نوشہرہ ورکاں،10 دسمبر(اے پی پی): سربراہ ٹوبیکو کنٹرول سیل /ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) گوجرانوالہ شبیر بٹ نے کہا ہے کہ گوجرانوالہ کو تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے کے لیے عوامی گاڑیوں اور ہوٹلز و ریسٹورنٹس میں انسداد تمباکو قانون کے نفاذ کو یقینی بنایا جائے،خلاف ورزی کسی صورت برداشت نہیں ہوگی۔
ان خیالات کا اظہار سربراہ ٹوبیکو کنٹرول سیل /ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر (جنرل) گوجرانوالہ شبیر بٹ نے ضلعی عملدرآمد کمیٹی برائے انسداد تمباکو نوشی کے سہ ماہی اجلاس سے کیا۔ انہوں نے کہا کہ عوامی مقامات پر قوانین کا سختی سے نفاذ ضروری ہے جس کے لیے ہرمحکمہ دو ہفتوں میں اپنا ورک پلان بنا کر ضلعی ٹوبیکو کنٹرول سیل کو آگاہ کرے۔ تمام عوامی مقامات، ہوٹلز و ریسٹورنٹ اور عوامی گاڑیوں میں تمباکو نوشی قانوناً جرم ہے جس کے خلاف پولیس فی الفور ایکشن لے، ٹریفک پولیس اورٹرانسپورٹ اتھارٹی فی الفور گوجرانوالہ میں عوامی گاڑیوں اور اڈوں کو سموک فری بنائیں۔
شبیر بٹ نے کہا کہ ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی اور ڈائریکٹر کالجزتمام سکولوں کالجوں سے 50 میٹر میں موجود دوکانوں کا ڈیٹا ڈپٹی کمشنر دفتر کو فراہم کرے اور بچوں میں تمباکو کے خلاف تخلیقی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیےتقریری و تحریری مقابلے کا اہتمام کروائے۔ انہوں نے گوجرانوالہ پولیس کو ہدایات جاری کرتے ہوئے کہا کہ تعلیمی اداروں کے قریب تمباکو کی تمام اشیاء کی فروخت پر کریک ڈاون کیاجائے، مزید کھلا سگریٹ اور دوکانوں پر تمباکو کے اشتہارات کھلی خلاف ورزی ہیں اس کے خلاف کارروائی کرکے ہر ماہ رپورٹ ڈپٹی کمشنر آفس میں جمع کروائی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سموک فری کی جاری کوششوں کا دائرہ کار ضلع گوجرانوالہ سے ڈویژن گوجرانوالہ تک پھیلایا جائے گا۔مزید تمباکو نوشی کی خلاف ورزی کے لیے سموک فری پاکستان موبائل ایپلیکیشن پر شکایات کو رواج دیا جائے۔ پی ایچ اے، سوشل ویلفیئر اور ایکسائز ڈیپارٹمنٹ انسداد تمباکو کے لیے ترجیحی بنیادوں پر کام کریں۔
منعقدہ اجلاس کو وزارت قومی صحت کے محمد آفتاب احمد نے ابتک کی کارکردگی سے آگاہ کیا اور آئندہ کے لائحہ عمل سے شرکاء اجلاس کو اعتماد میں لیا۔ انہوں نے گوجرانوالہ انتظامیہ کی انسداد تمباکو اور تمباکو کے دھویں سے پاک شہر بنانے کے لیے جاری کاوشوں کو سراہا جس کی وجہ سے پاکستان عالمی ادارہ صحت کے علاقائی ملکوں میں سر فہرست ہے۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا نے کہا کہ پاکستان میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد افراد سالانہ تمباکو نوشی کی وجہ سے لقمہ اجل بن جاتے ہیں اور 1200 پاکستانی بچے جن کی عمر 5 سے 15 سال کے درمیان ہے روازانہ تمباکو نوشی شروع کرتے ہیں جو کہ ایک لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت پاکستان کو نہ صرف نئے آنے والوں کا راستہ روکنا ہے بلکہ تمباکو نوشی کرنے والوں کو اس لعنت سے چھٹکارے لے لیے ان کی مدد کرنا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزارت قومی صحت پاکستان، گوجرانوالہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے خاتمے اور تمباکو نوشی سے پاک شہر بنانے تک اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
اجلاس میں اسسٹنٹ کمشنرز کامونکی محمد فضل عباس، نوشہرہ ورکاں شاہد بشیر، گوجرانوالہ کے تمام ضلعی محکموں کے نمائندہ افسران نے شرکت کی۔