نیب کراچی کا “کرپشن سے پاک معاشرہ، معاشی ترقی و خوشحالی کا ضامن” کے موضوع پر سیمینار کا انعقاد

26

کراچی،9دسمبر  (اے پی پی):نیب کراچی نے انسداد بدعنوانی کے عالمی دن کے موقع پر “کرپشن فری معاشرہ معاشی خوشحالی اور ترقی کی کلید ہے”کے موضوع پر ایک سیمینار کا انعقاد گورنر ہائوس کراچی میں کیا۔ سیمینار کے مہمان خصوصی گورنر سندھ عمران اسماعیل تھے۔ سیمینار میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے نامور افراد بشمول سینئر سرکاری افسران، سماجی و فلاحی شخصیات ، سول سوسائٹی اور مختلف سکولوں اور کالجوں کے مقابلہ جات کے فاتح طلبہ وطالبات نے شرکت کی۔

 گورنر سندھ عمران اسماعیل نے بدعنوانی کے خلاف اقدامات پر نیب کراچی کے کردار کو سراہا جو کہ سماجی و اقتصادی ترقی اور خوشحالی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں ۔ بدعنوانی کی وجوہات پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ادارہ جاتی کمزوریاں، مبہم پالیسی سازی اور مجموعی طور پر ناقص گورننس کی وجہ سے ملکی اور غیر ملکی براہ راست سرمایہ کاری میں کمی، حکومتی اخراجات کی مسخ شدہ تقسیم کے نتیجے میں معاشی اور سیاسی ترقی خراب ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی طاقت کا غلط استعمال اور اخلاقی گراوٹ بھی معاشرے میں کرپشن کی بڑی وجوہات ہیں۔ عمران اسماعیل نے لوٹی گئی رقم کی مجرموں سے بازیابی اور اسے حکومت اور عوام الناس کو واپس کرنے میں نیب کی کوششوں کو سراہا، جو بد قسمتی سے بدعنوان عناصر کے عتاب کا شکار ہو گئے تھے۔

ڈی جی نیب کراچی ڈاکٹر نجف قلی مرزا نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نیب کے زیرو ٹالرنس پالیسی کے ساتھ معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ تفتیشی ایجنسیاں اکیلے ،تنہا کام نہیں کر سکتیں اور اس مقصد کے حصول کے لیے شراکتی ماحول میں جامع اور ٹھوس نقطہ نظر کی ضرورت ہے۔ ڈی جی نیب (کراچی)نے کہا کہ یہ عوام کے نیب پر اعتماد کا مظہر ہے کہ ماضی کے اعدادوشمار کے مقابلے نیب کو موصول ہونے والی شکایات کی تعداد تقریباً  دگنی ہے۔

 ڈی جی نیب کراچی نے سال 2021 کی کارکردگی پر مختصراً روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ رواں سال کے دوران نیب کراچی کو 7126 سے زائد شکایات موصول ہوئیں، 136 شکایات کی تصدیق، 27 انکوائریاں اور 23 انویسٹی گیشنز مکمل کی گئیں۔ کراچی اور حیدرآباد کی احتساب عدالتوں میں12 ریفرنسز دائر کیے گئے اور 177ملزمان کو گرفتاکیا گیا ۔ملزمان سے لوٹی رقم کے حوالے سے نیب کراچی نے 2021 میں 2160ملین روپے سے زیادہ کی  رقم براہ راست اور بالواسطہ ریکوری کی ہے۔

سورس:وی   این ایس،  کراچی