وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ سے ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی کی ملاقات

7

اسلام آباد۔21جولائی  (اے پی پی):وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی آغا حسن بلوچ سے اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے جمعرات کو ملاقات کی۔ وزارتِ سائنس و ٹیکنالوجی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق سائنٹفک ایڈوائزر زین العابدین سمیت وزارت کے سینئر حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی نے ایرانی وفد کا خیرمقدم کیا اور دونوں ممالک کے درمیان عقیدے اور ثقافتی وابستگیوں پر مبنی گہرے دوستانہ اور برادرانہ تعلقات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ اپنے برادرانہ تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے جو وقت کی کسوٹی پر پورا اترے ہیں، یہ انتہائی اطمینان کی بات ہے کہ دوطرفہ تعلقات سیاسی، اقتصادی، دفاعی اور سلامتی کے شعبوں میں اعلیٰ سطح کے تبادلوں کے ذریعے تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔ آغا حسن بلوچ نے کہا کہ دونوں ممالک مشترکہ مفاد کے مختلف شعبوں میں ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔ پاکستان اور ایران ای سی او کے بانی ارکان میں شامل ہیں اور ای سی او سائنس فائونڈیشن وزارت سائنس اور ٹیکنالوجی کے تحت کام کرنے والی بین الحکومتی تنظیم ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ایران پہلا ملک ہے جس نے پاکستان کی ریاست کو تسلیم کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کی تاریخ اور ادب مشترک ہیں، ہم دونوں کشمیر سے لے کر فلسطین تک کئی علاقوں میں ہم آہنگی رکھتے ہیں، خطے میں دیرپا امن اور استحکام دیکھنے اور بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کرنے کی باہمی خواہش رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے بے پناہ مواقع پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایران کی مہارت سے سیکھ سکتا ہے۔ اور ہم مشترکہ مفاد کے مختلف شعبوں میں تعاون کو بڑھانے کے مضبوط ارادے رکھتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے سفیر سید محمد علی حسینی نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان گہرے تاریخی، ثقافتی، مذہبی، لسانی، فنی روابط اور مشترکات دونوں ممالک کے درمیان سائنسی، تعلیمی اور علمی تعلقات کو وسعت دینے کے لیے موزوں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تہران یونیورسٹی اسلام آباد میں ٹیکنالوجی/آئی ٹی پارک بنانے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیاکہ پاکستان اور ایرانی یونیورسٹیوں کے درمیان مفاہمت کی یادداشتوں کو تیز کیا جائے تاکہ تبادلے کو فروغ دیا جا سکے۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے درمیان نو سو کلومیٹر کی سرحد ہے اور دونوں ممالک کو ایک دوسرے کو مضبوط بنانے کے لیے اس سے فائدہ اٹھانا چاہیے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان توانائی، تجارت اور سائنس کے شعبوں میں وسیع تعاون کے امکانات موجود ہیں۔ وفاقی وزیر نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے شعبے میں گہری دلچسپی ظاہر کرنے میں موجودہ حکومت کی کوششوں کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ نئے سرحدی کراسنگ پوائنٹس کا افتتاح اور مند پشین میں پہلی بارڈر مارکیٹ کے جلد آپریشنل ہونے سے لوگوں کے لوگوں کے درمیان روابط اور مقامی لوگوں کے لئے رسمی تجارت اور تجارت کو تقویت ملے گی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کی کوشش ہونی چاہئے کے پاکستان ایران کا طویل بارڈر جو پاکستان کے صوبہ بلوچستان اور ایران کے سیستاں بلوچستان کو لگتا ہے سے تجارت کے فروخ کو تقویت دیں، بارڈر پر گیٹ بنائے جائیں جس سے تفتان، تربت، بلیدا اور پنجگور کے علاقوں میں تجارت سے اقتصادیات کو فروخ ملے گا۔ ایرانی سفیر نے وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی کا شکریہ ادا کیا اور انہیں ایران کے دورہ کی دعوت دی۔