صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاءاللہ لانگو کی زیر صدارت بلوچستان میں قانون کی حکمرانی پروگرام کے روڈمیپ کے سلسلے میں بنائی گئی سٹیرنگ کمیٹی کا چھٹا اجلاس کوئٹہ میں منعقد

76

کوئٹہ28 فروری (اے پی پی): صوبائی وزیر داخلہ و قبائلی امور میر ضیاءاللہ لانگو کی زیر صدارت بلوچستان میں قانون کی حکمرانی پروگرام کے روڈمیپ کے سلسلے میں بنائی گئی سٹیرنگ کمیٹی کا چھٹا اجلاس کوئٹہ میں منعقد ہوا جس میں اصلاحات کے پہلے پانچ سالہ مرحلے کی کامیاب تکمیل اور 26-2023 کے لئے تیار کئے گئے نئے روڈمیپ کے اجراءپر مسرت و اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ اجلاس کے دوران اہم متعلقہ فریقوں نے قانون کی حکمرانی کے میدان میں شواہد پر مبنی اصلاحات کے عمل کو آگے بڑھانے کے پختہ عزم کا اظہار کیا تاکہ بلوچستان میں قانون نافذ کرنے والے اداروں پر عوام کے اعتماد اور بھروسے کو مزید مضبوط بنایا جا سکے۔ محکمہ داخلہ و قبائلی امور حکومتِ بلوچستان کے ایڈیشنل سیکرٹری زاہد سلیم نے اپنے ابتدائی کلمات میں روڈمیپ کے تحت اہم اصلاحات پر عملدرآمد کے سلسلے میں پوری لگن اور محنت کے ساتھ کام کرنے پر تمام اداروں اور محکموں کی تعریف کی۔ نئے پانچ سالہ روڈمیپ کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ گزشتہ مرحلے کی کامیابیوں کو آگے بڑھاتے ہوئے قانون کی حکمرانی کے نظام کو مستحکم بنانے کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا اور تمام شہریوں بالخصوص انتہائی محروم طبقات کے لئے فراہمی انصاف کے موثر انتظامات اور بہترین مروجہ طریقوں کو یقینی بنایا جائے گا۔ انہوں نے اس پروگرام کے لئے مالی تعاون پر یورپی یونین اور تکنیکی معاونت پر یو این او ڈی سی کا شکریہ ادا کیا۔ روڈمیپ کے تحت اداروں کی سطح پر فیصلے کرنے اور پورے نظام کی کارکردگی بہتر بنانے کے لئے نتائج پر مبنی طریقہ کار اپنایا گیا ہے۔ اجلاس کی بدولت تمام متعلقہ اداروں اور ترقیاتی پارٹنرز کو مل کر روڈمیپ میں ہونے والی پیشرفت کا جائزہ لینے کا موقع ملا۔ اجلاس میں پہلی بار بلوچستان پولیس، پراسیکیوشن، جیل خانہ جات، لیویز اور ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن ڈپارٹمنٹ کے نمائندوں نے صوبائی سطح پر قانون کی حکمرانی سے متعلق طے شدہ اہداف پر اپنے اپنے محکموں کی کارکردگی پیش کی۔ فوجداری نظام انصاف کے اداروں میں اس شعبے کی سطح پر باہمی روابط کے ذریعے بنیادی مسائل کو دور کرنے میں پیش آنے والی مشکلات اور اس حوالے سے حاصل ہونے والی کامیابیوں کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ آئندہ لائحہ عمل کے تحت حکومتِ بلوچستان کی جانب سے مختص کی گئی 50 ملین روپے کی رقم سے روڈمیپ پر عملدرآمد سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سٹیرنگ کمیٹی کے چھٹے اجلاس میں دیگر اہم کامیابیوں کو بھی اجاگر کیا گیا جن میں فورانزک کیس جمع کرانے کی شرح میں 13.5 فیصد اضافہ، بلوچستان میں خواتین پولیس افسران کی تعداد میں 1.11 فیصد اضافہ، بلوچستان لیویز فورس سے ضمانت یافتہ افراد کے تناسب میں 5 فیصد اضافہ اور 7 خواتین سمیت لیویز کے 135 انوسٹی گیشن آفیسرز کی تربیت، 11 جیلوں میں ‘پریزن مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (پی ایم آئی ایس)’ کا اجراء، 88 فیصد مردوں اور 11.1 فیصد خواتین پر مشتمل 153 پراسیکیوٹرز کی تربیت، تحقیقات و تفتیش سے پہلے، اس کے دوران اور اس کے بعد باہمی رابطہ اور تعاون بہتر بنانے کے لئے ستمبر 2022 میں پولیس اور پراسیکیوشن کے محکموں کے درمیان مفاہمت کی یادداشت پر دستخط، ریکلیمیشن اینڈ پروبیشن ایکٹ کا جائزہ اور قانون سازی کے مسودہ کی تیاری پر تربیت خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ اجلاس میں یورپی یونین مندوب کے شعبہ گورننس اینڈ ایجوکیشن کے ٹیم لیڈر سوین روئش نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق سمیت عمدہ طرزِحکمرانی کا فروغ دنیا بھر میں اور بالخصوص پاکستان میں یورپی یونین کی اہم پالیسی ترجیحات میں شامل ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون کی حکمرانی کے نئے روڈمیپ میں فراہمی انصاف، قیام امن و سلامتی اور بالخصوص خواتین اور لڑکیوں کے تحفظ کے حوالے سے بلوچستان حکومت کے لئے اہم اہداف طے کر دئیے گئے ہیں۔