اسلام آباد۔13ستمبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے گزشتہ تین برسوں میں حکومتی اقدامات کی بدولت پاکستان کی اندرونی اور بیرونی محاذ پر کلیدی کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نئی اور مثبت سمت کی جانب گامزن ہے، کورونا کی مہلک وبا کے باوجود حکومت کی موثر پالیسیوں اور حکمت عملی کے باعث پاکستان کی معیشت مستحکم رہی، تر سیلات ، برآمدات ، اسٹاک ایکس چینج میں نمایاں بہتری سمیت مثبت اقتصادی اشاریے حکومتی معاشی کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہے، احساس پروگرام کے ذریعے کمزور طبقوں کے لئے اقدامات، تعمیراتی شعبہ کےلئے مراعات، کم آمدنی والے افراد کےلئے مکان اور چھت کی فراہمی ، کامیاب جوان پروگرام اور یکساں قومی نصاب کا نفاذ قابل تحسین اقدامات ہیں ، بھارت کے انتہاپسند ہندوتوا فاشسٹ نظریہ سے خطے کے امن کو خطرہ لاحق ہے۔ بھارت کشمیر میں ظلم کا بازار بند کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خودارادیت دینے کا وعدہ نبھائے’ افغانستان میں امن سارے ہمسایہ ممالک کے لئے اہم ہے’ دنیا کو وہ بات لاکھوں انسانی جانیں اور اربوں ڈالر خرچ کرکے سمجھ آئی جو وزیراعظم عمران خان 20 سال سے کہہ رہے تھے’ جوہری قوت’ دہشتگردی کے خلاف جنگ’ پناہ گزینوں کے ساتھ ہمدردی اور تنظیم کا جذبہ پاکستانیوں کی ذہانت کا منہ بولتا ثبوت ہے’ پاکستان میں جمہوریت کے فروغ اور انتخابات میں شفافیت کو یقینی بنانے کیلئے الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے استعمال سمیت انتخابی اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہیں’ جعلی خبریں اور غیبت سے چھٹکارا حاصل کرتے ہوئے تربیت پر خصوصی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نےفیک نیوز کے ذریعے دنیا کو گمراہ کیا جاتا ہے، قرآن میں اللّٰہ فرماتے ہیں خبر کو پھیلانے سے پہلے اس کی تصدیق کرو۔ پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے سب سے پہلے ہمیں فیک نیوز پر قابو پانے کی ضرورت ہے کیونکہ یہ معاشرے میں انتشار پھیلانے کا باعث بن سکتی ہیں ۔ آپ جانتے ہیں کہ فیک نیوز پھیلانا اسلامی تعلیمات کے بھی منافی ہے اور اسلام ہمیں کوئی بھی خبر پھیلانے سے پہلے اس کی تصدیق کرنے کا حکم دیتا ہے۔ انہوں نے سورة الحجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “اے ایمان والو، اگر کوئی فاسق تمھارے پاس کوئی اہم خبر لائے تو اس کی اچھی طرح تحقیق کر لیا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ تم جذبات سے مغلوب ہو کر کسی قوم پر جا چڑھو، پھر تم کو اپنے کئے پر پچھتانا پڑے۔”قرآن کریم کی یہ آیت نہ صرف اقوام کیلئے بلکہ ہمارے میڈیا کیلئے بھی مشعل ِ راہ ہونی چاہئے کہ ہم بلا تصدیق و تحقیق کسی بھی خبر کو آگے نہ پھیلائیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا اور بریکنگ نیوز کے اس دور میں ہمیں اپنے اندر ٹھہرا پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔ فیک نیوز اور پروپیگنڈا نہ صرف معاشرے میں غلط فہمیوں کا باعث بنتے ہیں بلکہ اس سے عالمی امن کو بھی شدید خطرات ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آپ سب اچھی طرح سے واقف ہیں کہ کیسے جھوٹی خبروں اور غیر تصدیق شدہ رپورٹس کی بنیاد پر مغربی میڈیا نے عراق پر حملے کی راہ ہموار کی۔ انہوں نے کہا کہ مغربی اقوام ویپن آف ماس ڈسٹرکشن کے حوالے سے فیک نیوز کی بنیاد پر مشرق وسطی پر چڑھ دوڑی اور اس کا نتیجہ وہی نکلا جو اس آیت میں بیان کیا گیا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ آج پورا مشرق وسطی بالخصوص شام ، عراق اور لیبیا سلگ رہا ہے اور اس کے پیچھے فیک نیوز اور اسلاموفوبیا کا عنصر ہی کار فرما ہے، ہمارا دشمن بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف رہتا ہے ۔ حال ہی میں یورپین یونین کی “ڈس انفو لیب” نے بھارتی فیک نیوز نیٹ ورک کو بے نقاب کیا۔ ان سب اقدامات کا مقصد پاکستانی عوام اور عالمی برادری کو پاکستان کے خلاف بدگمان کرنا تھا۔ مزید برآں اس سے ملتی جلتی چیز غیبت ہے۔ قرآن کریم اس سلسلے میں بھی ہماری رہنمائی فرماتا ہے۔ انہوں نے سورة الحجرات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ “ایمان والو، بہت سے گمانوں سے بچو ، اِس لئے کہ بعض گمان صریح گناہ ہوتے ہیں۔ اور (دوسروں کی) ٹوہ میں نہ لگو اور نہ تم میں سے کوئی کسی کی غیبت کرے۔ کیا تمھارے اندر کوئی ایسا ہے جو اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانا پسند کرے؟ سو اِسے تو گوارا نہیں کرتے ہو ، (پھر غیبت کیوں گوارا ہو)! تم اللہ سے ڈرو۔ یقیناً اللہ بڑا ہی توبہ قبول کرنے والا ہے، اس کی شفقت ابدی ہے۔” صدر مملکت نے کہا کہ قرآن مجید کی یہ آیات ہمیں ہمیشہ مدنظر رکھنے کی ضرورت ہے، یہ آیات نہ صرف ہمیں خارجہ پالیسی اور انفارمیشن پالیسی کے حوالے سے اہم ہدایات دیتی ہیں بلکہ اپنے معاشرتی رویوں کو سدھارنے کا بھی درس دیتی ہیں۔ غیبت ایک بہت بڑا گناہ ہے اور گمان کی بنیاد پر دوسروں کیخلاف خبر پھیلانا بھی غیبت ہی کے زمرے میں آتا ہے۔ تو اگر کوئی شخص اپنے بھائی کا گوشت کھانا پسند نہیں کرتا تو وہ گمان اور اندازوں کی بنیاد پر پھیلائی گئی خبر اور غیبت کو کیسے برداشت کر سکتا ہے؟ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ قوم کی تعمیر میں تعلیم کے ساتھ تربیت کی بھی ضرورت ہے اور اس میں چار کلیدی اداروں یعنی کہ گھر ، سکول، میڈیا اور محراب و منبر کا اہم کردار ہے۔ حال ہی میں میری درخواست پر اسلامی نظریاتی کونسل نے پاکستان کے سماجی مسائل سے نمٹنے اور لوگوں میں شعور بیدار کرنے کیلئے خطبات پر مبنی ایک کتابچہ تیار کرنا شروع کیا ہے۔ اس کتابچے کا مقصد مساجد کے پیش اماموں کو ان 100 موضوعات پر مشتمل ایک تحقیقی مقالہ فراہم کرنا ہے کہ جن میں سے وہ مختلف سماجی موضوعات پر خطبہ دینے کا انتخاب کر سکتے ہیں ۔ یہ مکمل طور پر اختیاری ہے اور حکومت اس سلسلے میں احکامات جاری نہیں کرے گی۔ میں امید کرتا ہوں کہ جس طرح مسجد نبوی سے ایک عالمی سماجی انقلاب کی شروعات ہوئیں، اس کا سلسلہ پاکستان میں بھی جاری رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ میں پوری قوم بالخصوص سیاسی قیادت ، علما، میڈیا اور نوجوان نسل سے اپیل کرتا ہوں کہ ہم سب مل کر ملک کو درپیش سماجی ، معاشی اور سیکیورٹی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے یک جان ہو کر کام کریں گے ۔ میں نے اپنی تقریر میں پاکستان کی پانچ صلاحیتوں کا ذکر کیا جو آپ حاصل کر چکے ہیں،ذہانت جو آپ نے کم سے کم ایٹمی دفاعی صلاحیت حاصل کرکے دکھائی، بہادری، ہمدردی کا جذبہ، خیرات کا جذبہ اور تین چیزوں کا ذکر کیا جن پر ہمیں توجہ دینے کی ضرورت ہے، یعنی فیک نیوز، غیبت اور تربیت، اور جب یہ صلاحیتیں مکمل ہو جائیں گی اور اس میں آپ دیانتدار قیادت کی چاشنی ڈالیں گے جو موجود ہے تو میرا دل ، میرا دماغ، میرا جسم، میرا روواں روواں اور میرا ایمان یہ پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ ایک چمکتا ، دمکتا، ابھرتا اور مسکراتا ہوا نیا پاکستان دیکھیں گے۔