جنیوا ،9جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ لاکھوں پاکستانیوں اور متاثرہ علاقوں کی تعمیرنو و بحالی کیلئے پاکستان کو بین الاقوامی برادری، دوست ممالک، کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی معاونت کی ضرورت ہے، پاکستان اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں اور ذمہ داریوں میں پرعزم ہے، پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرا رہا ہے، بدترین سیلاب نے پاکستان کی ضروریات کو بڑھا دیا ہے جبکہ ہمارے پاس مالی گنجائش کم ہے، پاکستان کو مختصر اور درمیانی مدت کیلئے مالی معاونت اور گنجائش درکار ہے۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ نے پیر کو یہاں انٹر نیشنل کانفرنس آن کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان کے پہلے پلینری سیشن کی مشترکہ صدارت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی اور موسمیاتی اثرات، روس،یوکرین جنگ، عالمی کساد بازاری اور غربت جیسے مسائل کا پہلے سے سامنا کر رہا تھا، ان حالات کے تناظر میں ملک کو تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرنا پڑا، گذشتہ 30 برسوں میں پہلی مرتبہ گذشتہ مون سون میں 6 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں جس سے ملک بھر بالخصوص سندھ اور بلوچستان میں شدید تباہی اور نقصان ہوا، سیلاب سے مجموعی طور پر تین کروڑ 30 لاکھ سے زیادہ لوگ متاثر ہوئے، 1700 افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے، 13 ہزار زخمی ہوئے، 30 ہزار کلومیٹر سڑکیں اور شاہراہیں تباہ ہوئیں،440 پل تباہ ہوئے، 500 ملین ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہو گئیں، 2 ملین کے قریب گھر عارضی یا جزوی طور پر متاثر ہوئے جبکہ 10 لاکھ مال مویشی ہلاک یا لاپتہ ہو گئے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب کے بعد مہینوں تک پانی کھڑا رہا جس سے فصلیں بروقت کاشت نہ ہو سکیں اور ہماری زراعت متاثر ہوئی، کھڑے پانی کی وجہ سے سکول اور ہسپتال بند رہے، مقامی طور پر بھی رابطہ مشکل رہا، عارضی پناہ گاہوں میں لوگوں کو ٹھہرایا گیا جبکہ ہسپتالوں کا کام بھی عارضی طور پر چلانا پڑا، سیلاب سے 22 ہزار سکول بند ہوئے جس سے لاکھوں بچوں کی تعلیم متاثر ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی امداد اور تعمیرنو و بحالی کیلئے ہمیں مربوط کوششوں کی ضرورت ہے، حکومت پاکستان نے متاثرہ لوگوں اور علاقوں کی امداد اور بحالی کو اولین ترجیح دی،
بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت فوری طور پر 70 ارب روپے کی ہنگامی کیش معاونت فراہم کی گئی، 8.17 ملین متاثرین کو نقد امداد دی گئی، 2.7 ملین خاندانوں کو کیش ریلیف اور دیگر ضروری امداد دی گئی ہے اور دی جا رہی ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے عالمی بینک کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ عالمی بینک نے سیلاب متاثرین کی بحالی اور تعمیرنو کے سلسلہ میں 1.6 ارب ڈالر کی معاونت کا اعلان کیا جبکہ 500 ملین ڈالر کی معاونت کلائمیٹ ریزیلیئنٹ پاکستان کیلئے فراہم کرنے کا وعدہ کیا گیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اے نے عالمی اداروں کے تعاون سے جو تخمینہ لگایا ہے اس کے مطابق سیلاب سے 30 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہوا ہے جبکہ تعمیرنو و بحالی کیلئے پاکستان کو 16.3 ارب ڈالر کی ضرورت ہے، پاکستان دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت داروں کے ذریعے آئندہ تین برسوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے، اس میں سے آدھے وسائل پاکستان اپنے مالیاتی نظام کے ذریعے پورا کرنے کی کوشش کرے گا، اگلے تین برسوں میں ہمیں 8 ارب ڈالر سالانہ کی ضرورت ہو گی، دوست ممالک کثیر الجہتی اور دوطرفہ شراکت داروں کی حمایت سے نہ صرف تعمیرنو و بحالی کی کوششوں کو فائدہ ہو گا بلکہ پاکستان کیلئے اتنی مالی گنجائش بھی نکل آئے گی جس سے پاکستان اپنی بیرونی ادائیگیوں اور دیگر بین الاقوامی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے پورا کرنے کے قابل ہو گا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ماحولیاتی اور موسمیاتی تبدیلیوں کے نتیجہ میں پاکستان پر مضر اثرات مرتب ہوئے ہیں، ماحول کو نقصان پہنچانے والی گیسوں کے اخراج میں پاکستان کا حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے مگر گذشتہ سیلاب کی طرح ماحولیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ ممالک میں پاکستان سرفرست ہے، اس صورتحال اور توانائی و اشیاء خوردونوش کی عالمی قیمتوں میں اضافہ کے تناظر میں سماجی استحکام پاکستان کیلئے ایک تشویش کا حامل ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ پاکستان اپنی بین الاقوامی ادائیگیوں اور ذمہ داریوں میں پرعزم ہیں، پاکستان مختلف شعبوں میں اصلاحات متعارف کرا رہا ہے، اس کے ساتھ ساتھ محصولات میں اضافہ اور سماجی شعبہ پر اخراجات میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم حالیہ بدترین سیلاب نے پاکستان کی ضروریات کو بڑھا دیا ہے جبکہ ہمارے پاس مالی گنجائش کم ہے، اس صورتحال کے تناظر میں پاکستان کو عالمی معاونت کی ضرورت ہے، ہمیں مختصر اور درمیانی مدت کیلئے مالی معاونت اور گنجائش درکار ہے، ہمیں امید ہے کہ عالمی برادری، دوست ممالک اور دوطرفہ اور کثیر الجہتی شراکت دار اس مشکل مرحلہ میں ہمارا ساتھ دیں گے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی و امداد ہماری فوری ضرورت ہے تاہم ہمیں ان 33 ملین متاثرہ لوگوں کو بھی مدنظر رکھنا ہے، اس صورتحال میں ڈیٹ سواپ اور دیگر مالیاتی اقدامات کے ذریعے لاکھوں سیلاب متاثرین کی امداد کے نیک مقصد کو آگے بڑھایا جا سکا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی تبدیلیوں سے ہونے والے نقصانات سے نمٹنے کیلئے عالمی برادری کے ساتھ شانہ بشانہ ہے، ہمیں بحرانوں کے دنوں میں ایک دوسرے کی مدد کرنی چاہئے، وزیر خزانہ نے بین الاقوامی برادری کی حمایت پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ ریزیلیئنٹ ریکوری سٹرٹیجک میں دوطرفہ شراکت داروں، دوست ممالک، این جی اوز اور سول سوسائٹی کی تنظیموں کی حمایت پر بھی پاکستان ان سب کا مشکور ہے۔ وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات پروفیسر احسن اقبال پلانری سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء کو حالیہ بدترین سیلاب سے ہونے والے نقصان پر تفصیلی بریفنگ دی اور کہا کہ 2022ء میں پاکستان ایک بدترین سیلاب آیا جس سے 33 ملین افراد کو نقصان پہنچا۔
وفاقی وزیر خزانہ و محصولات سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا کہ بلوچستان اور سندھ کے 20 پسماندہ اضلاع کو نقصان پہنچا، اس کے ساتھ پنجاب، خیبرپختونخوا کے کچھ اضلاع کو بھی نقصان ہوا۔ انہوں نے کہا کہ بنیادی ڈھانچہ کی بحالی کیلئے حکومت پاکستان کو 16 ارب ڈالر کی ہنگامی بنیادوں پر ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی اولین ترجیح لوگوں کی روزمرہ کی ضروریات کو دوبارہ شروع کرانا ہے، بچوں اور خواتین کو صحت کی سہولیات فراہم کرنا جبکہ آبی نقائص، صحت اور دیگر سہولتیں آئندہ تین سال میں اپنے وسائل سے پورا کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی سے آئندہ نمٹنے کیلئے 14 ارب ڈالر کے منصوبہ بنایا ہے۔
اے پی پی /ڈیسک/نورین