عمران خان  کی یوٹرن لینے کی بہت بھیانک تاریخ ہے، پہلے امریکا  کی غلامی نامنظور کے نعرے لگانے والے اب اسی سے مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں؛خرم دستگیر خان

14

اسلام آباد،31مئی(اے پی پی):وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا  ہے کہ عمران خان  کی یوٹرن لینے کی بہت بھیانک تاریخ ہے، پہلے امریکا  کی غلامی نامنظور کے نعرے لگانے والے اب اسی سے مدد کی بھیک مانگ رہے ہیں،  9 اور 10 مئی کو پی ٹی آئی  کےشر پسندوں ، سکولوں ،ایمبولینسوں ، حساس تنصیبات اور نجی املاک کو نقصان پہنچایا، خواتین کی حرمت کو ڈھال  کے طور پر  استعمال  کرنا انتہائی مذموم اور شرمناک حرکت ہے،خواتین کے حقوق کی بات  وہ  کررہے ہیں جن کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی معمول رہا ہے،  10 مئی کو ہونے والے بلوے میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف  قانون کے مطابق کارروائی ہو گی، پن بجلی اور شمسی توانائی کے منصوبوں سے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی۔

 ان خیالات کا اظہار انہوں  نے بدھ کو پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں  نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی بار  ایک وزیراعظم کو آئینی تحریک سے عدم اعتماد کےذریعے   عہدےسے ہٹایاگیا اور ایک نئے وزیراعظم کا انتخاب کیاگیا ۔ریاست پاکستان پر جن لوگوں نے 9 اور 10 مئی کو حملہ کیا  وہ  جھوٹ کے ذریعے حملہ آور ہیں اور اس جھوٹ کاآغاز سائفر کی گمراہ کن مہم سے کیا گیا۔  اس سے نہ صرف پاکستان میں پھیلایا گیا بلکہ ملک کے خارجہ تعلقات  میں بھی  بگاڑ پیداکیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکا پر  الزام لگایا گیا کہ اس نے تحریک عدم اعتماد کے لئے پیسے دیئے اور یہ اس کی سازش تھی۔ چیئرمین تحریک انصاف کایو ٹرن  پر بھیانک ریکارڈ ہے۔ پہلے ابسولوٹلی ناٹ  کا نعرہ لگایا اور اچانک ابسولوٹلی یس میں تبدیل ہو گیا ، اس پر پوری قوم کو سوچنے کی ضرورت ہے ۔

وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ  جو امریکا سے آزادی کے نعرے لگاتے تھے اب وہ مدد کے لئے اسی سے بھیک مانگ رہے ہیں۔  وہاں پر لابنگ کے لئے یہ لاکھوں ڈالر خرچ کررہے ہیں۔ پہلے غلام کی زنجیریں توڑنے  کے دعوے کئے جاتے تھے اب  انہی سے درخواست کی جارہی ہے کہ وہ انسانی حقوق کا معاملہ اٹھائیں۔ خواتین کی حرمت کو   ہتھیار کے طور پر  استعمال کیا گیا ہے۔  یہ انتہائی مذموم اور شرمناک حرکت ہے۔  غلط اور گمراہ کن ویڈیو ز پھیلائی گئیں ۔ آرٹیفیشل انٹیلیجنس ایک نیا ہتھیار ہے جس کو بین الاقوامی میڈیا نے بے نقاب کیا۔ کمال ڈھٹائی سے قومی سے معافی مانگے بغیر  ٹویٹ بھی  ڈیلیٹ کر دی جاتی  ہے اور خاتون کی تصویر بھی ہٹا دی جاتی ہے۔ خواتین کے معاملے میں حکومت پنجاب ذمہ داری دکھا رہی ہے۔ لاہور کی ڈی سی اور ایس ایس پی آپریشنز دونوں خواتین ہیں۔

  انہوں نے جیل میں خود جا کر خواتین سے ملاقات کی اور صورتحال کا مشاہدہ کیا اور اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ قانون کا اطلاق تو ہو گالیکن گرفتار ہر شہری مرد و خواتین کی عزت کا بھی خیال رکھا  جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی حرمت کامعاملہ وہ لوگ اٹھا رہے ہیں  جن کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدتمیزی  کے شواہد موجودہیں۔ ان کے درجنوں جلسوں میں خواتین صحافیوں کے ساتھ بدتمیزی کی گئی ۔ جن خواتین صحافیوں نے ان پر تنقید کی ان کے خلاف سوشل میڈیا پر  شرمناک مہم چلائی گئی اور وہ خواتین صحافی قومی اسمبلی کی قائمہ برائے انسانی حقوق کےسامنے بھی پیش ہوئیں اور  ان پر اور ان کے خاندانوں کے ساتھ جو سلوک کیاگیا وہ قائمہ کمیٹی کے ریکارڈ کا حصہ ہے۔

 وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہاکہ وہ لوگ خواتین کی حرمت  کی بات کر رہے ہیں جنہوں نے بستر مرگ پر پڑی  کلثوم نواز کا بھی ٹھٹھہ اڑایا۔ انہوں نے کہا کہ  پی ٹی آئی چئیرمین نے  ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو میں کہا تھا کہ  مرد کوئی روبوٹ نہیں ہے ، خواتین لباس میں احتیاط کریں اور ان کایہ جواب  اس سوال  پر تھا جس میں ان سے پوچھا گیا تھاکہ مینار پاکستان پر پی ٹی آئی کے جلسے میں خواتین کی بے حرمتی کی گئی ہے۔  خواتین کے حقوق کی بات وہ  کررہے ہیں جن کے جلسوں میں خواتین کے ساتھ بدسلوکی معمول رہا ہے۔9 اور 10 مئی کو ہونے والے بلوے میں ملوث شرپسند عناصر کے خلاف  قانون کے مطابق کارروائی ہو گی اور جو ان واقعات میں ملوث نہیں انہیں رہا کر دیا جائے گا۔

خرم دستگیر خان نے کہا کہ 9 مئی کو جن لوگوں نے ریڈیو پاکستان کو آگ لگائی وہی 9 سال پہلے ڈنڈے لے کر پی ٹی وی ہیڈکوآرٹرز پر قابض ہوئے تھے۔ 9 مئی کو حساس تنصیبات   اورسکولوں پر حملے کئے گئے ، ایدھی ایمبولینس کونظر آتش کر دیاگیا۔ میانوالی میں ایم ایم عالم کے جہاز کا ماڈل جلا دیا گیا۔ شہدا کی یادگاروں کو نشانہ بنایا گیا ۔  میٹرو سٹیشن، موٹروے ٹول پلازے ، پولیس کی گاڑیوں و اہلکاروں ، چاغی پہاڑ کےماڈل کو چند گھنٹوں میں تباہ کیاجانا  یہ ایک سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ تھا۔ اس سے پہلے ریاست پاکستان پر اس طرح کا حملہ صرف دہشت گردوں نے کیا تھا جن کے خلاف 2014 سے 2016 کے دوران اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں مسلح افواج نے ایک بہت بڑا آپریشن شروع کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تزویراتی ٹارگٹنگ   تھی ۔ 9 اور 10 مئی کو عوام باہر نہیں نکلے ، ایک مسلح جتھہ باہر آیا جس کو ریاست پاکستان پر حملہ آور ہونے کاہدف دیا گیا تھا تاکہ ریاست کو کمزور کیا جائے۔

وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ اس وقت ملک میں مختلف جماعتوں پر مشتمل ایک ایسی حکومت موجود ہے جس نے 2018 میں بد ترین دھاندلی کے باوجود دو تہائی سے زیادہ ووٹ حاصل کر رکھے ہیں۔  جس نے ریاست کو کمزور کرنے کی سازش کو ناکام بنایا ہے ۔ حکومت نے کوئی نیا قانون نہیں بنایا اور نہ ہی کوئی نئی عدالت قائم کی گئی ہے۔ مروجہ قوانین اور عدالتوں کی موجودگی میں اس تخریبی   عفریت  سے ہم نمٹاجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو خارجہ پالیسی  سمیت بہت سارے چیلنجز ہیں۔ مشرقی ہمسائے اور مغرب میں ہمیں چیلنج کا سامنا ہے۔ نئی جیوپالیٹکس کے چیلنجز ہیں لیکن  منتخب حکومت  اور دفاعی ادارے   پر عزم ہیں کہ اندرونی تخریب کاری انشا اللہ دوبارہ نہیں ہوگی اور پاکستان بطور جمہوریہ اور آئینی مملکت کے آگے بڑھے گا۔ رواں سال کے آخر میں  انتخابات متوقع ہیں اور پاکستان کے عوام صاف شفاف  اور غیر آئینی مداخلت سے پاک انتخابات میں اپنی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کا انتخاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم معاشی چیلنجوں سے نمٹ رہے ہیں۔

  ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ  بجلی کے شعبے  میں نمایاں بہتری آئی ہے اور صرف 2 ہزار میگاواٹ تھر کے کوئلے سے سستی بجلی سسٹم میں شامل  کی گئی ہے۔ کے تھری کے جوہری بجلی گھر سے 1100 میگاواٹ بجلی  کااضافہ ہوا ہے۔ کروٹ ہائیڈرو پاور پراجیکٹ  سے پیداوار کا وزیراعظم نے افتتاح کیا۔ یہ 725میگاواٹ کی پیداوار دے رہا ہے۔ شروع میں ہمیں بجلی  کی قیمت بڑھانا پڑی  کیونکہ عمران خان کی حکومت نے دو سالو ں میں بجلی کی قیمت میں اضافہ نہیں کیا تھا ۔ ستمبر 2022 کے بعد بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کوئی اضافہ نہیں کی تھا۔ اکتوبر سے لے کر مارچ تک فیو ل پرائس ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی کے بلوں میں کمی ہوئی  ہے۔ یہ فائدہ بھی  صارفین کو پہنچایا گیا ۔

وفاقی وزیر توانائی انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ  سی پیک کے منصوبوں پر دوبارہ آغاز ہو گیا ہے۔ ہم نے تھر سے بجلی کی ترسیل کے لئے تھر مٹیاری ٹرانسمیشن لائن ریکارڈ مدت میں قائم کی ۔اسی طرح گوادر کے لئے بجلی کی کمی ایران سے چند ماہ میں بجلی حاصل کر کے پوری کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ بھی بجلی کی ترسیل کے بہت سے منصوبے تکمیل کے مراحل میں ہیں۔انہوں نے کہا کہ  دیامر بھاشا ڈیم پر کام تیزی سے جاری ہے۔ شمسی توانائی کے منصوبوں پر بھی کام تیزکیا جا رہا ہے۔ پن بجلی اور شمسی توانائی کے منصوبوں سے بجلی کی قیمت میں کمی آئے گی۔ کے الیکٹرک اور دیگر ڈسٹری بیوشن کمپنیوں میں لاسز میں کمی  کے لئے یکساں ٹیرف کے لئے پرعزم ہیں۔ کے الیکٹرک کے ساتھ حتمی مذاکرات میں  اسے کہا جائے گا کہ وہ بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی لائیں۔