اسلام آباد۔2اکتوبر (اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے ہفتہ کو ترک ٹی وی ٹی آر ٹی کو دیئے گئے انٹرویو میں کہا ہےکہ افغانستان کی صورتحال پر امریکی صدر بائیڈن کو تنقید کا نشانہ بنانا ناانصافی ہے۔ اس وقت سینیٹ، میڈیا اور پورا امریکا تذبذب میں ہے کیونکہ 20 سال بعد طالبان کی حکومت کے آنے سے امریکی شدید حیرت کا شکار ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ قربانی کے بکرے تلاش کرنے میں لگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ امریکی صدر جو بائیڈن کونشانہ بنانا نا انصافی ہے کیونکہ وہ اس کے سوا کیا کرسکتے تھے۔ انخلاء کی تاریخ جب بھی ہوتی اور اگر اس تاریخ سے دو ہفتے قبل افغان فوج ہتھیار ڈال دیتی اور افغان صدر ملک سے فرار ہو جاتے تو تب بھی یہی کچھ ہونا تھا جو صدر بائیڈن اور عالمی برادری کیلئے بھی حیران کن ہے۔ امریکی صدر کو نشانہ بنانا ناانصافی ہے اور وہ اپنی حیرت چھپانے کیلئے قربانی کے بکرے تلاش کر رہے ہیں اور بدقسمتی یہ ہے کہ وہ پاکستان کے حوالہ سے منطقی ذہنیت سے نہیں سوچ رہے۔ وزیر اعظم نے مزید کہا کہ اس وقت سوال یہ ہے کہ آگے کیسے بڑھا جائے، اگر امریکہ افغانستان کے اثاثوں کو غیر منجمند نہیں کرتا اور اس کے نتیجہ میں افغان حکومت گِر جاتی ہے تو افراتفری پھیل سکتی ہے۔ جس سے سب سے زیادہ نقصان افغان عوام کا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کے ایک اندازہ کے مطابق آئندہ سال تک افغانستان میں 95 فیصد سے زیادہ لوگ غربت کی لکیر سے نیچے چلے جائیں گے۔ اس لئے اس مسئلہ کا حل تلاش کرنا ہوگا اور عالمی برادری کو جلد یا بدیر افغان عوام کے بارے میں سوچنا ہوگا، جب تک ایسا نہیں ہوتا افغان آبادی کیلئے روز بروز بحران گہرا ہوتا رہے گا۔