کوئٹہ، 09مارچ (اے پی پی): آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے کہا ہے کہ ا قلیت اور خواتین پولیس اہلکاروں کی بھرتی خوش آئند بات ہے خواتین اور اقلیتوں کے لیے کہا جاتا تھا وہ پولیس میں آنا نہیں چاہتی ہمارا کام رکاوٹیں ہٹا کر آسانیاں پیدا کرنا ہے تمام افراد کو برابری کے مواقع فراہم کرنے کی ضرورت ہے،خواتین کے لیے تقرری کا طریقہ کار رکاوٹ بن رہا تھا تقرری کے طریقہ کار میں آسانیاں پیدا کی گئی خواتین کو پولیس میں بھرتی کے لیے آگاہی مہم شروع کی پولیس میں بھرتی ہونے والی خواتیں کی دوران ڈیوٹی ضروریات ہوتی ہیں۔ ان خیالات کااظہارانہوں نے نومنتخب بھرتی ہونے والے اہلکاروں میں تقرر نامے تقسیم کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی خلیل جارج بھی موجود تھے۔ آئی جی پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ نے کہا کہ صوبے میں دو ویمن پولیس اسٹیشن قائم ہیں، کوئٹہ اور تربت میں ویمن پولیس اسٹیشن فعال ہے بلوچستان میں تیسرا ویمن پولیس اسٹیشن جلد قائم کیا جائے گا،اقلیت کہنے کے بجائے سب کو پاکستانی کہنا چاہیے، مذہبی لحاظ سے کسی کو کسی پر فوقیت نہیں خواتین پر ذمہ داریاں ذیادہ ہوتی ہیں پولیس میں خواتین کے کردار کو بڑھانے کی ضرورت ہے، ۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک خاتون اہلکار بہادری سے ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہیں،آئی جی پولیس کا کوئٹہ میں خاتون ایڈینشل ایس ایج او تعینات کرنے کی ہدایت کردی پبلک سروس کمیشن کے ذریعے خواتین کو بطور اے ایس آئی بھرتی کیا جائے گا،مشکل حالات سے نکلنے کی خواہش خواتین کی اپنی ہےاقلیت سے تعلق رکھنے والے اہلکاروں کی بھرتی سے اقلیتوں میں موجود تحفظات کم کر رہے ہیں اقلیتوں کو ساتھ لے کر چلنا پاکستان کے تصور کو آگئے بڑھانا ہےاہنے عمل سے قائد اعظم کے ویژن کو آگئے بڑھانا ہے،تقریب سے رکن صوبائی اسمبلی خلیل جارج خطاب کرتےہوئے کہا کہ بلوچستان میں اقلیت اور خواتین کے لیے جو کام کیا ہے وہ سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا،آئی جی کی ذاتی دلچسپی کے بدولت یہ ممکن ہواہے ماضی میں اقلیت اور خواتین کے کوٹہ کو چھپایا جاتا تھااقلیتی اور خواتین بھرتی ہونے والوں کو مبارک پیش کرتا ہوں, آئی جی پولیس عبدالخالق شیخ,صوبائی اسمبلی خلیل جارج روشن پروچہ نے نومنتخب بھرتی ہونے والے اہلکاروں میں تقرر نامے تقسیم کئے۔