گرین پاکستان انیشی ایٹو  ملک کیلئے دوسرا بڑا سبز انقلاب ثابت ہوگا ، آئندہ چار پانچ سال میں 30،40 ارب ڈالر  کی سرمایہ کاری متوقع    ،  تقریبا  40 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا؛  وزیراعظم  شہباز شریف

51

اسلام آباد،10جولائی(اے پی پی):وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ گرین پاکستان انیشی ایٹیو  ملک کیلئے دوسرا بڑا سبز انقلاب ثابت ہوگا جو پاکستان کیلئے ترقی کی نئی  راہیں کھولے گا ،اس ویژن کے تحت آئندہ چار پانچ سال میں 30،40 ارب ڈالر  کی متوقع سرمایہ کاری  کے ساتھ ساتھ   تقریبا  40 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ،   حکومت زراعت کی ترقی اور کسانوں کی خوشحالی کیلئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، جدید ٹیکنالوجی ، صحت مند بیج ، ساز گار ماحول اور خالص  زرعی ادویات   کے ذریعے زراعت کے شعبے کو ترقی دے کرنہ صرف زراعت میں خودکفالت  حاصل کی جاسکتی ہے بلکہ یہ  پاکستان کو  دنیا کے نقشے پر ممتاز ملک کا مقام دلا سکتی ہے ۔

وہ پیر کو  گرین پاکستان انیشی ایٹو پاکستان کے تحت غذائی تحفظ پر منعقدہ سمینار سے خطاب کر رہے تھے ۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر  نے اس سیمینار میں اعزازی مہمان کے طور پر شرکت کی ۔سیمینار میں وفاقی وزراء، سندھ اور پنجاب کے وزراء اعلی، چاروں صوبوں کے چیف سیکٹریز، زرعی ماہرین، اعلی عسکری افسران اور ملک بھر سے کسانوں کی بڑی تعداد کے علاوہ بین الاقوامی مہمان، برطانیہ، اٹلی اسپین، چین، بحرین، قطر، سعودی عرب، ترکیہ اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے سفارتکار اور سرمایہ کاروں نے بھی سیمینار میں شرکت کی۔

 وزیراعظم  شہباز شریف نے کہا کہ  یہ روائتی سیمینار نہیں بلکہ عملی قدم کے لئے منعقد کیا گیا ہے ، ہم نے قوم کو آگے لیکر چلنا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ ہم کمر بستہ ہوجائیں تو کوئی پہاڑ اور سمندر ہمارے سامنے رکاوٹ نہیں بنے گا ، اس ویژن کے مطابق خلیجی ممالک  بھی انویسٹمنٹ کریں گے ۔ خلیحی ممالک پاکستان میں زراعت کے شعبے میں سرمایہ کاری کرنے میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں  ۔ انہوں نے کہا کہ  پاکستان مزید قرض لینے کا متحمل نہیں ہوسکتا ،  ہم  نے مشکل سے قرض لئے اور ملک کو ڈیفالٹ سے نکال لیا ۔انہوں نے کہا کہ   آج ہمیں اللہ تعالی نے دوبارہ موقع دیا ہے ، ہم سب اکٹھے ہیں ،اس وقت تک کوئی بیرونی سرمایہ کاری نہیں کرتا جب تک ملک میں استحکام نہ ہو ، ملکر پاکستان کو دوبارہ پائوں پر کھڑا کر کے بتانا ہے کہ پاکستان میں استحکام ہے تو سب دل کھول کر سرمایہ کاری کریں گے، آئندہ چار پانچ سال میں 30،40 ارب ڈالر  کی سرمایہ کاری ہوگی  ۔  اس پروگرام سے 40 لاکھ لوگوں کو روزگار ملے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چھوٹے اور درمیانے  درجے کی صنعتوں کو ترقی دیں تو ہمیں اس سطح پر بھی فائدہ ہوگا ۔

  وزیراعظم شہباز شریف نے شرکا کو بتایا کہ پیر س میں میر ی ملاقات اے ڈی پی کے صدرسے ہوئی تو انہوں نے ہمارے باستمی چاول کی تعریف کی ، ہمیں چاول اور دیگر اجناس کی برآمدات پر توجہ دینا ہوگی  ۔ انہوں نے کہا کہ  ماضی کو خیر آباد کہہ کر ہمت سے پاکستان کو کھویا ہوا مقام دلوائیں گے  ،  گرین پاکستان انشی ایٹو مشترکہ قومی فریضہ  اور ذمہ داری ہے ۔انہوں نے کہا کہ   کھیتی سے سونا اگلنے والے کسان بھائی  پاکستان کی زراعت جو کہ ہماری  معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے کی ترقی کے لئے  شبانہ روز محنت  کرتے ہیں  اور غذا فراہم کرتے ہیں، ان کی شبانہ روز محنت نہ صرف آج تک بلکہ آئندہ بھی پاکستان  کی عظیم معمار تصور ہوگی ۔ وسائل کی کمی سے چھٹکاراہ ، زراعت کو ترقی دینے کے لئے ساز گار کسانوں کا حق ہے اور حکومت کا فرض ہے کہ وہ آپ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے تا کہ آپ اپنی محنت سے پاکستان کے اندر زراعت کو ترقی دینے کی کاوشوں کو  اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مزید تقویت ملے  ۔ انہوں نے کہا کہ 75 سالوں میں کئی ویژن آئے اور گئے ہیں بڑی بڑی فزیبلٹی بنی لیکن جو ترقی کا راز جس بات میں پنہاں ہے ، وہ ہے مسلسل عمل ، عمل ، محنت اور محنت ہے اس کے  علاوہ کوئی اور دوسرا راستہ نہیں ہے  ، 60 کی دہائی میں زرعی ترقی سے پاکستان ہمسایہ ممالک سمیت دنیا کے کئی ممالک سے آگے نکل گیا تھا ، ہماری پیداوار بڑھ گئی ، بیج میں خودکفالت حاصل کی، ڈیم اور نہریں بنائی گئیں اسی سے ملک کے اندر زرعی انقلاب آیا ، تاریخ کے ادوار میں اتار چڑھائو آتے رہے ،اگر کسان کی محنت کا پھل نہیں ملے گا تو وہ کسان گندم کی بجائے دیگر زرعی اجناس میں چلا جائے گا ۔ انہوں نے کہا کہ اگر کسان کو اپنی پیدوار کی قیمت مناسب ملتی ہے تو وہ گندم ، کپاس اور دیگر اجناس کی پیدوار میں دن رات ایک کر دے گا ۔

وزیراعظم شہباز شریف نے  کہا کہ  ہم نے گندم کی امدادی قیمت بڑھائی  تو گذشتہ 10 سالوں میں اس سال سب سے زیادہ پیدوار ہوئی ہے  اسی طرح کپاس کی بھی ریکارڈ پیداوار ملے گی ۔ یہ کافی نہیں ہے اگر پاکستان کے اندر زرعی انقلاب آنا ہے تو اس کے لئے صحت مند بیچ ، کھاد ، زرعی ادویات  ضروری ہے ،ان چیزوں کی فراہمی  حکومت کا فرض ہے آج کے دور میں جدید ٹیکنالوجی سے بھی استفادہ حاصل کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ1997 سے 1999 تک میرے قائد نے مجھے جو ذمہ داری دی تھی ،اپنی بہترین ٹیم کے ساتھ ہم نے جعلی ادویات کا مکمل خاتمہ کر لیا تھا ۔

 وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ گذشتہ دنوں ریسرچ سینٹرز کو جدید خطوط پر استوار کرنے سے متعلق اجلاس ہوا جس میں اس حوالے سے مختلف تجاویز دیں گئیں ، میرا اس بات پر زور ہے کہ بند پڑے ہوئے ریسرچ ادارے کام کرنا شروع کر دیں ، یہ ہی سب سے بڑا نقصان ہے جس نے نہ صرف زراعت بلکہ پورے معاشرے کو نقصان پہنچایا ۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کے تحت چلنے والے اداروں میں 600 ارب خسارے میں جارہے ہیں ، ان وجوہات کو تلاش کر کے ان ادارں کو منافع بخش بنانا ہوگا ۔ انہوں نے کہاکہ یہ بات طے ہے کہ ہمیں ملکر اس ویژن کو عملی جامہ پہنانا ہے ، حکومت پاکستان ،صوبائی حکومتیں ، متعلقہ اداروں اور رریسرچ سینٹرز نے ملکر اس ویژن کو آگے لیکر چلنا ہوگا، اب باتوں سے نہیں عمل سے اس  ویژن کے آگے  لیکر چلنا ہے ۔دوسرا زرعی انقلاب رونما ہونے جارہا ہے،  وفاقی، صوبائی حکومتیں اور افواج پاکستان کی کمٹمنٹ قابل تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کے اندر ساڑھے چار ارب  ڈالرکا خوردنی تیل برآمد کرنا پڑا  ،اگر ہم نے اس شعبے میں بھی خودکفیل ہونا ہے تو ہمیں اپنے ساحلی علاقوں میں پام ٹری ، کینولہ ، سن فلاور کی پیدوار بڑھانی ہوگی ۔ انہوں نے تمام ماہرین کو دعوت دی  کہ  آئیں اور ہماری مدد کریں ، میرا ایمان ہے کہ ایک دو سال میں ہماری زرعی  معیشت بحال ہوجائے گا ، پھر ہمیں باہر جاکر قرضے نہیں مانگنے پڑیں گے بلکہ یہاں پر سرمایہ کار آکر کہیں گے کہ ہم یہاں پر سرمایہ کاری کریں گے ، دنیا میں آج نیشنل سکیورٹی کا تفاضا ہے کہ معاشی سکیورٹی کو مضبوط بنائیں ۔

 آرمی چیف نے   سیمینار سے اپنے خطاب  میں شرکاء کو یقین دلایا کہ پاک فوج اسپیشل انویسٹمنٹ فسیلیٹیشن کونسل کے تحت تمام حکومتی اقدامات جیسے کہ گرین پاکستان انیشی ایٹیو میں پاکستانی قوم کی امنگوں پر پوری اترے گی۔زرعی، ٹیکسٹائل، چمڑے اور لائیوو اسٹاک کے شعبوں سے تعلق رکھنے والے ماہرین نے حکومت اور پاک فوج کے زراعت کی ترقی پر خصوصی توجہ کی تعریف کی۔ماہرین نے اس حوالے سے جدت، پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ اور چھوٹے کسان تک معاشی فوائد پہنچانے کے اقدام کو بھی سراہا۔شرکاء نے اس موضوع پر سیمینار کے انعقاد کو سراہا ۔

شرکاء نے کہا کہ لینڈ مینجمنٹ سسٹم کے بعد گرین پاکستان انیشی ایٹیو پاکستان کی غذائی سلامتی، زرعی مصنوعات کی برآمد اور درآمدات میں کمی سے ملکی معیشت کیلئے اپنا اہم کردار ادا کرے گا۔یہ سیمینار ملک میں زراعت اور لائیوو اسٹاک کے شعبے کی ترقی کی طرف ایک مثبت قدم ہے۔

شرکاء نے پاکستان کی معاشی ترقی کیلئے پاک فوج کی اس خصوصی شعبے پر توجہ پر تعریف کی ۔ بعد ازاں وزیرِ اعظم نے زراعت اور لائیوواسٹاک کی نمائش کا بھی دورہ کیا ۔