کراچی،30اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ملک کے پسماندہ علاقوں میں صحت کی سہولیات تک رسائی کو بہتر بنانے کے لیے ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی ہیلتھ کیئر پلیٹ فارمز کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹل پلیٹ فارمز لوگوں کو صحت کے حوالے سے بروقت مشورے دینے کے علاوہ دور دراز کے علاقوں تک صحت کی خدمات کی رسائی کو بڑھانے میں مدد گار ثابت ہو سکتے ہیں۔
صدر مملکت نے ان خیالات کا اظہار کراچی میں صحت کہانی کے زیر اہتمام “خواتین ڈاکٹروں کی انٹرپرینیورشپ اور میڈیکل لیڈرشپ ” کے عنوان سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ صحت کہانی کی سی ای او سارہ سعید خرم، صحت کہانی کی سی او او اور شریک بانی ڈاکٹر عفت ظفر اور ٹیلی ہیلتھ کیئر سروسز کے شعبے میں کام کرنے والے دیگر طبی ماہرین نے تقریب میں شرکت کی۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ قومیں تعلیم اور صحت کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے ناکام ہوئیں، پاکستان کو بیماریوں کے علاج کے بجائے بیماریوں سے بچائو پر زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں 28 ملین بچے سکولوں سے باہر ہیں۔ انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ہمارے ملک میں خواتین کو مرکزی دھارے کی اقتصادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے معاشرے میں مختلف رکاوٹوں کا سامنا ہے، خواتین کو بااختیار بنانے اور تعلیم دینے کے زیادہ مواقع پیدا کرنے میں اداروں کے کردار پر زور دیا۔
صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے خواتین ڈاکٹروں کے لیے بہتر مواقع کے ساتھ معاشرے کو تبدیل کرنے میں صحت کہانی کے فعال کردار کو سراہا۔ انہوں نے ٹیلی میڈیسن اور ٹیلی ہیلتھ کیئر سروسز پر ان کی توجہ کو سراہنے کے ساتھ ساتھ خواتین کو اپنے ملک کی خدمت کرنے کا راستہ فراہم کرنے میں بھی صحت کہانی کے کردار کو تسلیم کیا۔
صدر نے مواصلات معاشرے میں بہتری لانے کی کلید قرار دیتے ہوئے ذہنی صحت اور تندرستی اور صحت اور اس جیسے دیگر مسائل کے حل کی طرف ایک قدم کے طور پر گھر پر بات چیت شروع کرنے پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دماغی صحت کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے ‘ہمراز’ کے نام سے ایک ایپلی کیشن کے ذریعے ہیلپ لائن شروع کی ہے اور وہ لوگ جو ذہنی بیماری یا کسی بھی ڈپریشن کی حالت کا سامنا کر رہے ہیں وہ اس سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمراز گزشتہ حکومت کے دور میں لانچ کیا گیا تھا۔
صدر مملکت نے پاکستان بھر میں طب کے شعبے میں گرانقدر خدمات انجام دینے والے ڈاکٹروں میں بھی شیلڈز تقسیم کیں۔
صحت کہانی کی سی ای او اور شریک بانی، ڈاکٹر سارہ سعید خرم نے خواتین ڈاکٹروں کی خواتین انٹرپرینیورشپ اور میڈیکل لیڈرشپ کی نمایاں کامیابیوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ صحت کہانی کا آغاز خواتین ڈاکٹروں کو ملک کی خدمت کا موقع فراہم کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ صحت کہانی ۔ ڈیجیٹل ہیلتھ کیئر آرگنائزیشن اپنی ایپ کا استعمال کرتے ہوئے نہ صرف مریضوں کو پاکستان میں ڈاکٹروں سے منسلک کرتی ہے بلکہ اس کے ملک بھر میں ای کلینکس بھی ہیں جو غریب کمیونٹیز کی خدمت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ پلیٹ فارم انفرادی مشاورت، کارپوریٹ اور ذہنی صحت کے حل، آن لائن تشخیص اور ای فارمیسی فراہم کرتا ہے۔