مولانا ظفر علی خان بابائے صحافت ہیں ،صحافت کے  نام پر جعلی خبروں  کا کلچر بند ہونا چاہیے ؛ وفاقی وزیر  چوہدری فواد حسین  

25

لاہور، 27نومبر (اے پی پی): وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات چوہدری فواد حسین  نے کہا ہے کہ مولانا ظفر علی خان بابائے صحافت ہیں ،صحافت کے نام پر جعلی خبروں  کا کلچر بند ہونا چاہیے۔

ان خیالات کا  اظہار  وفاقی وزیر نے نظریہ پاکستان ٹرسٹ میں مولانا ظفر علی خاں کی 65ویں برسی کی تقریب سے خطاب   کرتے ہوئے کیا ۔وفاقی وزیر نے تحریک پاکستان ٹرسٹ کے منتظمین کوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ خوش قسمتی سے ہمیں ایسا فورم میسر ہے جس پر ہم اپنے بزرگوں کو یاد کرسکتے ہیں، میرے بزرگوں نے بھی تحریک پاکستان میں سرگرم کردار ادا کیا انہوں نے کہا کہ لاہور کو اردو پریس کے مرکز کی حیثیت حاصل ہے یہاں واشنگٹن کی طرز پر پریس میوزیم بننا چاہئے، لاہور میں اردو بازار بھی تاریخی اہمیت کا حامل ہے جو ہمیشہ اخبار اور پرنٹنگ کا مرکز رہا لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم فوری طورپر میوزیم کے قیام کیلئے کام کریں، تحریک پاکستان کے دوران پاکستان کو عالمی سطح پر نیو مسلم سپر پاور کے طور پر دیکھا جارہا تھا ،قائد اعظم کی رحلت کے بعد ہم بدقسمتی سے بیرونی سازشوں کا شکار ہوگئے جبکہ لیاقت علی خاں کے بعد قیادت کا مزید خلا پیدا ہو گیا۔

وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات  چوہدری فواد حسین   نے کہا کہ میڈیا کی آزادی اور جمہوریت کے لحاظ سے پاکستان کا کوئی مقابلہ نہیں اور جب ہم صحافتی آزادیوں کا تقابل کرتے ہیں تو مسلم دنیا یا تیسری دنیا سے نہیں پہلی دنیا سے کرتے ہیں جہاں ادارے مضبوط ہیں علی برادران اور تحریک خلافت کے تناظر میں ترکی اور طیب اردوان کے جذبات کا ذکر کرتے ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اسلامی فلاحی مملکت کے طور پر وجود میں آیا، یوں تو سارے مذاہب محبت، امن اور بھائی چارے کی بات کرتے ہیں لیکن اسلام اس سے بھی ایک قدم آگے جاتا ہے اس میں ہم جس نبی ﷺ کو مانتے ہیں انکو رحمت للمسلمین نہیں رحمت اللعالمین کہا جاتا ہے، ہمیں ان کے نقش قدم پر چلنے کی ضرورت ہے۔

وفاقی وزیر  نے کہا کہ علامہ محمد اقبال نے1930کے خطبہ میں کہا تھا کہ کوئی بھی تشریح پارلیمنٹ کا اختیار ہوگا لیکن بد قسمتی سے یہ اختیار گروپس کو دے دیا گیاجس سے پارلیمنٹ کمزور ہوئی اور گروپس مضبوط ہوئے تاہم پارلیمنٹ کو یہ اختیار واپس لینا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ  صحافت کے نام پر جعلی خبروں کا کلچر بھی بند ہونا چاہئے۔