل بینکس دہشت گردی کو پھیلانے کے لیے منی لانڈرنگ میں ملوث ہیں۔ اس رپورٹ کے مطابق 3201, ادارے اور افراد غیر قانونی اور مشکوک لین دین کے ذریعے 1.53 بلین ڈالر کی منی لانڈرنگ میں ملوث تھے۔رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ
- بھارتی پنجاب نیشنل بینک سے state-owned Punjab National Bank (290 transactions);
اسٹیٹ بینک آف انڈیا سے State Bank of India (102);
بینک آف باراڈا سے Bank of Baroda (93);
یونین بینک آف آنڈیا سے
Union Bank of India (99)
اور کارانا بینک سے Canara Bank (190) ٹرانزیکشنز کی گئی ہیں ۔
رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ خطے میں دہشت گردانہ کاروائیوں کو فروغ دینے کے لئے سونے اور ہیروں کی اسمگلنگ بھی شامل ہے۔ رپورٹ کے مطابق ان اکاونٹس کے زریعے تقریبا 1.53 بلین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی گئی ہے ۔
پاکستان نے امریکہ اور عالمی دنیا کو آگاہ کیا ہے کہ پاکستان امن کے لئے پارٹنر بن سکتا ہے مگر جنگ کے لئے (Absolutely Not)۔ پاکستان کا یہ بھی موقف ہے کہ اس طرح کی کاروئیاں کر کے بھارت افغانستان کی سرزمین سے پاکستان کے خلاف خفیہ جنگ لڑ رہا ہے ۔ جس سے نہ صرف پاکستان کے استحکام کو خطرہ ہے بلکہ خطے کا امن بھی اس سے جڑا ہے ۔اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بھارت اپنے دہشت گردوں کی باقیات کی مدد سے پاس بات کے پر کاربند ہے کہ وہ امن کی حمایت نہیں کرے گا اور اپنی خفیہ دہشت گردی کے ذریعے افغانستان کو غیر مستحکم رکھے گا۔