اسلام آباد،19جولائی(اے پی پی):گندھارا کی سیاحت پر وزیر اعظم کی ٹاسک فورس کے چیئرمین ڈاکٹر رمیش کمار وانکوانی نے بدھ کو یہاں سفارت کاروں کے ہمراہ گندھارا کے تاریخی ورثے کو اجاگر کرنے اور پاکستان میں مذہبی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے تاریخی بھمالا اسٹوپا کا دورہ کیا۔
وزیر مملکت ڈاکٹر رمیش کمار نے مقدس مقامات اور یادگاروں کو فروغ دینے کے لیے ہر بدھ کو دوروں کا ایک سلسلہ ترتیب دیا ہے۔ گندھارا دور میں تعمیر کیا گیا بھمالا اسٹوپا اور خانقاہ خانپور ڈیم کے گیٹ وے پر خانپور کی خوبصورت وادی میں واقع ہے۔ دورہ کرنے والے مندوبین میں مختلف ممالک کے سفارت کار، گندھارا ورثہ کے ماہرین، دیگر معززین اور میڈیا کے ارکان شامل تھے۔
اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ دوروں کا یہ سلسلہ سفارت کاروں اور غیر ملکیوں کی پاکستان میں گندھارا کے ثقافتی ورثے کی طرف گہری دلچسپی ظاہر کر رہا ہے، پاکستان میں گندھارا کے ورثے کیلئے بہت زیادہ پوٹینشل موجود ہے۔ انہوں نے معروف ہوٹل چینز پر زور دیا کہ وہ گندھارا کے مشہور سیاحتی مقامات کے قریب اپنی برانچیں یا پورٹیبل ہوٹل کھولنے میں دلچسپی ظاہر کریں اور صوبائی حکومتوں کی مشاورت سے ان کے لیے دس سال کے لیے مفت زمین کا بندوبست کیا جائے گا تاکہ ان مقامات پر آنے والے افراد آسانی سے سفر کرسکیں۔
ڈاکٹر رمیش کمار نے کہا کہ اپنے مذہبی مقامات کے قریب رہیں اور مراقبہ کی مشق کریں، یہ کوششیں پاکستان کو پرامن جنت بنائیں گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے یونیورسٹیوں کو گندھارا تہذیب پر مقالہ لکھنے کے لیے بھی شامل کیا ہے تاکہ تمام اسٹیک ہولڈرز اور محققین کو اس مقصد میں شامل کیا جا سکے۔
پاکستان میں جمہوریہ فلپائن کی نامزد سفیر ماریا اگنیس ایم سروینٹس نے کہا کہ ٹیکسلا اور بھمالا سمیت پاکستان کے بدھ مت کے مقامات بہت دلچسپ ہیں اور اس سرزمین پر قدیم تہذیبوں کے نقشے دکھاتے ہیں۔ بنگلہ دیش کے ڈپٹی ہائی کمشنر محمد امین الاسلام خان نے کہا کہ یہ حکومت پاکستان کی طرف سے ایک اچھا منصوبہ ہے، دنیا بھر میں بدھ مت کے لوگ اپنے بدھ مقامات کا دورہ کرنا پسند کرتے ہیں۔
آسٹریا کے سفارتخانے کے نمائندے جیکب ہیسٹنگر نے کہا کہ یہ مقامات پرامن ہیں اور پاکستان میں بدھ مت کی سیاحت کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ محکمہ آثار قدیمہ خیبرپختونخوا کی فیلڈ آفیسر سیدہ گل کیلاش نے آنے والے مندوبین کو بھمالا اسٹوپا کی تاریخی اور مذہبی اہمیت اور ان مقامات کے تحفظ اور فروغ کے لیے محکمہ آثار قدیمہ کی کوششوں سے آگاہ کیا۔