میرپور خاص؛سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے تحت بیٹ دی پلاسٹک پولوشن کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد

23

میرپورخاص،06جون(اے پی پی): سندھ انوائرنمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے تحت عالمی یوم ماحولیات کے موقع پر ابن سینا یونیورسٹی کے محمد میڈیکل کالج میں   بیٹ دی پلاسٹک پولوشن کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد کیا گیا جس میں بڑی تعداد میں مختلف شعبوں کے افسران،مختلف این جی اوز کے نمائندگان اور اسپتال کے ایڈمنسٹریٹر نے شرکت کی۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی ڈائریکٹر ریجنل آفس محمد صہیب راجپوت  نے کہا کہ آج کے اس سیمینار کا مقصد لوگوں میں پلاسٹک سے ہونے والی آلودگی کی آگاہی فراہم کرنا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پوری دنیا میں اس وقت تین سو ملین ٹن پلاسٹک ہر سال تیار ہو رہا ہے اور اس میں سے دس ملین ٹن کے قریب سمندر کے پانی میں جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت ان دس ممالک میں شامل ہے جہاں پر پلاسٹک آلودگی سب سے زیادہ ہے، انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ سیپا کے ادارے نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ کچرے کو میونسپل سالڈ ویسٹ یا غیر سائنٹیفک طریقے سے یا غیر متعلقہ جگہ پر رکھنے پر قلم 144 نافذ کروائی جائے۔

محمد صہیب راجپوت  نے کہا کہ مائیکرو پلاسٹک کے پریشر سے بچنے کے لیے پلاسٹک کے استعمال کو کم کیا جائے اور بائیو گریڈ ایبل پلاسٹک کا استعمال کیا جائے ، کچرے کو آگ نہ لگائی جائے کیونکہ اس سے بہت ہی خطرناک مادہ ڈائیو فٹاکسن ہوتا ہے جس سے کینسر جیسے موذی مرض لاحق ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ میونسپل اتھارٹیز کو کچرے اور اس میں موجود پلاسٹک کو اس سے الگ کرنے کا کوئی طریقہ بنانا چاہیے۔

 اسسٹنٹ ڈائریکٹر سیپا مس سلمہ نے کہا کہ اسپتال ویسٹ مینجمنٹ رولز کو فالو نہیں کر رہے جو کہ پلاسٹک آلودگی بڑھا رہے ہیں، ان کو فوری طور پر ہاسپٹل ویسٹ کو درست کرنا چاہیے اور سولڈ ویسٹ کو اس سے جدا کرکے ری سائیکل کرنا چاہیے، میرپور خاص میں دو اسپتال کے پاس انسینٹریٹرز موجود ہیں۔

 سیمینار سے میرپورخاص شوگر مل کے جی ایم کوالٹی شریف خان اور پاک گرین فاؤنڈیشن کے چیئرمین محمد نواز خان نے بھی خطاب کیا۔ پروگرام کے اختتام پر ڈپٹی ڈائریکٹر محمد صعیب نے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ خادم حسین لاکھیر اور دیگر شرکا کے ساتھ پودے بھی لگائے۔