خیرپور،13مئی(اے پی پی):انسانی حقوق کمیشن سندھ کے رکن سکھ دیو عصرداس ہمنانی نے ڈپٹی کمشنر آفس میں سندھ ہندو شادی (ترمیمی ایکٹ 2018 )پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے سلسلے میں اہم اجلاس کی صدارت کی،اجلاس میں ڈپٹی کمشنر سید احمد فواد شاہ، ایس ایس پی زبیر نظیر شیخ،اسسٹنٹ کمشنرز، ڈپٹی ڈائریکٹر انفارمیشن سید ساجد حسین شاہ، انفارمیشن آفیسر امان اللہ چنا، ڈی آئی بی انچارج علی گل ملاح، مکھی ہری مل، مکھی مکیش کمار، گرمکھ ماکھیجا، سکھ برادری کے مبشر جان، بدرالدین ایندھڑ، یو سی سیکریٹریز سمیت دیگر متعلقہ محکموں کے افسران نے شرکت کی۔
کمیشن سندھ کے رکن سکھ دیو عصرداس ہمنانی نے کہا کہ کمیشن کا مقصدانسانی حقوق کی خلاف ورزی کے خلاف قانو ن اور ترمیم کے تحت ایکشن کرنا ہے جس میں مقامی افراد، متاثرہ برادری، ضلعی انتظامیہ کے افسران کا تعاون ضروری امر ہے مزید اجلاس طلب کرکے مشترکہ لائحہ عمل پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے سندھ ہندو شادی (ترمیمی ایکٹ 2018 )میں تمام تر تفصیل موجود ہے یونین کونسلز کی سطح سے لے کر ضلع تک برادریوں کے تمام افراداپنی رجسٹریشن، شادیوں کی تفصیل اور دیگر مسائل کے حل کے لیے آگے آئیں اور اپنے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے میں ہمارا ساتھ دیں۔
انہوں نے ایس ایس پی سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں پولیس کا تعاون لازمی امر ہے۔ سندھ ہندو شادی (ترمیمی ایکٹ 2018 )پر عمل درآمد کے سلسلے میں ڈپٹی کمشنر سید احمد فواد شاہ نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ٹو محمد ارسلان پھلپوٹو کو فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے ہندو، سکھ اور دیگر اقلیتی برادریوں کے لیے مضبوط قانون منظور کرکے نافذ کیا گیا ہے جس میں اقلیتیوں کے تحفظ، کم عمر کی شادی، مذہب کی تبدیلی، شادی شدہ جوڑوں کی علحیدگی، شادیوں کی رجسٹریشن، شادیوں سے قبل اور بعد میں ہونے والے واقعات، حقوق کا حصول، عملدرآمد اور دیگر تمام مسائل کی شقیں موجود ہیں جس سے بھرپور فائدہ حاصل کرنا کمیونٹی کا فرض ہے انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اس سلسلے میں بھرپور تعاون کرےگی۔ اجلاس میں ہندو برداری کے تمام سرکردہ افراد، نمائندوں اور رہنماﺅں نے مندرجہ بالا تمام مسائل پر تفصیلات پیش کیں۔