چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس

14

 

اسلام آباد،8جون  (اے پی پی):ایوان بالا کی قائمہ کمیٹی برائے کیبنٹ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمد کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی جانب سے 30 مئی 2022 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ترمیمی بل 2022، سینیٹر آفنان اللہ خان کی جانب سے 23 مئی 2022 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2022، سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے 23 مئی 2022 کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022، سینیٹر ولید اقبال کی جانب سے 5 نومبر 2021 کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات، سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے 16 نومبر 2021 کے توجہ دلاؤ نوٹس برائے پی ٹی ڈی سی کی پراپرٹیز، ہوٹلز کے معاملات، ملک محمد خان چیئرمین ایم کے پاکستان کی عوامی عرضداشت کے علاوہ فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے حوالے سے عوامی عرضداشتوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

 اجلاس میں سینیٹر نصیب اللہ بازئی کی جانب سے 30 مئی 2022 کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے بجلی کی پیداوار، ترسیل اور تقسیم کے ترمیمی بل 2022 کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہوئے متفقہ طور پر بل کو منظور کر لیا۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمدنے کہا کہ نیپرا کے ممبران کی تعیناتی میرٹ کی بنیاد پر ہونی چاہئے۔اہل لوگوں کی تعیناتی سے بے شمار مسائل خود بہ خود حل ہو جاتے ہیں۔

 قائمہ کمیٹی نے کراچی میں بجلی کے غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے لوگوں کے اضطراب اور بجلی نہ ہونے کی وجہ سے مسائل و شکایات پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیپرا کو ہدایت کی کہ کے الیکٹرک کے اعلیٰ حکام کے خلاف شکایت اور تحفظات کے حوالے سے جو معاملات سامنے آ رہے ہیں اُس حوالے سے رپورٹ تیار کی جائے۔ قائمہ کمیٹی آئی جی سندھ کو سفارش کرے گی کہ اُن کے خلاف اقدامات کریں۔ کے الیکٹرک کے حکام نہ ہی کمیٹی میں شرکت کرتے ہیں اور نہ ہی کراچی کے لوگوں کے مسائل حل کرتے ہیں۔ کے الیکٹرک کی لاپرواہی کی وجہ سے بے شمار لوگ کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہوئے۔

 چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بہتر یہی ہے کہ سینیٹر مشتاق احمد اور سینیٹر انجینئر رخسانہ زبیری کراچی کا دورہ کر کے ایک تفصیلی رپورٹ تیار کر کے قائمہ کمیٹی کو فراہم کریں۔ قائمہ کمیٹی سفارشات حکومت کو فراہم کر ے گی۔  سینیٹر آفنان اللہ خان کی جانب سے 23مئی 2022کو سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے سول سرونٹس ترمیمی بل 2022کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ اس بل کا بنیادی مقصد یہی ہے کہ بیورکریسی میں دوہری شہریت والے نہ آئیں۔ اسی حوالے سے ایک بل قومی اسمبلی سے پاس ہوا مگر اُس پر کچھ مسائل اور تحفظات تھے۔بیورکریسی کی نئی تعریف شامل کی جائے۔ سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اُس بل اور سینیٹر افنان کے نئے بل کی ہماری لیگل ڈپارٹمنٹ سے موازنہ رپورٹ لے کر پھر جائزہ لیا جائے۔

 سینیٹر شہادت اعوان نے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کٹ موشن دینے سے بھی بل کو موثر بنایا جا سکتا ہے۔ جس پر کمیٹی نے معاملہ موخر کر دیا۔ سینیٹر شہادت اعوان کی جانب سے 23مئی 2022کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں متعارف کرائے گئے پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل 2022کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

 سینیٹر شہادت اعوان نے بل کی تفصیلات سے کمیٹی کو آگاہ کیا۔ قائمہ کمیٹی نے بل کا جائزہ لیتے ہوئے بل کو متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ سینیٹر ولید اقبال کی جانب سے 5نومبر 2021کو منعقدہ سینیٹ اجلاس میں پوچھے گئے سوالات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سینیٹر ولید اقبال نے کہا جو ورکنگ پیپر فراہم کئے گئے ہیں وہ پہلے بھی فراہم کئے گئے تھے مگر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے جو سوالات کئے تھے اُس کے جوابات نہیں دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ 1954کے سول سروس رول کو نکال دینا چاہئے۔ وقت تبدیل ہو چکا ہے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے اُن رولز کو مختلف فوورمز پر چیلنج بھی کیا گیا ہے اور ایوان بالا ء کی تفویض کردہ قانون سازی کی کمیٹی میں بھی زیر بحث لایا گیا ہے۔جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن آئندہ اجلاس میں اس حوالے سے ایک جامعہ بریفنگ تیار کرے رولز میں موثر ترامیم تجاویز کرے۔ کمیٹی اُن کا جائزہ لے کر پھر فیصلہ کرے گی۔

  سینیٹر محسن عزیز کی جانب سے 16نومبر 2021کے توجہ دلاؤ نوٹس برائے پی ٹی ڈی سی کی پراپرٹیز، ہوٹلز کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ پی ٹی ڈی سی کی 37پراپرٹیز تھیں جو صوبوں کو ٹرانسفر کر دی گئی ہیں۔ گلگت بلتستان کی 13پراپرٹیز ہیں جو ٹرانسفر نہیں کی گئیں۔کے پی کے کی 19میں سے 18ٹرانسفر کر دی گئیں ہیں صوبے پرائیوٹ پارٹیز کو لیز آؤٹ کر رہے ہیں صوبوں کو جو آمدن حاصل ہو گی وہ 10فیصد پی ٹی ڈی سی کو فراہم کریں گے۔ پراپرٹیز کی ٹرانسفر ایک طریقہ کار کے مطابق صوبوں کی مشاورت اور فیڈرل کیبنٹ کی منظوری سے کی گئی ہے۔ جس پر چیئر مین کمیٹی نے کہا کہ آگے کے معاملات کس طرح چلیں گے کیا ویژن ہے اور کونسی حکمت عملی اختیار کی جائے گی کے حوالے سے کمیٹی کو تفصیلی بریف کیا جائے۔

 قائمہ کمیٹی کو بتایا گیا کہ فلیش مین ہوٹل روالپنڈی گزشتہ ایک سال سے بند پڑا ہے جس پر چیئرمین و اراکین کمیٹی نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فلیش مین ہوٹل نہایت ہی اہم جگہ پر قائم ہے جس کے 46کمرے ہیں جسے  موثر حکمت عملی کے ذریعے بہتر بنایا جا سکتا تھا۔ کمیٹی نے ہدایت کی کہ ایک ماہ کے اندر اندر ہوٹل کو فعال کیا جائے۔  ملک محمد خان چیئرمین ایم کے پاکستان کی عوامی عرضداشت کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔

نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اس معاملے کے حوالے سے انکوائری مکمل ہو چکی ہے۔ نیب بورڈ نے منظوری دینی ہے اور نیب کے چیئرمین بھی ابھی نہیں ہیں۔ جس پر چیئرمین کمیٹی سینیٹر رانا مقبول احمدنے کہا کہ پہلے بھی معاملے کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ہے۔ انکوائری میں جون 2015کے خط کو کیا شامل کیا گیا تھا؟ وزیراعظم پاکستان اور کیبنٹ ڈویژن کی منظوری کو بھی شامل کیا گیا تھا۔ جس پر نیب حکام نے کہا کہ پی ایم اور کیبنٹ ڈویژن کی منظوری کا ریکارڈ نہیں ہے البتہ خط کو انکوائری میں شامل کیا گیا تھا۔

 چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ انتہائی غیر ذمہ داری کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ معاہدہ کر کے زمین دی گئی تھی ایک ایڈیٹر مقرر کیا جائے جو جائزہ لے کہ کتنا نقصان ہوا ہے۔ پی ٹی دی سی معاوضہ دے جو ذمہ داریاں ہیں پوری کی جائیں نیا ریٹ اور قوائد و ضوابط بنائے جائیں تا کہ پبلک کو سہولت مل سکے۔ ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن نے کہا کہ بورڈ آف ڈائریکٹر کی میٹنگ میں ہدایات دی گئی تھیں۔ پی ایم اور کیبنٹ کی منظوری کا ریکار ڈ نہیں ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے ہدایت کی کہ دونوں فریقین کو بلا کر معاملے کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔

  فیڈرل پبلک سروس کمیشن کے حوالے سے عوامی عرضداشتوں کے معاملات کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا۔ سیکرٹری پبلک سروس کمیشن نے کمیٹی کو بتایا کہ ان چاروں عوامی عرضداشتوں میں ایک ہی طرح کا معاملہ ہے کام تقریباً مکمل ہو چکا ہے نتائج تیار ہیں۔ سینیٹر رخسانہ زبیری نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ایک رپورٹ تیار کی گئی تھی وہ کمیٹی کو فراہم کی جائے تا کہ جائزہ لیا جا سکے۔

 اجلاس میں سینیٹرز سیف اللہ سرور خان نیازی، انجینئر رخسانہ زبیری، مشتاق احمد خان، نصیب اللہ بازئی، افنان اللہ خان، شہادت اعوان، ولید اقبال کے علاوہ اسپیشل سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن، ایڈیشنل سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن، چیئرمین نیپرا، سیکرٹری فیڈرل پبلک سروس کمیشن، کمپنی سیکرٹری پی ٹی ڈی سی و دیگر حکام نے شرکت کی۔