ترقی کا واحد راستہ تعلیم ہے ، ہر ادارے کو چیلنجز درپیش ہوتے ہیں لیکن ہمیں پوری لگن اور محنت سے ان کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے؛وفاقی وزیر مدد علی سندھی

6

اسلام آباد،26ستمبر  (اے پی پی):وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت مدد علی سندھی نے کہا ہے کہ ترقی کا واحد راستہ تعلیم ہے ، ہر ادارے کو چیلنجز درپیش ہوتے ہیں لیکن ہمیں پوری لگن اور محنت سے ان کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔

 وفاقی وزیر تعلیم مدد علی سندھی نے فیڈرل ڈائریکٹوریٹ آف ایجوکیشن کا منگل کو دورہ کیا اور ڈی جی ایف ڈی ای امجد احمد سے ملاقات کی۔وفاقی وزیر مدد علی سندھی نے کہا کہ ترقی کا واحد راستہ تعلیم ہے،ایسے ممالک جو ہم سے کئی دہائیاں پیچھے تھے لیکن اب بہتر تعلیم کی وجہ سے ہم سے میلوں آگے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا گھر ہے اور ہمیں اس کے مسائل اسی طرح حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جس طرح ہم اپنے ذاتی مسائل حل کرتے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ ہر ادارے کو چیلنجز درپیش ہوتے ہیں لیکن ہمیں پوری لگن اور محنت سے ان کو حل کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری ادارے ملازمین کے لئے بہت اہمیت رکھتے ہیں کیونکہ وہ نہ صرف تنخواہیں بلکہ ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن بھی فراہم کرتے ہیں،آج کے دور میں ایسی سہولت ایک نعمت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملازم کو اس بات کو ملحوظ رکھنا چاہئے اور ادارے کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کرنی چاہئے کیونکہ کئی سو ملازمین کا گھر اس ادارے سے چلتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کو انتظامی عہدوں پر فائز نہیں ہونا چاہئے اور صرف اساتذہ کی حیثیت سے اپنے فرائض پر توجہ دینی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ اساتذہ کی سب سے اہم ذمہ داری  ہے اور اس ذمہ داری کو پورا کرنے میں سو فیصد دینا ملک کے لئے بہت ضروری ہے۔

وفاقی وزیر کو ڈی جی ایف ڈی ای امجد احمد نے بریفنگ دی۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ ایف ڈی ای کو بجٹ خسارے کا سامنا ہے۔ انہیں بتایا گیا کہ رواں سال کا خسارہ تقریباً 7 ارب روپے ہے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ سٹاف کی حاضری کو یقینی بنانے کے لئے ایف ڈی ای کے تمام اداروں میں بائیو میٹرک سسٹم لگایا گیا ہے۔ وفاقی وزیر کو بتایا گیا کہ ایف ڈی ای کے تمام اداروں میں تقریباً  اڑھائی لاکھ طلباء علم حاصل کر رہے  ہیں۔ انہیں بتایا گیا کہ گزشتہ سال  2839 اساتذہ کو تربیت دی گئی ۔  ایف ڈی ای  کے 391 سکولوں اور کالجوں میں ان ڈور کھیلوں کی سہولیات قائم کی گئی ہیں۔ اس کے علاوہ گزشتہ سال 17 ہزار سکول سے باہر بچوں کا اندراج کیا گیا ہے۔