سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس، ہسپتالوں میں نرسنگ کیلئے یکساں پالیسی نافذ کرنے کی ہدایت

33

 

اسلام آباد،24اکتوبر  (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کی ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر سینیٹر روبینہ خالد کی زیر صدارت منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ، کمیٹی نے ایچ ای سی کو ہسپتالوں میں نرسوں کے لئے یکساں پالیسی نافذ کرنے کی ہدایت  کی اور نرسنگ اداروں میں ہموار آپریشنز، مانیٹرنگ اور کوالٹی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لئے ایک ایپ تیار کرنے کی بھی سفارش کی گئی۔

اجلاس کو بتایا گیا کہ پاکستان نرسنگ کونسل سے وابستہ اداروں کی جانب سے نرسوں کو جاری کی جانے والی جعلی ڈگریوں کے معاملے کی تحقیقات  کی جائیں گی۔ سینیٹر جام مہتاب حسین ڈاہر نے پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل (پی این ایم سی) کی دورہ کرنے والی ٹیم کی رپورٹس پر مایوسی کا اظہار کیا۔  انہوں نے ناکافی انفراسٹرکچر، غیر معیاری سائنس اور کمپیوٹر لیبز اور مارکنگ اور رپورٹنگ میں تضادات کو تنقید کا نشانہ بنایا جو نگرانی کی اہلیت کی کمی کی نشاندہی کرتا ہے۔

 ذیلی کمیٹی نے مایوسی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سالوں گزرنے کے باوجود ان اداروں کے حالات میں بہتری نہیں آئی ہے۔ سینیٹر جام مہتاب حسین ڈاہر نے کہا کہ رپورٹ میں گزشتہ 20 سالوں سے دو کمروں کے گھروں میں نرسنگ کے ادارے چلانے والے افراد پر روشنی ڈالی گئی ہے ، ان سالوں کے دوران ان اداروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

سینیٹر روبینہ خالد نے پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل کو ہدایت کی کہ وہ ان نرسنگ اداروں کی تفصیلات پیش کرے جو کسی ادارے کے لئے ہائر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کے مقررکردہ معیار پر پورا نہیں اترتے۔ذیلی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ نرسوں کے لئے کلینیکل گھنٹوں کی کمی پاکستان کے نرسنگ سسٹم میں نااہلی کی بڑی وجہ ہے۔

سینیٹر روبینہ خالد نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ نرسنگ سسٹم کو بہتر بنانے کے لئے سکل ڈویلپمنٹ نصاب کا بنیادی حصہ ہونا چاہئے۔ ایچ ای سی حکام نے بتایا کہ وہ نرسوں کے کلینیکل اوقات میں مناسب اضافہ کے لئے ڈاکٹروں سے مشاورت کریں گے۔ ذیلی کمیٹی نے ایچ ای سی کو ہسپتالوں میں نرسوں کے لئے یکساں پالیسی نافذ کرنے کی بھی ہدایت کی۔ کنوینئر سینیٹر روبینہ خالد نے ڈاکٹروں کے مقابلے میں نرسوں کی کمی کی نشاندہی کی۔ انہوں نے نرسوں اور ڈاکٹروں کے لئے الگ الگ یونیفارم نافذ کرنے کی بھی سفارش کی تاکہ دونوں پیشوں کے درمیان فرق کیا جاسکے۔

ادارہ جاتی کارکردگی کا جائزہ لیتے ہوئے سینیٹر روبینہ خالد نے تجویز پیش کی کہ ملک میں ایم ایس نرسنگ کے یکساں نصاب کی عدم موجودگی کے پیش نظر اداروں کو بی ایس نرسنگ گریجویٹس کو استعمال کرنا چاہئے۔ وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے سینئر جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر مرزا علی مسعود نے نرسنگ اداروں کے موجودہ حالات کا جائزہ لینے کے لئے تھرڈ پارٹی تشخیص کرنے کی تجویز دی۔

آخر میں کنوینئر سینیٹر روبینہ خالد نے تجویز پیش کی کہ بی ایس نرسنگ کی ڈگری رکھنے والے افراد کے لئے نرسنگ کالجوں کے پرنسپلز کی حیثیت سے تقرری کے لئے 10 سال کا تجربہ رکھنے والی پالیسی متعارف کرائی جائے۔ انہوں نے نرسنگ اداروں میں ہموار آپریشنز، مانیٹرنگ اور کوالٹی کنٹرول کو یقینی بنانے کے لئے ایک ایپ تیار کرنے کی بھی سفارش کی۔

اجلاس میں سینیٹر ڈاکٹر مہر تاج روغانی، سینیٹر جام مہتاب حسین ڈاہر، سینئر جوائنٹ سیکرٹری برائے وزارت ہیلتھ سروسز ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن ڈاکٹر مرزا علی مشہود، ڈی جی ایچ ای سی ڈاکٹر امجد حسینی، سیکرٹری پاکستان نرسنگ اینڈ مڈوائفری کونسل فوزیہ مشتاق اور متعلقہ محکموں کے دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔