اسلام آباد،26نومبر (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ اس وقت دنیا میں ہتھیاروں کی بجائے بیانیہ کی جنگ لڑی جا رہی ہے، جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہوگا، اس کی اتنی اہمیت ہوگی، بیانیہ کے ذریعے ہم اپنا موقف بہتر طریقے سے پیش کر سکتے ہیں، 2018ءمیں جب ہم اقتدار میں آئے تو ریاستی میڈیا کی ڈیجیٹلائزیشن کیلئے کام کا آغاز کیا، اے پی پی کو عالمی خبر رساں اداروں کی طرز پر ڈیجیٹل نیوز ایجنسی بنانے کے لئے عملی اقدامات اٹھائے گئے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے پی پی کی ڈیجیٹلائزیشن منصوبے کے تحت بھرتی ہونے والے کنٹریکٹ ملازمین کی تعارفی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ اب ہتھیاروں کی بجائے بیانیہ اور رائے کے ذریعے جنگ لڑی جاتی ہے، جس کا بیانیہ جتنا مضبوط ہوگا، اتنی اس کی اہمیت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ جہاں پیسہ اور وسائل تھے وہاں قبضہ کر لیا جاتا تھا، ہندوستان میں بھی اسی طرح ہوا، برطانیہ کی ایسٹ انڈیا کمپنی نے آ کر ہندوستان پر قبضہ کرلیا، پھر اس کمپنی کو واپس لوٹنا پڑا۔ دوسری جنگ عظیم میں لاکھوں لوگوں کی جانیں گئیں، اس جنگ کے بعد عالمی قانون بنا، دنیا کی اخلاقیات تبدیل ہو گئی۔ انہوں نے کہا کہ اسلحہ کے زور پر لڑی جانے والی روایتی جنگ کی بات کریں تو امریکا نے افغانستان پر حملہ کر کے چند گھنٹوں کے اندر وہاں حکومت ختم کر دی تھی، افغانستان کا پورا کنٹرول امریکا کے ہاتھوں میں چلا گیا تھا لیکن وہ طاقت کے زور پر اپنا مقصد حاصل نہیں کر سکا کیونکہ دنیا میں غلبہ حاصل کرنے کی تعریف بدل گئی تھی۔ ہتھیاروں کے ذریعے جنگ جیتنے کی بجائے بیانیہ حاوی ہو گیا اور بیانیہ کی جنگ میں امریکا کو شکست ہوئی اور بالآخر اسے افغانستان سے نکلنا پڑا۔