پنجاب میں صحت کارڈ سے 1 لاکھ 10 ہزار افراد میں آنکھ کا موتیا آپریشن، 1 لاکھ سے زائد ڈائیلاسز، 18 ہزار سے زائد دل کے آپریشن ہوئے ؛ ڈاکٹر یاسمین راشد

33

ملتان،23فروری  (اے پی پی):صوبائی وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ پنجاب میں اب تک 7 لاکھ 63 ہزار افراد  صحت کارڈ سے مستفید ہو چکے ہیں  جبکہ  98.5 فیصد لوگ صحت کارڈ سے مطمئن ہیں ۔ پنجاب میں صحت کارڈ سے 1 لاکھ 10 ہزار افراد میں آنکھ کا موتیا آپریشن، 1 لاکھ سے زائد ڈائیلاسز، 18 ہزار سے زائد دل کے آپریشن ہوئے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز نشتر میڈیکل یونیورسٹی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ انہوں نے کہا کہ ملتان ڈویژن کے تمام شہریوں کے شناختی کارڈز کو صحت کارڈ کا درجہ دیدیا گیا ہے جس سے ہر خاندان کو 10 لاکھ روپے تک کی رقم حاصل ہو گی جس سے وہ منتخب سرکاری اور نجی ہسپتالوں سے مفت علاج معالجے کی سہولت حاصل کر سکے گا۔

صوبائی وزیر نے کہا کہ ملتان ڈویژن کی شمولیت کے بعد پنجاب کے 81 فیصد خاندانوں کو صحت کارڈز سے مفت علاج معالجہ کی سہولت دستیاب ہو گئی ہے۔ صوبائی وزیر نے بتایا کہ اب تک7 لاکھ 63 ہزار سے زائد لوگ اس سہولت سے مستفید ہو چکے ہیں جبکہ ایک سروے میں 98 فیصد سے زائد لوگوں نے اس نظام اور طریقہ کار پر اطمینان کا اظہارکیا ہے۔ ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ لوگوں کو علاج معالجے کی بہترین اور جدید سہولتیں فراہم کرنے کے لئے 700 سرکاری اور نجی ہسپتالوں کو مختص کیا گیاہے۔ انہوں کہا کہ عوام کے پیسے کو پہلی بار عوام کی صحت اور خوشحالی پر خرچ کیا جا رہا ہے۔

 ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عوامی صحت ایپ سے تمام تفصیلات حاصل کی جا سکتی ہیں جبکہ کسی شکایت کی صورت میں بھی ہیلپ لائن موجود ہے ۔صوبائی وزیر نے کہا کہ اس سال ستمبر تک چار نئے ہسپتال فعال کر دئیے جائیں گے جبکہ اگلے سال 7 نئے ہسپتال قائم کئے جا رہے ہیں۔ جس سے ہزاروں ڈاکٹرز، نرسز اور پیرا میڈیکل سٹاف کو ملازمتوں کے مواقع میسر آئیں گے۔

 وزیر صحت نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس نہیں آئیں گے کیوں کہ وہ وہاں ٹھنڈا موسم انجوائے کر رہے ہیں اور انہیں پتہ ہے کہ واپس آنے پر انہیں جیل جانا پڑے گا۔ انہوں  نے کہا کہ نشتر ایلومینائی نے 31 آپریشن تھیٹرز کے لئے فنڈز دینے کا اعلان کیا ہے اور نشتر ہسپتال و یونیورسٹی کی بہتری کے لئے ایک ماسٹر پلان بھی تشکیل دیا جا رہا ہے جس میں ضروری مرمت، تزئین و آرائش اور ایمرجنسی وارڈ کی بہتری اور اپ گریڈیشن شامل ہیں۔