کماد پاکستان کی اہم اور نقد آور فصل ہے؛ زرعی ماہرین کی پیداواری منصوبہ کماد 2023-24 کی منظوری اجلاس میں گفتگو

21

 فیصل آباد، 07اکتوبر (اے پی پی ):کماد پاکستان کی اہم اور نقد آور فصل ہے جو کہ ملکی زرعی معیشت کے ساتھ چینی کی صنعت میں بہت اہمیت کی حامل ہے، پاکستان کا شمار گنے کے زیر کاشت رقبہ اور پیداوارکے لحاظ سے دنیا میں پانچویں نمبر پر ہے۔ پاکستان میں کماد کے کل کاشتہ رقبہ کے 95.5فیصد پر زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد، فیصل آباد کی متعارف کردہ اقسام کاشت ہوتی ہیں۔پنجاب میں گنے کی اوسط پیداوار تقریباً 690 من فی ایکڑ ہے جبکہ عالمی فی ایکڑ پیداوار تقریبا 709 من فی ایکڑ ہے۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹر اشتیاق حسین،ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل(فارم اینڈ ٹریننگ) زراعت، پنجاب نے ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد میں پیداواری منصوبہ کماد 2023-24کی منظوری بارے منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔اجلاس میں ڈاکٹر شاہد افغان، سی ای او شوگرکین ریسرچ اینڈ ڈویلپمنٹ بورڈ نے شرکاء کوکماد کی فی ایکڑ پیداوار میں اضافہ کے متعلق بتایا کہ پاکستان کی زرعی معیشت اور شکر سازی میں گنے کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ زرعی سائنسدانوں کی متعارف کردہ کماد کی نئی اقسام کی کاشت کے فروغ سے نامساعد حالات کے باوجود قومی غذائی تحفظ کے حصول کے ساتھ کاشتکاروں کی خوشحالی بھی ممکن ہوئی ہے۔ موسمیاتی تبدیلیوں کے تناظر میں گنے کی جدید پیداواری ٹیکنالوجی اور مشینی کاشت کے فروغ  کے لئے حکومت پنجاب کے تمام اداروں اور شوگر انڈسٹری کو شانہ بشانہ چلنا ہوگا۔

ماہر کماد ڈاکٹر اخلاق مدثر نے پیداواری منصوبہ کماد میں جدید سفارشات شامل کرواتے ہوئے بتایا کہ 2.5 فٹ کے فاصلہ پر4 لائنوں کماد کی کاشت وقت کا اہم تقاضا ہے۔

ڈاکٹر اخلاق مدثر  نے کہا کہ مشینی کاشت اور برداشت کے ذریعے کاشتکاروں کے پیداواری اخراجات میں کمی اور فی ایکڑ زیادہ پیداوار کا حصول ممکن ہےجبکہ حکومت پنجاب کماد کے نمائشی پلاٹوں پر 30 ہزار روپے فی ایکڑ سبسڈی فراہم کر رہی ہے۔

ماہر حشرات،ڈاکٹر عامر رسول نے بتایا کہ کماد کے ضرر رساں کیڑوں اور بیماریوں سے تحفظ کے لیے جدید سینسر اور لیزر مشینوں کے علاوہ ڈرون ٹیکنالوجی کے استعمال کے فروغ کے لئے شوگر انڈسٹری کو فعال کردار ادا کرنا ہوگا ۔

ماہر جڑی بوٹی مار،محمد عاشق نے کماد کی بہتر دیکھ بھال بارے میں بتایا کہ جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی سے پیداوار میں 15سے40 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ کماد میں مخلوط فصلوں کی کاشت کو فروغ دیکر کاشتکاروں کے منافع میں اضافہ کیا جائے اور ملکی معیشت کو مضبوط کیا جائے۔

اجلاس میں پیداواری منصوبہ کماد 2023-24 کی تیاری کیلئے مختلف موضوعات زیر بحث لائے گئے جن میں کماد کی کاشت سے لیکر برداشت تک کے عوامل جن میں موزوں زمین، آب و ہوا، شرح بیج، وقت کاشت، زمین کی تیاری، طریقہ کاشت،کھادوں کا متوازن و پانی کا بہتر استعمال، فصل کی چھدرائی، گوڈی، جڑی بوٹیوں کی بروقت تلفی،ضررساں کیڑوں اور بیماریوں کے تدارک کے متعلق زرعی سائنسدانوں اورفیلڈ ماہرین نے سیر حاصل بحث کی۔

زرعی سائنسدانوں نے زرعی تحقیقاتی ادارہ کماد، آری، فیصل آباد میں نئی اقسام کی تیاری کے علاوہ انکی جدید پیداواری ٹیکنالوجی کے متعلق فیلڈزرعی ماہرین کونتائج اور سفارشات سے آگاہ کیا۔چند ضروری  ترامیم کے بعد کماد کے پیداواری منصوبہ2023-24کیمنظوری دی گئی۔