اسلام آباد،06مئی(اے پی پی): وفاقی وزیرتجارت جام کمال نے کہا ہےکہ سعودی عرب کے تاجر پاکستان کی معیشت میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں اور مختلف مرحلوں میں پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گے ۔ موجودہ دور میں معیشت خارجہ پالیسی کی بنیاد اور قوموں کو استحکام دیتی ہے، پاکستان کی ترقی میں بھی تاجر برادری کو کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان اعتماد کا رشتہ ہے۔
پیر کو وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطااللہ تارڑ اور وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بزنس سیکٹر کو فروغ دینا وزیراعظم شہباز شریف کا وژن ہے جس کے لیے حکومت بیرونی سرمایہ کاروں کو سہولت فراہم کرنے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔
وفاقی وزیر پٹرولیم و فوکل پرسن پاک سعودی شراکت داری ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا ہے کہ 30 سے 35 سعودی کمپنیوں کے نمائندے پاکستان میں توانائی،ریفائنری،زراعت،انفارمیشن ٹیکنالوجی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے لئے بات چیت کررہےہیں،پہلے حکومت سے حکومت کی سطح پر معاہدے ہوئے،اب بزنس ٹو بزنس معاہدے ہوں گے جس کے بعد پاکستان کا کاروباری وفد بھی سعودی عرب کا دورہ کرے گا،سعودی سرمایہ کاری سے نوجوانو ں کو روزگار اور اپنے کاروبار شروع کرنے کے مواقع میسر آئیں گے۔
مصدق ملک نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان گزشتہ چند ہفتوں کے درمیان اہم تجارتی دورے ہوئے اور مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔سعودی تجارتی وفد اس وقت پاکستان کے اہم دورے پر ہے جبکہ پاکستان کی 125 کمپنیاں سعودی کمپنیوں سے مذاکرات کررہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ملک کی ترقی اور ملکی معیشت کی پائیداری کے لئے کوشاں ہے۔ پہلے مدد کی بات کی جاتی تھی اب کاروبار کی بات ہو رہی ہے، پہلے حکومت سے حکومت کے درمیان معاہدے ہوئے اب بزنس سے بزنس کے معاہدے ہوں گے۔ ہم
وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی یہ ہدایت ہے کہ سرمایہ کاری اور کاروبار کے لئے قواعد کو آسان بنایا جائے اور یہ قواعد سب پر یکساں لاگو ہونا چاہیئں
ڈاکٹر مصدق ملک نے کہا کہ سعودی وزیر خارجہ کی قیادت میں اعلیٰ سطحی وفد کا پاکستان کا دورہ ، پھر وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی، تجارتی اور سرمایہ کاری روابط کو فروغ دینے کی کڑیاں ہیں۔ وزیراعظم کے دورے کے بعد بڑے سعودی کاروباری وفد کی پاکستان آمد سے اس بات کی عکاسی ہوتی ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی روابط کومزید فروغ ملے گا۔