اتحادی جماعتیں ممنوعہ فنڈنگ کیس کے جلد فیصلہ کا مطالبہ کررہی ہیں ، قمر زمان کائرہ کی وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمرہ نیوز کانفرنس

5

اسلام آباد۔28جولائی  (اے پی پی):مشیر امور کشمیر و گلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ حکومت کی اتحادی جماعتوں کا مطالبہ ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ سنایا جائے، ڈپٹی سپیکر رولنگ سے متعلق فیصلے پر اتحادی جماعتوں کے تحفظات ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں وزیر مملکت مصدق ملک کے ہمراہ نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ممنوعہ فنڈنگ کیس کو لٹکانے کیلئے تاخیری حربے استعمال کئے۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ عمران خان الیکشن کمیشن پر دباؤ ڈالنے کیلئے چیف الیکشن کمشنر کو تنقید کا ہدف بنا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر عمران خان صادق اور امین ہیں اور ان کے ہاتھ صاف ہیں تو وہ تاخیری حربے استعمال کیوں کر رہے ہیں، وہ الیکشن کمیشن پر حملہ آور ہیں اور انہیں اپنے اقدامات کا علم ہے اور وہ الیکشن کمیشن کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ بہت عرصہ سے ہے ساری قوم منتظر ہے کہ ممنوعہ فنڈنگ کے کیس کا فیصلہ  ہو ۔ انہوں نے کہا کہ اگر فیصلہ تاخیر کا شکار ہوتا ہے تو سوال پیدا ہوں گے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ ہم نے آئین کی تشریح کے معاملے پر فل کورٹ بنانے کی استدعا کی تھی، ہم نے کہا تھا کہ فل کورٹ بنایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اداروں کے اپنے دائرہ کار کے اندر رہنے کی بات کرتے ہیں، 8 سال سے کیس پڑا ہوا ہے اور اس کا فیصلہ محفوظ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں جو تبدیلی لائی گئی اس کے اثرات آئندہ چند دنوں میں نظر آئیں گے۔

وزیر مملکت برائے پٹرولیم ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کا جلد فیصلہ سنائے، آئین کے تحت جماعت چلانے کیلئے کسی غیر ملکی شہری یا کمپنی سے فنڈز نہیں لئے جا سکتے، پی ٹی آئی نے غیر ملکی کمپنیوں اور افراد سے فنڈز لئے ہیں، سب لوگ الیکشن کمیشن کے فیصلہ کے انتظار میں ہیں،ملک کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے مشکل فیصلوں کا سیاسی بوجھ اٹھایا ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا، اتحادی حکومت کے فیصلوں سے ملک میں استحکام آئے گا۔  انہوں نے کہا کہ  آئین اور قانون کی نظر میں تمام شہری برابر ہیں، فیصلوں کی عبوری عدالت عوام کے سامنے لگ گئی ہے اور مولوی تمیز الدین، ذوالفقار علی بھٹو اور میاں نواز شریف تک فیصلوں کی ایک تاریخ ہے، نواز شریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل قرار دیا گیا اور انہیں ان کے آئینی حق سے بھی محروم کر دیا گیا جبکہ صادق اور امین وہ شخص ہے جس کی حکومت کے دور میں برطانیہ میں اکنامک کرائم ایکٹ کے تحت پکڑے جانے والے 190 ملین ڈالر اسی شخص کو واپس دے دیئے گئے جس سے یہ وصول ہوئے اور عمران خان اور ان کی اہلیہ نے 450 کنال زمین اس سے ٹرسٹ کے نام پر لے لی جبکہ 250 کنال زمین فرح کو وہاں دے دی گئی جہاں پر کوئی جگہ خریدنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کے دستخطوں سے کچھ ارکان ڈی سیٹ ہو گئے مگر چوہدری شجاعت حسین کے خط کے حوالہ سے جو فیصلہ آیا وہ بھی سب کے سامنے ہے، کیا چوہدری شجاعت حسین کسی پارٹی کے صدر نہیں ہیں، ایک ملک میں دو پارٹیوں کیلئے الگ الگ قانون اور الگ الگ سزائیں نہیں ہونی چاہئیں، ایک کیلئے ایک سزا اور دوسرے کیلئے دوسری، کبھی تو جواب دینا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے تحت پارٹی چلانے کیلئے کسی غیر ملکی کمپنی اور شہری سے فنڈز نہیں لئے جا سکتے لیکن پی ٹی آئی نے غیر ملکی کمپنیوں اور شہریوں سے فنڈز لئے ہیں، یہ ڈنگ ڈونگ کمپنی کیا ہے ایسی 50 اور کمپنیاں بھی ہیں، اسی طرح اندرجیت اور بیری شنپ کون ہیں، یہاں انصاف کے مختلف ترازو اور مختلف اصول نہیں ہونے چاہئیں۔