پشاور،13 جنوری(اے پی پی): گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کہا ہے کہ صوبے کا ہر ایک علاقہ میرے لیے قیمتی ہے ، چترال بھی میرے دل کے بہت قریب ہے ، وہاں کاروبار کی ترقی اور عوام کی خوشحالی میرے مشن کا حصہ ہے۔
ان خیالات کا اظہار گورنر حاجی غلام علی نے گزشتہ روز گورنر ہاوس میں آنے والے مختلف علاقوں کے نمائندہ وفود اور بالخصوص چترال کے 40 سے زائد رکنی وفد سے اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ چترال کے وفد نے علاقے کے مسائل کے حوالے سے گورنر کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ گیس اور بجلی سمیت مختلف انتظامی امور ایسے ہیں جن پر عدم توجہی کے باعث چترال کی عوام کو کئی ایک شعبوں میں اور روزمرہ زندگی کے معاملات سے جڑے امور کو انجام دینے میں شدید مشکلات کا سامنہ ہے۔
وفد نے سڑکوں سمیت نوجوانوں کو حصول تعلیم اور روزگار بارے مشکلات سے گورنر کو آگاہ کیا۔ اسی طرح دیگر وفود نے بھی گورنر کو اپنے اپنے علاقہ بارے مسائل سے آگاہ کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ عوامی گورنر ہونے کے ناطے ان سے امیدیں وابستہ ہیں کہ وہ ان مسائل کے حل کے لیے متعلقہ اداروں کو آن بورڈ لیتے ہوئے عوامی مشکلات اور ان کی سفارشات ان کے سامنے رکھیں گے۔
گورنر نے وفود سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت پاکستان جو کہ جن علاقوں میں گیس، بجلی، پینے کے صاف پانی، مقامی انتظامیہ سے جڑے مسائل ہیں ان کے تدارک کے لیے میئر پشاور بھی دن رات اپنے تائیں بھرپور کوششوں میں ہیں اور میری جانب سے بھی کسی قسم کی کوئی کثر اٹھا نہیں رکھی جائیگی۔
گورنر نے چترال کے وفد سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ چترال کو اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور وہاں کے لوگوں اور ان کی روایات سمیت ان کی مہمان نوازانہ طبیعت کی دل سے قدر کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چترال میں کاروبار کی ترقی اور عوام کی خوشحالی میرے مشن کا حصہ ہے، چترال کے لیے پہلے ہی قرشی انڈسٹریز کے مالک سے بات کر چکا ہوں کہ اس علاقہ میں یونٹس لگائے جائیں کیونکہ چترال کا سیب، خوبانی، اخروٹ، تْوت، اور سبزیاں اپنی مثال آپ ہیں۔ ان چیزوں کو ویلیو ایڈڈ بنانے کے لیے یہاں یونٹس کے قیام سے نہ صرف کاروبار دوام حاصل کریگا بلکہ چترال کے لوگوں بالخصوص نوجوانوں کے لیے روزگار کے نئے مواقع بھی پید اہونگے اور ہر طرف ترقی و خوشحالی ہوگی۔
گورنر خیبر پختونخوا حاجی غلام علی نے کی جانب سے مکمل یقین دہانی اور مہمان نوازی پر چترال سمیت دیگر وفد نے ان کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ اب انہیں یقین ہے کہ ان کے مسائل کا حل بھی نکالا جائیگا اور مستقبل میں نئی روشن راہوں کا تعین بھی ممکن ہو سکے گا۔