فیصل آباد، عالمی ادارہ برائے جوہری توانائی کے ٹیکنیکل کوآپریشن پروگرام کے تحت غذائی تحفظ پر اجلاس شروع

29

فیصل آباد۔16اکتوبر (اے پی پی):انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی ( آئی اے ای اے )کے ڈیپارٹمنٹ آف ٹیکنیکل کوآپریشن کے سربراہ ہوا لیونے کہاہے کہ غذائی تحفظ بنیادی انسانی حقوق میں شامل ہے، جوہری تکنیک کے استعمال سے غذائی تحفظ کو یقینی بنایاجاسکتا ہے ،اس سلسلے میں باہمی تعاون سے ہم مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیصل آباد میں آئی اے ای اے ٹیکنیکل کوآپریشن پروگرام کے تحت غذائی تحفظ پر علاقائی اجلاس کے افتتاح کے موقع پر کیا ۔اجلاس 20 اکتوبر تک جاری رہے گا۔اجلاس کا اہتمام نیوکلیئر انسٹی ٹیوٹ برائے زراعت اور حیاتیات (این آئی اے بی ) اور پاکستان اٹامک انرجی کمیشن (پی اے ای سی) نے کیا ہے۔ انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کے ڈیپارٹمنٹ آف ٹیکنیکل کوآپریشن کے سربراہ ہوا لیونے اپنے افتتاحی خطاب میں کہاکہ محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں اور خاص طور پر فیصلہ سازوں، ریگولیٹرز اور اداروں کے سربراہان کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔

اس بین الاقوامی اجلاس کا مقصد رکن ممالک کی مدد کرنا ہے تاکہ وہ جوہری اور متعلقہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔آئی اے ای اے ٹیکنیکل کوآپریشن پروگرام کے تحت فوڈ سیفٹی پر علاقائی اجلاس میں شرکت کرنے والے ممالک میں افغانستان، بنگلہ دیش، چین، انڈونیشیا، اردن، لائوس، ملائیشیا، منگولیا، میانمار، نیپال، عمان، پاکستان، فلسطین، پاپوا نیو گنی، فلپائن، قطر، سری لنکا، شام، تھائی لینڈ اور واناتوا شامل ہیں۔

اجلاس میں ممبر سائنس ڈاکٹر مسعود اقبال نے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کی ان کاوشوں کا ذکر کیا جو وہ جوہری ٹیکنالوجی کے انسانی فلاح کے لئے استعمال کے ذریعہ پائیدار ترقی کے حصول کے لئے کررہا ہے۔ایشیا اور بحرالکاہل کا خطہ دنیا کی 60 فیصدآبادی کا گھر ہے اور یہ ایک بڑا عالمی خوراک فراہم کنندہ ہے اس لیے خوراک کے کنٹرول کے نظام کو مضبوط بنانا نہ صرف خطے کے ممالک بلکہ بین الاقوامی صحت اور تجارت کے لیے بھی بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ خوراک کی تجارت کی عالمگیریت، بڑھتی ہوئی دنیا کی آبادی، موسمیاتی تبدیلی، ماحولیاتی نظام کی تنزلی اور تیزی سے بدلتے ہوئے غذائی نظام کا اثر خوراک کے معیار اور حفاظت پر پڑتا ہے۔

محفوظ خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے متعلقہ سٹیک ہولڈرز کے درمیان مشترکہ کوششوں اور خاص طور پر فیصلہ سازوں، ریگولیٹرز اور اداروں کے سربراہان کی حمایت کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان سٹیک ہولڈرز کی مدد لیبارٹریوں اور ترتیب کے ساتھ ساتھ معیارات اور رہنما خطوط پر عمل درآمد کے ذریعہ مضر اثرات کی جانچ اور نگرانی بھی ضروری امر ہے۔

بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی اپنے جاری تکنیکی تعاون کے علاقائی منصوبے  کے تحت، آئی اے ای اے رکن ممالک کی مدد کر رہا ہے تاکہ وہ جوہری اور متعلقہ ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اپنے فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانے میں اہم کردار ادا کریں۔ مجموعی مقصد فوڈ سیفٹی کنٹرول سسٹم کو بہتر بنانا ہے جو صارفین کو نقصان دہ آلودگیوں، باقیات اور اس سے منسلک خطرات سے بہتر طور پر محفوظ رکھتا ہے، اور سٹیک ہولڈر کے ذریعے زرعی برآمدات کی مسابقت کو بڑھاتا ہے۔ یہ ضروری ہے کہ علاقے بھر میں فیصلہ ساز اور پالیسی ساز ادارے اس سٹیک ہولڈر کی میٹنگ میں شامل ہوں۔اس علاقائی اجلاس میں آئی ای اے کی پروگرام منیجمنٹ آفیسر مس لن یانگ نے بھی شرکت کی۔