فیصل آباد ، 13 اکتوبر (اے پی پی):انڈوں کا عالمی دن (ورلڈ ایگ ڈے)جمعہ کوبھرپور طریقے سے منایا گیاجبکہ اس حوالے سے ایوان صنعت و تجارت فیصل آباد میں بھی خصوصی تقریب منعقد کی گئی۔فیصل آباد چیمبرآف کامرس اینڈ انڈسٹری کے سینئر نائب صدر ڈاکٹر سجاد ارشد نے بتایا کہپاکستان پولٹری ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام ورلڈ ایگ ڈے 2023 کے سلسلہ میں منعقدہ تقریب میں چیمبر کے ممبران نے بڑی تعداد میں شرکت کی جس میں غذائی ماہرین نے انڈے کی غذائی اہمیت اور انسانی صحت پر اس کے اثرات پر روشنی ڈالی نیزملک میں پروٹین کی کمی سے خصوصی طور پر خواتین اور بچوں میں پیدا ہونیوالی بیماریوں پر قابو پانے کے سلسلہ میں مرغی کے گوشت اور انڈوں کی اہمیت سے بھی آگاہ کیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ایگ ڈے کے حوالے سے انڈوں سے بنی ہوئی مختلف ڈشیں بھی پیش کی گئیں جس کے ساتھ ساتھ انڈے کی اہمیت کو اجاگر کرنے کیلئے چیمبر سے کینال روڈ پر واک بھی کی گئی۔ مذکورہ تقریب کو ایگر ی ٹورازم ڈویلپمنٹ کارپوریشن آف پاکستان، پولٹری فارمرز ایسوسی ایشن اور ایگ سیلرز ایسوسی ایشن سمیت بعض دیگر اداروں کا اشتراک بھی حاصل تھا۔مذکورہ تقریب میں پولٹری فارمنگ سیکٹر اور ایگ سیلرز سمیت مختلف مکاتب فکر کی کاروباری و تجارتی اور سماجی شخصیا ت بھی موجود تھیں۔ایگ سیلرز ایسوسی ایشن کے عہدیداران نے اس موقع پر بتایا کہ پاکستان میں ہر فرد سالانہ 300انڈوں کی ضرورت کے مقابلہ میں صرف 65انڈے استعمال کر رہا ہے جس کی وجہ سے جسم میں پروٹین اور دوسرے ضروری غذائی عناصر کی کمی بیماریوں کے فروغ کا باعث بن رہی ہے جبکہ انسانی غذا کو سادہ، نیوٹریشن سے بھرپور اور متنوع بناتے ہوئے ایک صحت مند معاشرہ کی داغ بیل ڈالی جانی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اپنی غذا کو چند چیزوں تک محدود کرنے کے بجائے سبزی، دال اور گوشت کے ساتھ ساتھ انڈوں کو بھی خوراک کا لازمی جزو بنانا چاہئے تاکہ انسانی جسم کی تمام ضروریات کما حقہ پوری کی جا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ جولوگ اپنی صحت کے حوالے سے لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں وہ نہ صرف اپنے بلکہ فیملی اور معاشرہ کے ساتھ بھی زیادتی کر رہے ہیں کیونکہ ایک بیمارشخص دوسرے صحت مند لوگوں کے مقابلہ میں معاشرہ کیلئے مفید ثابت نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہاکہ اللہ تعالیٰ نے کسی بھی معاملہ میں انتہاکو ناپسند کیا ہے لہٰذا ہمیں خوراک سمیت زندگی کے تمام معاملات میں توازن کو برقرار رکھنا چاہئے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ روزانہ کم از کم ایک انڈ ہ پوری دلچسپی،تشکر اور خوشگوار موڈ میں کھاتے ہیں جو زندگی میں خوبصورتی اور صحت افزا اثرات کا باعث بن رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرچند ماضی کے مقابلہ میں آج کی زندگی میں نمایاں تبدیلیاں وقوع پذیر ہوئی ہیں اور ہم باہر جانے یا پیدل چلنے کے بجائے بہت سے امور کمروں میں ہی سر انجام دے رہے ہیں جس کی وجہ سے انسانی صحت بری طرح متاثر ہورہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ماضی میں پیدا ہونیوالے10 ہزار بچوں میں سے 900بچے جاں بحق ہوجاتے تھے تاہم خوراک میں توازن لانے اور جسم کو درکار تمام ضروری غذائی اجزا کے استعمال سے یورپ میں معیارصحت میں نمایاں بہتری آئی۔ انہوں نے خصوصی طور پر نوجوان طلبہ پر زور دیا کہ وہ اپنی زندگی میں انڈوں کا استعمال بڑھائیں تاکہ جسم کو درکار توانائی پوری ہونے پر وہ مکمل یکسوئی کے ساتھ اپنے تدریسی اور دوسرے معاشرتی امور انجام دے سکیں۔ انہوں نے کہا کہ نابالغ لوگ روزانہ2 انڈے جبکہ 18سال سے زائد عمر کے لوگ ایک انڈے کا استعمال یقینی بنائیں جس سے ان کی جسمانی ضروریات پوری ہونگی۔ انہوں نے کہا کہ ہائی بلڈ پریشر اور زیادہ کولیسٹرول کے مریض بھی توازن کے ساتھ انڈوں کا استعمال کر سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہیپاٹائٹس سی کے مریضوں میں بیماری کی بڑھوتری روکنے کیلئے انڈہ ضروری قرار دیا جاتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ انڈے کی زردی ناپسند کرنیوالے بچوں کیلئے مائیں کسی دوسرے طریقے سے زردی ان کی خوراک کا حصہ بنائیں۔