اسلام آباد،05جنوری (اے پی پی):پاورسیکٹر کے لیے ایک اہم سنگ میل عبور کرتے ہوئے، حکومت پاکستان اور کے الیکٹرک نے کراچی کی توانائی کے تحفظ کےلیے مختلف معاہدوں پر جمعہ کے روز پاور ڈویژن کے دفتر میں دستخط کیے ۔ان معاہدوں کے تحت حکومت اور کے الیکٹرک کے درمیان دیرینہ تنازعات کو حل کیا گیا، جن میں سب سے اہم کراچی کو نیشنل گرڈ سےانٹر کنکشن کی صلاحیت تک بجلی کی فراہمی کو باضابطہ بنانے اور محفوظ کرنے سے متعلق تھا۔ معاہدوں پر حکومت پاکستان نے اپنے نمائندہ اداروں کے ذریعے وزیرِ توانائی محمد علی اور وزیر ِخزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر کی موجودگی میں دستخط کیے جبکہ کے الیکٹرک کی نمائندگی سی ای او مونس علوی اور سی ایف او محمد عامر غازیانی نے کی۔
یہ معاہدے دیرینہ معاملات سے متعلق ہیں، جن کا حل کراچی کے مستقبل کے استحکام اور پائیداری کے ساتھ کے الیکٹرک کے لیے بھی انتہائی اہم تھا۔ یوٹیلیٹی، حکومت پاکستان اور پاور سیکٹر کے مختلف اسٹیک ہولڈرز طویل عرصے سے ان معاملات کو پایہ تکمیل تک لانے کے لیے مذاکرت میں مصروف تھے۔ اجلاس میں ٹیرف ڈیفرینشل سبسڈی ایگریمنٹ (TDA) اور پاور پرچیز ایجنسی ایگریمنٹ (PPAA) پر دستخط دیکھنے میں آئے، جو پاور سیکٹر کے لیے بڑے پیمانے پر ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔ انٹر کنکشن ایگریمنٹ (آئی سی اے)، ای سی سی اور کابینہ کی منظوری اور توثیق کے بعد نیپرا کے پاس موجود ہے اور ریگولیٹر کی منظوری کے بعد اس پر بھی جلد دستخط ہونے کی امید ہے۔ نیشنل گرڈ سے توانائی کی مستحکم فراہمی کراچی کے صارفین کے لیے سستی بجلی تک رسائی میں سہولت فراہم کرے گی ،ساتھ ہی میڈئشن اگریمنٹ پر دستخط کیے گئے ہیں جس کے تحت کے الیکٹرک اور دیگر حکومتی اداروں کے درمیان مختلف واجبات کی ادائیگیوں میں آسانی پیدا ہوگی اور یہ ایک اہم سنگ میل ہے۔
وزیر خزانہ ڈاکٹر شمشاد اختر نے کہا کہ توانائی قومی سطح پر ترقی کی بنیاد ہے۔ اس لیے مسائل کو ہموار کرنا اور ان دیرینہ معاملات کو حل کرنا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ آج کی کامیابی دنیا بھر کے ان سرمایہ کاروں کو بھی ایک مضبوط مثبت اشارہ دے گی جو پاکستان کو ایک ممکنہ مارکیٹ کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ توانائی کا شعبہ ایک انقلاب سے گزر رہا ہے اور ہم اس کی حمایت کے لیےپُرعزم ہیں۔
ڈاکٹر شمشاد اختر کی زیرِ صدارت اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی حالیہ منظوری کے بعد، سمری کی کابینہ نے بھی توثیق کر دی تھی اور اسے وزیر اعظم کی توانائی سے متعلق ٹاسک فورس کی جانب سے پیش کردہ سفارشات پر تیار کیا گیا تھا جس کی سربراہی شاہد خاقان عباسی نے کی تھی۔ دسمبر 2023 میں، نگران وزیر اعظم، انوار الحق کاکڑ نے سعودی گروپ الجمیح کے نمائندوں سے ملاقات کی، جو کے ای کے سب سے پرانے اور نجکاری کے بعد سے سب سے بڑے شیئر ہولڈرز میں سے ایک ہے اور انہیں حکومت پاکستان کی جانب سے حمایت کا یقین دلایا۔