دہشت گردی کی مکمل روک تھام  کیلئے  سکیورٹی پلان  از سر نو مرتب کیا جائے گا ، وزیراعلیٰ بلوچستان

19

کوئٹہ۔ 14 اپریل (اے پی پی):وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں نوشکی میں پیش آنے والے افسوسناک واقعہ کی پر زور مذمت کی گئی اور سکیورٹی کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے اہم فیصلے کئے گئے ۔ اجلاس کو کمشنر  اور ڈی آئی جی رخشان ڈویژن نے واقعہ کے متعلق تفصیلی بریفنگ دی ۔

 اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ مستقبل میں ایسے واقعات کی بیخ کنی اور مکمل روک تھام کے لیے سکیورٹی پلان کو از سر نو مرتب کیا جائے گا ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف یہ جنگ صرف سکیورٹی فورسز کی نہیں بلکہ ہم سب کی مشترکہ جنگ ہے ، بلوچستان کی  عوام دہشت گردی کی اس عفریت کے خلاف  سکیورٹی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔

  انہوں نے کہا کہ امن دشمنوں کے خلاف یہ جنگ ریاست کی جنگ ہے اور یہ جنگ سیاست دانوں، سول آرمڈ فورسز ، بیوروکریسی عدلیہ اور میڈیا نے مل کر لڑنی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف ریاست کی جنگ کو سیاسی ذمہ داری اور مشترکہ لائحہ عمل کے ساتھ لڑیں گے ۔

وزیراعلیٰ نے محکمہ داخلہ کو ہدایت کی کہ نوشکی میں قتل ہونے والے تمام افراد کو سات دنوں کے اندر معاوضہ ادا کیا جائے ۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ایسے افسوسناک واقعات کے مکمل تدارک کے لیے سکیورٹی کے ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں اور حکومت بھی اس حوالے سے اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے ۔

 وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے ہر شہری  کو تحفظ فراہم کرے ، حکومت دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کا مکمل قلع قمع کرے گی اور اپنے شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائے گی۔