ملتان، 19 جون (اے پی پی ): سنٹرل کاٹن ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان میں آج فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا چھٹا اجلاس بذریعہ آن لائن ڈائریکٹرسی سی آر آئی ملتان ڈاکٹر زاہد محمود کی صدارت میں منعقد ہوا۔
اجلاس میں ملک بھر سے تعلق رکھنے والے کپاس کے کاشتکاروں کی رہنمائی وتربیت کے لئے کپاس کی کاشت ونگہداشت سے متعلق آئندہ پندرہ روزہ سفارشات 30 جون تک کے لئے پیش کی گئیں۔ ڈائریکٹرسی سی آر آئی ملتان ڈاکٹر زاہد محمود کا کہنا تھا کہ کپاس کے کاشتہ علاقہ جات میں کیڑے مکوڑوں کا حملہ مشاہدہ میں آ رہا ہے۔ان میں سبز تیلہ،تھرپس اوردیگر کیڑوں کا حملہ عام دیکھا گیا ہے۔ کاشتکاروں کو چاہئِے کہ وہ اپنی فصل کی پیسٹ اسکاوٹنگ باقاعدگی سے کرتے رہیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکاروں کو چاہئیے کہ سبز تیلہ کی معاشی نقصان دہ حد1 بالغ یا بچہ یا دونوں فی پتہ پر کاشتکارفلونیکا مڈ60گرام یاڈائی نوٹیفرون100گرام،100 لٹر پانی میں ملا کر فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔ یہ دونوں زہریں ایفیڈ یعنی سست تیلے کے کنٹرول کے لئے بھی کافی مؤثر ہیں۔
تھرپس کی معاشی نقصان دہ حد8تا10 بالغ یا بچہ فی پتہ کی صورت میں کاشتکارسپنٹورام60ملی لٹر یاکلورفینا پائر125ملی لٹر100لٹر پانی میں ملا کر فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کاشتکار جتنا ممکن ہوسکے پہلا سپرے تاخیر سے کریں زرعی زہروں کا استعمال صرف معاشی نقصان کی حد پر زرعی ماہرین کے مشورہ سے ہی کیا جائے۔اجلاس میں سفید مکھی سے بچاؤ کی صورت میں پیلے لیس دار چپکنے والے پھندے بحساب10عدد فی ایکڑ کے استعمال کی سفارشات پیش کی گئیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ اگر فصل پر سفید مکھی کا حملہ معاشی نقصان کی حد 5 فی پتہ بالغ یا بچہ یا دونوں فی پتہ کو پہنچ جائے یا اس حد کو عبور کرلے تو کاشتکار سفارش کردہ زرعی زہروں کا استعمال ضرور کریں،کپاس کے کاشتکار سفید مکھی کے بالغ کے لئے اسیٹا مپریڈ150ملی لٹر یا فلونیکامڈ80گرام بحساب100لٹر پانی فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں جبکہ سفید مکھی کے بچوں کے لئے کاشتکاراسپائیرو ٹیٹرا میٹ125ملی لٹر، بائیو پاور250ملی لٹر کا مکسچر یا پائریپروکسیفین400ملی لٹر بحساب100لٹر پانی فی ایکڑ کے حساب سے سپرے کریں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسی فصل جہاں ڈوڈی بننے کا عمل شروع ہوچکا ہے وہاں گلابی سنڈی کے حملہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ کپاس کے کاشتکار گلابی سنڈی کی مانیٹرنگ کے لئے1جنسی پھندہ لگائیں جبکہ مینجمنٹ کے لئے8جنسی پھندے فی ایکڑ کے حساب سے لگائے جائیں۔ اجلاس میں ڈسکی کاٹن بگ کے حملہ صورت میں 40 ملی لٹر کلوتھیان ڈن 20 لٹر پانی کی ٹینکی میں ملا کر متاثرہ پودوں پر سپرے کی سفارش پیش کی گئی۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ کپاس کے کھیت میں اگر پودوں کے مرجھائو کی بیماری کے آثار ظاہر ہونے لگیں تو کاشتکار اس بیماری کے ابتداء ہی میں 100لٹر پانی میں کوبالٹ کلورائیڈ1گرام ملا کر فی ایکڑ کے حساب سے سارے کھیت میں سپرے کریں اور اگر مرجھاؤ کی بیماری کھیت میں ٹکڑیوں کی شکل میں نظر آئے توکاشتکار20لٹر پانی والی ٹینکی میں 40گرام یوریا ملا کر متاثرہ پودوں پر اس کا سپرے کریں۔ سپرے کرنے کے بعد کاشتکار کھیت میں جہاں جہاں پودوں کامرجھاؤ نظر آئے ان پودوں کے ارد گرد دائرہ کی شکل میں معمولی گہرائی میں زمین کھود کر 20لٹر پانی میں 50گرام کاپر آکسی کلورائیڈ ملا کر اس جگہ پر ڈال دیں۔
اجلاس میں بتایا گا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے ناگزیر وجوہات کی بنا پر اب تک کپاس کاشت نہیں کی اور وہ فصل کاشت کرنا چاہتے ہیں تو وہ30جون تک کپاس کاشت کرلیں اور پودوں کی تعداد35ہزار فی ایکڑ رکھیں اور مطلوبہ پودوں کی تعداد پوری کرنے کے لئے پودے سے پودے کا فاصلہ6انچ رکھیں۔
اجلاس میں بتایا گیا فصل کی چھدرائی کا عمل وتر حالت میں 25دن تک مکمل کرلیا جائے اور دوران چھدرائی کمزور اور بیماری سے متاثرہ پودوں کوتلف کردیا جائے۔جڑی بوٹیوں کی افزائش کو روکنے کے لئے مناسب وقت پر آبپاشی کی جائے اور ان کی تلفی بذریعہ مربوط طریقہ انسداد یقینی بنائیں۔
اجلاس میں بتایا کہ اگر جڑی بوٹیوں کے کنٹرول پر توجہ نہ دی جائے تو اس سے 40فیصد تک پیداوار کا نقصان ہو سکتا ے اور فصل کے پہلے60دنوں میں جڑی بوٹیوں کے کنٹرول پر خاص توجہ دی جائے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ جڑی بوٹیوں کے مشینی طریقہ انسداد کے لئے پہلے50دنوں تک روٹری ہو(ہل)کا استعمال نہایت مؤثر ہے۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ ایسے کاشتکار جنہوں نے گلائیفوسیٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کی ہیں اور ان کی فصل40-45دن کی ہوچکی ہے تو وہ کھڑی فصل میں گلائیفوسیٹ بحساب ایک لٹر100لٹر پانی کی مقدار میں ملا کر فی ایکڑ سپرے کریں ۔
اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ جن کاشتکاروں نے گلائیفوسٹ کے خلاف قوت مدافعت رکھنے والی اقسام کاشت کرنی ہیں وہ بجائی سے پہلے یا بعد میں جڑی بوٹی والا سپرے ہرگز نہ کریں۔ گلائیفوسٹ کاسپرے اسی وقت کریں جب کھیت میں جڑی بوٹیاں اگ آئیں یا فصل کا قد9انچ ہوجائے۔ ایسی فصل جس کا قد بڑھوتری کی طرف مائل ہو لیکن وہ پھل نہیں اٹھا رہی توکاشتکار آبپاشی کا وقفہ بڑھا دیں اور نائٹرجنی کھاد ڈالنے سے پرہیز کریں،15اپریل تک کاشتہ کپاس میں ٹینڈے بننے کا عمل جاری ہے لہذا ایسی فصل میں کھاد کی کمی ہرگز نہ آنے دیں،اگر فصل میں کیرے کی علامات ملیں توکاشتکار پھل کو کیرے سے بچاؤ کے لئے250گرام زنک سلفیٹ،150گرام بوریکس300گرام میگنیشیم سلفیٹ کا محلول بنا کر100لٹر پانی میں ملا کر فی ایکڑ کے حساب سے کھیت میں سپرے کریں۔ سپرے میں یوریا مکس کرنے سے ان اجزاء کی افادیت بڑھ جاتی ہے لہذا سپرے میں2کلو گرام یوریا کا الگ سے محلول بنا کر وہ بھی شامل کر لیں پھر سپرے کریں اور15دن کے وقفہ سے یہ سپرے دوبارہ دہرائیں۔
اجلاس میں ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ ٹینڈے بننے کے مرحلہ میں فصل کو پوٹاش کھاد کی ضرورت بڑھ جاتی ہے لہذا فصل کو 10کلوگرام پوٹاشیم سلفیٹ بذریعہ آبپاشی فی ایکڑ کے حساب سے دیں۔ بیج کے لئے لگائی گئی مارچ،اپریل کاشتہ کپاس کی فصل میں روگنگ کا عمل یعنی کھیت سے غیر متعلقہ پودوں کو باہر نکالنے کا عمل مکمل کریں۔کمزور، متاثرہ اور غیر متعلقہ قسم کے پودے کھیت سے باہر نکال دیں۔
اجلاس میں بتایا گیا کہ مارکیٹ میں نئی پھٹی آنا شروع ہو گئی ہے۔بیج کے لئے لگائی گئی پھٹی کی جننگ جلد از جلد مکمل کرلیں،اس کے بعد قوت اگاؤ چیک کرکے بیج کو سٹور میں ذخیرہ کرلیں۔
اجلاس میں مختلف شعبہ جات کے سربراہان ڈاکٹر محمد نوید افضل، ڈاکٹر فیاض احمد، ڈاکٹر ادریس خان، میڈم صباحت،ساجد محمود اورڈاکٹر رابعہ سعید اور جنید خان ڈاہا نے شرکت کی۔ فارمرز ایڈوائزری کمیٹی کا آئندہ ساتواں اجلاس یکم اپریل کو ادارہ ہذا میں منعقد ہوگا۔