اسلام آباد،15ستمبر (اے پی پی):وفاقی وزیر تجارت سید نوید قمر نے کہا ہے کہ پاکستان ایران پشین بارڈر مارکیٹ کا آئندہ ماہ افتتاح متوقع ہے جس سے دونوں ممالک کے درمیان آزاد تجارت کے رجحان میں اضافہ ہوگا، پشین بارڈر مارکیٹ مکمل ہو چکی ہے اور اس کا افتتاح ابھی باقی ہے جبکہ گبد، رمدان اور کوہک سمیت دیگر تین مارکیٹوں پر کام جلد شروع ہو جائے گا۔
یہ بات انہوں نے ایرانی پارلیمانی وفد جس کی قیادت ممبر اسمبلی مالک فاضلی کر رہے تھے ،سے ملاقات کے دوران کہی۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے حجم کو بڑھانے کے لئے دونوں جانب سے کل 12 بارڈر مارکیٹوں کی تجویز دی گئی ہے جن میں سے 9 کو باہمی طور پر منظور کر لیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بارٹر سسٹم کے تحت ان سرحدی منڈیوں سے تجارت ہوگی۔وفاقی وزیر نے کہا کہ پٹرولیم اور گیس میں تجارتی حجم بڑھانے کی اشد ضرورت ہے جس سے باہمی تجارتی حجم کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔
نوید قمر نے کہاکہ ہم ایران سے مائع پیٹرولیم گیس (ایل پی جی) درآمد کر رہے ہیں اور اس کی درآمد کو بھی بڑھانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم گوادر کے لئے ایران سے بجلی درآمد کرتے ہیں اور اس میں بھی اضافہ کرنے کی ضرورت ہے۔
وفد نے فارماسیوٹیکل سیکٹر میں باہمی تعاون اور تجارت بڑھانے کی تجویز دی تو وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان فارماسیوٹیکل سیکٹر میں درآمدات بھی کر رہا ہے اور برآمدات بھی جاری ہیں۔ انہوں نے یہ تجویز بھی دی کہ اگلے تجارتی وفد میں فارماسیوٹیکل سیکٹر سے تعلق رکھنے والے افراد کو شامل کیا جائے۔
اس موقع پر ایرانی پارلیمانی وفد کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 920 کلومیٹر کی مشترکہ سرحد کے ساتھ پڑوسی ممالک ہیں جہاں سے باہمی تجارت بھی ہوتی ہے اور لوگوں کی آمدورفت سال بھر جاری رہتی ہے۔انہوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی تجارت کے حجم میں اضافہ ہو اور ایران نے پیاز اور ٹماٹر کی قلت پر قابو پانے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کیا۔انہوں نے کہا کہ ایرانی پارلیمنٹ کے رکن کی حیثیت سے وہ پاکستان اور ایران کے درمیان توانائی کے شعبے میں تعاون کو ضروری سمجھتے ہیں۔ اسی طرح ایران پاکستان گیس پائپ لائن پر بھی کام مستقبل قریب میں مکمل ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سیلاب اور قدرتی آفات کی وجہ سے خاص طور پر سندھ اور بلوچستان میں مشکل صورتحال ہے۔ اس سلسلے میں حکومت ایران ان افراد کی بحالی کے لیے پاکستان کے ساتھ مکمل تعاون کرے گی۔