خوارزمی سائنس سوسائٹی کے زیر اہتمام 5ویں سالانہ2 روزہ سائنس میلہ کا انعقاد

26

لاہور،29اکتوبر  (اے پی پی):خوارزمی سائنس سوسائٹی کے زیر اہتمام 5واں سالانہ2 روزہ سائنس میلہ یہاں کریسنٹ ماڈل ہائر سیکنڈری سکول شادمان میں منعقد ہوا۔سائنس میلہ میں پاکستان ایئر فورس کالج سرگودھا، کیڈٹ کالج حسن ابدال، دار ارقم ہائی سکول سبزہ زار، ڈی ایچ اے کیمبرج کیمپس، گورنمنٹ کوئین میری کالج سمیت درجنوں تعلیمی اداروں کے ہزاروں طلبا طالبات ، ملکی و بین الاقوامی سائنسدانوں، نمائش کاروں ، سائنس اور ٹیکنالوجی کے نمائندہ اداروں نے شرکت کی۔

 اس موقع پرترجمان اٹامک انرجی کمیشن شاہد ریاض خان نے اے پی پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں ، بچوں کو سائنس کی طرف راغب کرنے کیلئے اٹامک انرجی کمیشن بارے آگاہی دینے کی ضرورت ہے، سائنس کی ترویج کیلئے پرائیویٹ سیکٹر کا بڑا اہم رول ہے ۔انہوں نے کہا کہ ثقافتی میلوں کے ساتھ ساتھ سائنسی میلوں کا انعقاد بھی ضروری ہے تاکہ سائنس کی تعلیم کے فروغ کیلئے بچوں کی ذہن سازی کی جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل میں سائنس کے حوالے سے جو چیلنجز سامنے آرہے ہیں ان سے نبر د آزما ہونے کیلئے ضروری ہے کہ بچوں کو نرسری سے سائنس کی تعلیم دی جائے ۔

 شاہد ریاض خان نے کہا کہ اس سا ئنس میلے میں پاکستا ن انر جی کمیشن نے بھی اپنا ایک سٹا ل لگا یا ہے جس میں بچوں کو بتا یا جارہا ہے کہ سا ئنس کا ہما ری زندگی میں کیا کردار ہے، خصو صا نیو کلیئراور سائنس ٹیکنا لو جی کوانسا نی فلا ح اور بچوں کی تعلیم و تر بیت کے لیے کیسے استعما ل کر رہے ہیں۔ انہوں نے بتا یا کہ صحت کے شعبے میں ہما رے 20  کینسر ہسپتا ل کا م کر رہے ہیں ۔

خوارزمی سائنس سوسائٹی کے جنرل سیکرٹری صبیح انور نے کہا کہ خوارزمی سائنس سوسائٹی 1997 میں قائم کی گئی جو ایک غیر منافع بخش علمی و فلاحی تنظیم ہے جس کا مقصد پاکستانی تعلیمی اداروں اور عوامی سطح پر سائنس کلچر کی ترویج اور فروغ دینا ہے خوارزمی سائنس سوسائٹی کا نعرہ ہے سائنس سب کے لیے یعنی سائنس کے کرشمات اور حیرت انگیز دنیا سے واقف ہونے کا ہر ایک کا حق ہے۔ ہم نے 2017 میں لاہور سائنس میلہ پر کام شروع کیا جو ہر سال ہونے والا ایونٹ ہے آپ یوں سمجھ لیں کہ یہ لاہور کی نئی بسنت ہے’ اصل بسنت تو ختم ہو گئی’ لیکن یہ ایک ایسا میلہ ہے جس کو لوگ علم کی خاطر دیکھنے آتے ہیں  یہاںہزاروں لوگ کسی تفریح کے لیے نہیں اور نہ ہی کسی سینما کے لیے یا کسی فوڈ سٹریٹ کے لیے نکلے بلکہ اپنے بچوں کو  سائنسی علوم سے  آگہی کے لیے آئے ہیں۔

   میلہ میں125 کے قریب ایگزیبیٹرز ہیں جس میں  ملکی اور بین الاقوامی ایگزیبیٹرز بھی موجود ہیں اور یہاں سائنس سے متعلقہ خوبصورت ترین سٹالز  لگائے گئے ہیں لوگوں نے اس پہ مہینوں محنت کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سائنس کتابوں میں بندچیز نہیں ہے بلکہ یہ آپ کے ارد گرد پھیلی ہوئی چیز ہے’ ہمارے سکولوں کے اندر بدقسمتی سے سائنس کا شوق پیدا نہیں کیا جاتا ،ہم کوشش کرتے ہیں کہ وہ  مواقع   پیدا کریں  جن میں  طلبا اور عام عوام سائنس کے مشاہدات تجربات اور کرتب دیکھیں۔  انہوں نے کہا کہ ہم بھی دنیا کی قوموں کے شانہ بشانہ کھڑے ہو سکتے ہیں ضروری نہیں کہ ہم اپنا کشکول لیے ان کے آگے ہاتھ پھیلائیں’ یہی سائنس میلے کا مقصد ہے کہ لوگوں کے اندر سائنسی شعور کو بیدار اور اجاگر کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ اس سال کے میلے میں پہلے دن ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ خوارزمی سائنس سوسائٹی کے جھنڈے تلے منعقد ہونے والا لاہور سائنس میلہ پاکستان کے سب سے بڑا سائنس میلہ کی شکل اختیار کر چکا ہے یہ میلہ ایک طرح سے سائنس اور ٹیکنالوجی کے جز وقتی عجائب گھر کا منظر پیش کرتا ہے ۔گزشتہ برس لاہور سائنس میلے میں 75 ہزار سے زائد افراد کا جم غفیر اس جیتے جاگتے عجائب گھر کو دیکھنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ برس کی نسبت رواں برس منعقدہ لاہور سائنس میلے میں مزید حیران کن اور بڑے پیمانے پر سائنس کے کرشموں کا نظارہ دیکھنے کو ملا ملک بھر سے تعلیمی اداروں کے طلبہ بھی اس میلے کا حصہ بنے ۔

مشہور و معروف بین الاقوامی مہمان اور سائنس دانوں نے بھی اس میلے کو رونق بخشی جن میں سرن میڈیا لیب کے سربراہ جائو پکینائو  اور مڈل ایسٹ ٹیکنیکل یونیورسٹی ترکیہ سے تعلق رکھنے والی پروفیسر بیلگہ دمیر کوز بھی شامل ہیں۔